الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
12. باب العدة والإحداد والا ستنبراء وغير ذلك
12. عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان
१२. “ ईददत ، शोक और बच्चा जनने के बारे में ”
حدیث نمبر: 957
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن رويفع بن ثابت رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا يحل لامرىء يؤمن بالله واليوم الآخر ان يسقي ماءه زرع غيره» ‏‏‏‏ اخرجه ابو داود والترمذي وصححه ابن حبان وحسنه البزاروعن رويفع بن ثابت رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا يحل لامرىء يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماءه زرع غيره» ‏‏‏‏ أخرجه أبو داود والترمذي وصححه ابن حبان وحسنه البزار
سیدنا رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ غیر کی کھیتی کو اپنے پانی سے سیراب کرے۔ اس کی تخریج ابوداؤد اور ترمذی نے کی ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور بزار نے اسے حسن کہا ہے۔
हज़रत रुवेफ़अ बिन साबित रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जो व्यक्ति अल्लाह और आख़िरत के दिन पर ईमान रखता हो उस के लिए हलाल नहीं है कि वह दूसरे की खेती को अपने पानी से भिगो दे”
इस की तख़रीज अबू दाऊद और त्रिमीज़ी ने की है और इब्न हब्बान ने इसे सहीह ठहराया है और बज़ार ने इसे हसन कहा है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في وطء السبايا، حديث:2158، والترمذي، النكاح، حديث:1131، وابن حبان(الإحسان):7 /169، 170، والبزار.»

Narrated Ruwaifi' bin Thabit (RA): The Prophet (ﷺ) said: "It is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to water what another person has sown." [Abu Dawud and at-Tirmidhi reported it. Ibn Hibban graded it Sahih (authentic), and al-Bazzar graded it Hasan (good)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: حسن

   جامع الترمذي1131رويفع بن ثابتمن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يسق ماءه ولد غيره
   سنن أبي داود2158رويفع بن ثابتلا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماءه زرع غيره يعني إتيان الحبالى ولا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يقع على امرأة من السبي حتى يستبرئها ولا يحل لامرئ يؤمن بالله واليوم الآخر أن يبيع مغنما حتى يقسم
   بلوغ المرام957رويفع بن ثابت لا يحل لامرىء يؤمن بالله واليوم الآخر أن يسقي ماءه زرع غيره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 957  
´عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان`
سیدنا رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ غیر کی کھیتی کو اپنے پانی سے سیراب کرے۔ اس کی تخریج ابوداؤد اور ترمذی نے کی ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور بزار نے اسے حسن کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 957»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، النكاح، باب في وطء السبايا، حديث:2158، والترمذي، النكاح، حديث:1131، وابن حبان(الإحسان):7 /169، 170، والبزار.»
تشریح:
اس حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ جب عورت پہلے ایک مرد کے نطفے سے حاملہ ہو چکی ہو تو دوسرے مرد کے لیے اس سے وطی و جماع کرنا حلال نہیں۔
اور اس کی مثال اس لونڈی کی سی ہے جسے ایک آدمی نے کسی سے خریدا تو اس وقت وہ حاملہ تھی یا کوئی لونڈی کسی مرد کے پاس قید ہو کر آئی تو وہ حاملہ تھی‘ اب ایسی لونڈی کے خریدار یا مالک و آقا کے لیے اس کے ساتھ وطی و جماع کرنا حلال نہیں ہے جب تک کہ اس کا حمل وضع نہ ہو جائے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت رُوَیفع بن ثابت رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ رویفع رافع سے تصغیر ہے۔
انصار کے قبیلۂبنو مالک بن نجار سے تھے۔
ان کا شمار مصریوں میں ہوتا ہے۔
۴۶ ہجری میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 957   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1131  
´آدمی کوئی لونڈی خریدے اور وہ حاملہ ہو تو کیا حکم ہے؟`
رویفع بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنی (منی) کسی غیر کے بچے کو نہ پلائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح/حدیث: 1131]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو لونڈی کسی اورسے حاملہ ہو پھروہ اسے خریدے تو اس سے صحبت نہ کرے جب تک کہ اسے وضع حمل نہ ہوجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1131   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2158  
´قیدی لونڈیوں سے جماع کرنے کا بیان۔`
حنش صنعانی کہتے ہیں کہ رویفع بن ثابت انصاری ہم میں بحیثیت خطیب کھڑے ہوئے اور کہا: سنو! میں تم سے وہی کہوں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ جنگ حنین کے دن فرما رہے تھے: اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے کسی بھی شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنے سوا کسی اور کی کھیتی کو سیراب کرے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب حاملہ لونڈی سے جماع کرنا تھا) اور اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے شخص کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی قیدی لونڈی سے جماع کرے یہاں تک کہ وہ استبراء رحم کر لے، (یعنی یہ جان لے کہ یہ عورت حاملہ نہیں ہے) اللہ اور۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2158]
فوائد ومسائل:
1: مومن مسلمان کے لئے اللہ اور یوم آخرت کے حوالے سے بات کرنا انتہائی اہمیت اور تاکید کی حامل ہوتی ہے۔

2: دوسرے کی کھیتی کو پانی دینا دوسرے کی بیوی سے مباشرت کرنا۔
یعنی زنا تو حرام ہے، مگر لونڈی کو جنگ میں ہاتھ آئی ہو استبراء سے پہلے اس سے قربت جائز نہیں۔
اگر حاملہ ہو تو وضع حمل کا انتظار واجب ہے۔

3: غنیمت میں اپنا حصہ متعین اور حاصل کرنے سے پہلے اس کو فروخت کرنا دھوکے کی ایک صورت ہے، نہ معلوم تھوڑا ملے گا یا زیادہ اور کس قیمت کا ہو گا؟
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2158   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.