الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
34. باب الْقِرَاءَةِ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ:
34. باب: ظہر اور عصر کی نمازوں میں قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة جميعا، عن هشيم ، قال يحيى، اخبرنا هشيم، عن منصور ، عن الوليد بن مسلم ، عن ابي الصديق ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: " كنا نحزر قيام رسول الله صلى الله عليه وسلم، في الظهر والعصر، فحزرنا قيامه في الركعتين الاوليين من الظهر، قدر قراءة الم تنزيل السجدة، وحزرنا قيامه في الاخريين، قدر النصف من ذلك، وحزرنا قيامه في الركعتين الاوليين من العصر، على قدر قيامه في الاخريين من الظهر، وفي الاخريين من العصر على النصف من ذلك، ولم يذكر ابو بكر في روايته: الم تنزيل، وقال: قدر ثلاثين آية ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ جَمِيعًا، عَنْ هُشَيْمٍ ، قَالَ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " كُنَّا نَحْزِرُ قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، قَدْرَ قِرَاءَةِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الأُخْرَيَيْنِ، قَدْرَ النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ، عَلَى قَدْرِ قِيَامِهِ فِي الأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، وَفِي الأُخْرَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ: الم تَنْزِيلُ، وَقَالَ: قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً ".
یحییٰ بن یحییٰ اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے ہشیم سے، انہوں نے منصور سے، انہوں نے ولید بن مسلم سے، انہوں نے ابو صدیق (ناجی) سے اور انہوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی، انہوں نے کہا: ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگاتے تھے تو ہم نے ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قیام کا اندازہ ﴿الم 0 تنزیل﴾ (السجدہ) کی قراءت کے بقدر لگایا اور اس کی آخری دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ اس سے نصف کے بقدر لگایا اور ہم نے عصر کی پہلی دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ لگایا کہ وہ ظہر کی آخری دو رکعتوں کے برابر تھا اور عصر کی دو رکعتوں کا قیام اس سے آدھا تھا۔ امام مسلم رضی اللہ عنہ کے استادہ ابو بکر بن ابی شیبہ نے اپنی روایت میں ﴿الم 0 تنزیل﴾ (کا نام) ذکر نہیں کیا، انہوں نے کہا: تیس آیات کےبقدر
ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگاتے تھے تو ہم نے ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں قیام کا اندازہ ﴿المٓ تَنْزِيْل﴾ (السجدہ) کی قرأت کے بقدر لگایا، اور اس کی آخری دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ اس سے نصف کے بقدر کیا، اور ہم نے عصر کی پہلی دو رکعتوں کے قیام کا اندازہ لگایا کہ وہ ظہر کی آخری دو رکعتوں کے برابر تھا، اور عصر کی آخری دو رکعتوں کا قیام، اس سے آدھا تھا، ابو بکر نے اپنی روایت میں ﴿المٓ تَنْزِيْل﴾ کا نام نہیں لیا اور کہا تیس آیات کے بقدر۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 452

   سنن النسائى الصغرى476سعد بن مالكنحزر قيام رسول الله في الظهر العصر فحزرنا قيامه في الظهر قدر ثلاثين آية قدر سورة السجدة في الركعتين الأوليين وفي الأخريين على النصف من ذلك وحزرنا قيامه في الركعتين الأوليين من العصر على قدر الأخريين من الظهر وحزرنا قيامه في الركعتين الأخريين من العصر على
   سنن النسائى الصغرى477سعد بن مالكيقوم في الظهر فيقرأ قدر ثلاثين آية في كل ركعة يقوم في العصر في الركعتين الأوليين قدر خمس عشرة آية
   صحيح مسلم1014سعد بن مالكحزرنا قيامه في الركعتين الأوليين من الظهر قدر قراءة الم تنزيل السجدة وحزرنا قيامه في الأخريين قدر النصف من ذلك حزرنا قيامه في الركعتين الأوليين من العصر على قدر قيامه في الأخريين من الظهر وفي الأخريين من العصر على النصف من ذلك
   سنن أبي داود804سعد بن مالكحزرنا قيام رسول الله في الظهر العصر فحزرنا قيامه في الركعتين الأوليين من الظهر قدر ثلاثين آية قدر الم تنزيل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 476  
´حضر میں عصر کی نماز کی رکعتوں کی تعداد کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا کرتے تھے، تو ہم نے ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ سورۃ السجدہ کی تیس آیتوں کے بقدر لگایا، اور آخر کی دونوں رکعتوں میں اس کا آدھا، اور ہم نے عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں آپ کے قیام کا اندازہ ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے بقدر لگایا، اور عصر کی آخری دونوں رکعتوں کا اندازہ اس کا آدھا لگایا۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 476]
476 ۔ اردو حاشیہ: عصر کی نماز کی رکعات معلوم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی آخری دو رکعتوں میں صرف فاتحہ پڑھتے تھے مزید کوئی سورت نہ ملاتے تھے، البتہ ظہر کی آخری دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت بھی پڑھتے تھے، گویا فرض کی آخری دو رکعتوں میں صرف فاتحہ بھی کافی ہے اور اگر کوئی سورت ملالی جائے تب بھی کوئی حرج نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 476   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 477  
´حضر میں عصر کی نماز کی رکعتوں کی تعداد کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر میں قیام کرتے تھے تو ہر رکعت میں تیس آیت کے بقدر پڑھتے تھے، پھر عصر میں پہلی دونوں رکعتوں میں پندرہ آیت پڑھنے کے بقدر قیام کرتے۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 477]
477 ۔ اردو حاشیہ: «فِي كُلِّ رَكْعَة» سے مراد ہے پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تقریبا تیس آیات کے بقدر قرأت کرتے، نہ کہ چار رکعات میں تیس تیس آیات کی تلاوت مراد ہے کیونکہ تفصیلی روایات سے یہی مفہوم سمجھ میں آتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 477   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 804  
´بعد کی دونوں رکعتیں ہلکی پڑھنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا تو ہم نے اندازہ لگایا کہ آپ ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں تیس آیات کے بقدر یعنی سورۃ الم تنزیل السجدہ کے بقدر قیام فرماتے ہیں، اور پچھلی دونوں رکعتوں میں اس کے آدھے کا اندازہ لگایا، اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں ہم نے اندازہ کیا تو ان میں آپ کی قرآت ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے بقدر ہوتی اور آخری دونوں رکعتوں میں ہم نے اس کے آدھے کا اندازہ لگایا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 804]
804۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ ظہر اور عصر کی نمازوں میں چاروں رکعت میں قرأت ہے۔ یعنی سورت فاتحہ کے ساتھ کوئی بھی سورت پڑھی جا سکتی ہے، تاہم افضل یہ ہے کہ پچھلی رکعات ہلکی اور مختصر ہوں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 804   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1014  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
نَحرِزُ:
(ض۔
ن)

اندازه یا تخمینہ لگاتے تھے۔
فوائد ومسائل:

قیام اوررکوع وسجود کی طرح قرآن مجید کی قراءت بھی نماز کا ایک بنیادی رکن ہے اور اس کا اور اس کا قیام کا موقع ومحل ہے قراءت کی ترتیب یہ ہے کہ تکبیرتحریمہ کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا اور تسبیح وتقدیس کےذریعہ اپنی عبدیت اور بندگی کا اعتراف واظہار کیا جاتا ہے اس کے بعد قرآن مجید کی سب سے پہلی سورت جو پورے قرآن کا خلاصہ اور نچوڑ ہے یعنی سورہ فاتحہ پڑھی جاتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی حمد کے ساتھ اس کی صفات کا انتہائی جامع اور مؤ ثر بیان بھی ہے اور ہر قسم کے شرک کی نفی کے ساتھ اس کی توحید کا اثبات اوراقرار بھی اور اپنی عبدیت ومحتاجگی کے اظہار کے ساتھ اس سے صراط مستقیم کا سوال بھی اور اس راہ سے ہٹنے اور بھٹکنے والوں کے انجام سے پناہ بھی اوراپنی اس جامعیت اور خاص عظمت واہمیت کی بنا پر اس کا ہر رکعت میں پڑھنا ضروری ہے اور اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی اس کے بعد نمازی کو اجازت ہے کہ وہ قرآن مجید کی کوئی بھی بڑی یا چھوٹی سورت یا کسی سورت کا کوئی بھی حصہ پڑھ سکتا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ یہ تھی کہ پہلی رکعات میں قراءت طویل کرتے تھے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ پوری نماز میں شریک ہو سکیں اور آخری رکعات میں قراءت ہلکی یا کم فرماتے تھے آخری رکعات میں آپﷺ نے بعض دفعہ صرف سورہ فاتحہ پر بھی اکتفا فرمایا ہے اور سورہ فاتحہ کے ساتھ اور قرائت بھی فرمائی ہے جیسا کہ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے اور آپﷺ نے یہ بتانے کے لیے کہ دن کی نمازوں میں بھی قراءت ہے بعض دفعہ کسی آیت کو بلند آواز سے بھی پڑھا ہے۔

ہررکعت میں مستقل سورت پڑھنا بہتر ہے اس سے کہ کس لمبی سورت میں سے کوئی رکوع پڑھا جائے اور آخری رکعتوں میں فاتحہ پڑھنا لازم ہے اور کسی سورت کی ملانا بہتر ہے مگر یہ لازم نہیں ہے-
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 1014   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.