الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
5. باب بَيَانِ أَرْكَانِ الْإِسْلَامِ وَدَعَائِمِهِ الْعِظَامِ
5. باب: اسلام کے بڑے بڑے ارکان اور ستونوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 111
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير الهمداني ، حدثنا ابو خالد يعني سليمان بن حيان الاحمر ، عن ابي مالك الاشجعي ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بني الإسلام على خمسة، على ان يوحد الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصيام رمضان، والحج "، فقال رجل: الحج، وصيام رمضان؟ قال: لا صيام رمضان، والحج، هكذا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ يَعْنِي سُلَيْمَانَ بْنَ حَيَّانَ الأَحْمَرَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلَى خَمْسَةٍ، عَلَى أَنْ يُوَحَّدَ اللَّهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ، وَالْحَجِّ "، فَقَالَ رَجُلٌ: الْحَجِّ، وَصِيَامِ رَمَضَانَ؟ قَالَ: لا صِيَامِ رَمَضَانَ، وَالْحَجِّ، هَكَذَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابو خالد سلیمان بن حیان احمر نے ابومالک اشجعی سے، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اللہ کو یکتا قرار دینے، نمازقائم کرنے، زکاۃ ادا کرنے، رمضان کے روزے رکھنے اور حج کرنے پر۔ ایک شخص نے کہ: حج کرنے اور رمضان کے روزے رکھنے پر؟ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں! رمضان کے روزے رکھنے اور حج کرنے پر۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات اسی طرح (اسی ترتیب سے) سنی تھی۔
حضرت ابنِ عمر رضی الله عنه روایت بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی تعمیر پانچ چیزوں سے ہے، اللہ تعالیٰ کو یکتا قرار دیا جائے، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور حج۔ ایک شخص نے کہا: حج اور رمضان کے روزے؟ ابنِ عمر (رضی اللہ عنہما) نے کہا: نہیں، رمضان کے روزے اور حج، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی سنا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 16

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (7047)»

   صحيح البخاري8عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصوم رمضان
   صحيح البخاري4514عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس إيمان بالله ورسوله والصلاة الخمس وصيام رمضان وأداء الزكاة وحج البيت
   صحيح مسلم112عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس على أن يعبد الله ويكفر بما دونه و إقام الصلاة وإيتاء الزكاة وحج البيت وصوم رمضان
   صحيح مسلم111عبد الله بن عمربني الإسلام على خمسة على أن يوحد الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصيام رمضان والحج فقال رجل الحج وصيام رمضان قال لا صيام رمضان والحج هكذا سمعته من رسول الله
   صحيح مسلم113عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وحج البيت وصوم رمضان
   صحيح مسلم114عبد الله بن عمرالإسلام بني على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصيام رمضان وحج البيت
   جامع الترمذي2609عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصوم رمضان وحج البيت
   سنن النسائى الصغرى5004عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصيام رمضان
   مشكوة المصابيح4عبد الله بن عمر بني الإسلام على خمس: شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة والحج وصوم رمضان
   مسندالحميدي720عبد الله بن عمربني الإسلام على خمس، شهادة أن لا إله إلا الله، وأن محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، وصوم شهر رمضان، وحج البيت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 4  
´اسلام اور ایمان اصلاً ایک ہی چیز کے دو نام ہیں`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ " . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر رکھی گئی ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ ہی سچا معبود ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا عبادت کے لائق نہیں ہے اور یقیناً محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوۃ دینا، حج کرنا، رمضان کے روزے رکھنا۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 4]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 8]،
[صحيح مسلم 16]

فقہ الحدیث
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام اور ایمان اصلاً ایک ہی چیز کے دو نام ہیں۔ اسلام اور ایمان کے درمیان کچھ فرق اس طرح سے بھی کیا جاتا ہے کہ اسلام آدمی کی ظاہری کیفیت اور ایمان باطنی (اعتقادی) کیفیت پر دلالت کرتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: «قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَـكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ» اعرابیوں نے کہا: ہم ایمان لائے، آپ کہہ دیجئے! تم ایمان نہیں لائے، لیکن تم کہو: ہم اسلام لائے، اور ابھی تک ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا۔ [49-الحجرات:14]
➋ تارک الصلوۃ کی تکفیر میں سلف صالحین میں اختلاف ہے، جمہور اس کی تکفیر کے قائل ہیں، نصوص شرعیہ کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح تحقیق یہ ہے کہ جو شخص مطلقاً نماز ترک کر دے، بالکل نہ پڑھے وہ کافر ہے، اور جو شخص کبھی پڑھے اور کبھی نہ پڑھے تو ایسا شخص کافر نہیں ہے مگر پکا مجرم اور فاسق ہے، اس کا فعل کفریہ ہے، خلفیۃ المسلمین اس پر تعزیر فافذ کر سکتا ہے، اس پر اجماع ہے کہ نماز، زکوٰۃ، رمضان کے روزے اور حج کا انکار کرنے والا کافر اور ملت اسلامیہ سے خارج ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 4   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 111  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
بُنِيَ:
مجہول کا صیغہ ہے،
بنایا گیا،
تعمیر کیا گیا۔
(2)
يُوَحَّدُ:
مضارع مجہول،
یکتا و منفرد قرار دیا جائے۔
(3)
إِقَامٌ:
مصدر ہے،
اصل میں اقوام تھا،
واو کو حذف کر دیا گیا اس کے عوض میں آخر میں (ۃ)
کا اضافہ کر کے إِقامة کہتے ہیں،
جو یہاں اضافت کی وجہ سے گر گئی ہے،
اس کا معنی بالکل سیدھا کرنا،
کجی اور ٹیڑھ نکال دینا،
کسی کام یا ذمہ داری کو اس طرح ادا کرنا جس طرح اس کا حق ہے۔
فوائد ومسائل:

اسلام کو ایک خیمےسے تشبیہ دی گئی ہے جس کےپانچ ستون ہوتے ہیں چار ستون یعنی گھونٹیاں چار اطراف میں ہوتے ہیں اور ایک مرکز میں جس پر خیمہ کھڑا ہوتا ہے اور مرکزی ستون ہی اصل اور بنیاد ہوتا ہے جسکے بغیر خیمہ کھڑا نہیں ہو سکتا،
یہ حثیت کلمہ شہات کو حاصل ہے یا اگر اسلام ایک عمارت سے تشبیہ دیں جسکی چاردیواریں اور ایک چھت ہوتی ہے اور چھت کے بغیر مکان بے کار اور بے فائدہ ہوتا ہے،
اسی طرح ارکان اربعہ،
نماز،
زکاۃ،
،
روزہ اور حج کی قبولیت کا انحصار کلمہ شہادت پر ہے،
کسی مسلمان کے لیے اس بات کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ وہ ان پانچ ارکان کی ادائیگی اور سرانجام دہی میں کسی قسم کی غفلت سستی وکاہلی یا کوتاہی سے کام لے،
کیونکہ یہ اسلام کے بنیادی ستون ہیں اور اسلام کا محسوس پیکر ہیں۔
نیز یہ وہ تقیدی امور ہیں جو بالذات اور ہر حالت میں مطلوب ومقصود ہیں،
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسلام صرف ان پانچ امور کا نام ہے،
خیمہ میں پانچ ستونوں کے سوا اور بھی بہت سی چیزیں ہوتی ہیں،
اسی طرح عمارت،
صرف چار دیواروں اور چھت کا نام نہیں،
لیکن اصلی اور مرکزی اہمیت انھی کو حاصل ہوتی ہے۔

الفاظ حدیث میں تقدیم وتاخیر:
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما نے صوم کا تذکرہ حج سے پہلے کیا،
کیونکہ عملی ارکان کی فرضٰت کی ترتیب یہی ہے،
ایمان کے بعد سب سے پہلے نماز فرض ہوئی،
پھر اجمالی طور پر زکاۃ ہجرت کے دوسرے سال 2 ہجری میں روز ے فرض ہوئے اور 6 ہجری یا صحیح اور مشہور قول کے مطابق 9 ہجری میں حج فرض ہوا،
لیکن یزید بن بشر السکسکی نے حج کا تذکرہ صوم سے پہلے کیا،
اس پر حضرت ابن عمررضی اللہ عنہما نےاعتراض کیا،
اور بتایا:
نبی اکرم ﷺ نے صوم کا تذکرہ حج سےپہلے کیا تھا،
اس سے معلوم ہوا جہاں تک ممکن ہو حدیث کو اسی طرح بیان کرنا چاہیے جس طرح اس کو سنا ہو،
اس میں تغیر وتبدل کرنا اور حدیث کے الفاظ کی ترتیب بدلنا درست نہیں ہے،
عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما کی اگلی روایت میں حج کا تذکرہ،
صوم سے پہلے کیا گیا ہے،
تو یہ روایت بالمعنی کی بنا پر ہے کیونکہ راوی نے سمجھا واو ترتیب کا تقاضا نہیں کرتی جیسا کہ جمہور فقہاء اور نحاۃ کا نظریہ ہے،
یا اس راوی کو ابن عمر رضی اللہ عنہما کے اعتراض اور تردید کا علم نہیں ہوگا،
اس لیے اس نے ترتیب بدل دی۔
(فتح الباری: 1/71 دارالسلام)
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 111   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.