الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
The Book of Mosques and Places of Prayer
54. باب اسْتِحْبَابِ الْقُنُوتِ فِي جَمِيعِ الصَّلاَةِ إِذَا نَزَلَتْ بِالْمُسْلِمِينَ نَازِلَةٌ:
54. باب: جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 1556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن البراء ، قال: " قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفجر، والمغرب ".وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفَجْرِ، وَالْمَغْرِبِ ".
سفیان نے عمرو بن مرہ سے، انھوں نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے اور انھوں نےحضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفجر اور مغرب (کی نمازوں) میں قنوت کی
حضرت براء بن عازب بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر اور مغرب میں دعائے قنوت کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 678

   صحيح مسلم1556براء بن عازبقنت رسول الله في الفجر والمغرب
   صحيح مسلم1555براء بن عازبيقنت في الصبح والمغرب
   جامع الترمذي401براء بن عازبيقنت في صلاة الصبح والمغرب
   سنن أبي داود1441براء بن عازبيقنت في صلاة الصبح
   سنن النسائى الصغرى1077براء بن عازبيقنت في الصبح والمغرب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1077  
´نماز مغرب میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر میں اور مغرب میں دعائے قنوت پڑھتے تھے۔ عبیداللہ بن سعید کی روایت میں «أن النبي صلى اللہ عليه وسلم» کے بجائے «أن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم» ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1077]
1077۔ اردو حاشیہ: صحیح بات یہ ہے کہ یہ قنوت نازلہ تھی جو آپ نے مختلف نمازوں میں ضرورت کے وقت کی ہے مگر بعض حضرات نے اسے قنوت نازلہ کی بجائے صبح اور مغرب کی قنوت لازمہ قرار دیا ہے، یعنی ان دو نمازوں میں آپ ہمیشہ قنوت فرماتے تھے۔ مگر مغرب کی قنوت کے ترک پر تو اتفاق و اجماع امت ہے۔ کوئی محدث یا فقیہ بھی قنوت نازلہ کے علاوہ مغرب کی قنوت کا قائل نہیں، البتہ امام شافعی اور بعض محدثین (ہمیشہ) فجر کی قنوت کے قائل ہیں۔ اس روایت کو دیکھیں تو دونوں نمازیں برابر ہیں۔ اگر مغرب میں منسوخ ہے تو فجر میں کیوں منسوخ نہیں؟ اور یہی صحیح بات ہے کہ قنوت نازلہ تو باقی ہے مگر قتنوت فرض (فجر اور مغرب کی قنوت) باقی نہیں ہے۔ جس روایت سے صبح کی نماز میں قنوت ثابت ہوتی ہے، اسے قنوت نازلہ پر محمول کیا جائے گا، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخر زندگی تک صبح کی نماز میں بوقت ضرورت قنوت نازلہ کرتے تھے۔ اس طرح سب احادیث میں تطبیق ہو جائے گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1077   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 401  
´نماز فجر میں قنوت پڑھنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم فجر اور مغرب میں قنوت پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 401]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے شوافع نے فجر میں قنوت پڑھنا ثابت کیا ہے اور برابر پڑھتے ہیں،
لیکن اس میں تو مغرب کا تذکرہ بھی ہے،
اس میں کیوں نہیں پڑھتے؟ در اصل یہاں قنوت سے مراد قنوت نازلہ ہے جو بوقت مصیبت پڑھی جاتی ہے (اس سے مراد وتر والی قنوت نہیں ہے) رسول اکرم ﷺ بوقت مصیبت خاص طور پر فجرمیں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھتے تھے،
بلکہ بقیہ نمازوں میں بھی پڑھتے تھے،
اور جب ضرورت ختم ہو جاتی تھی تو چھوڑ دیتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 401   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.