الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز عیدین کے احکام و مسائل
1. باب ذِكْرِ إِبَاحَةِ خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ إِلَى الْمُصَلَّى وَشُهُودِ الْخُطْبَةِ مُفَارِقَاتٍ لِلرِّجَالِ:
1. باب: عورتوں کا عیدین کے دن عیدگاہ جانا اور مردوں سے الگ خطبہ میں حاضر ہونا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن عاصم الاحول ، عن حفصة بنت سيرين ، عن ام عطية ، قالت: " كنا نؤمر بالخروج في العيدين والمخباة والبكر، قالت: الحيض يخرجن فيكن خلف الناس يكبرن مع الناس ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: " كُنَّا نُؤْمَرُ بِالْخُرُوجِ فِي الْعِيدَيْنِ وَالْمُخَبَّأَةُ وَالْبِكْرُ، قَالَتْ: الْحُيَّضُ يَخْرُجْنَ فَيَكُنَّ خَلْفَ النَّاسِ يُكَبِّرْنَ مَعَ النَّاسِ ".
عاصم احول نے حفصہ بنت سیرین سے اور انھوں نے حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: "ہمیں عیدین میں نکلنے کا حکم دیاجاتاتھا، پردہ نشین اوردوشیزہ کو بھی۔"انھوں نے کہا: حیض والی عورتیں بھی نکلیں گی اور لوگوں کے پیچھے رہیں گی اور لوگوں کے ساتھ تکبیر کہیں گی۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہمیں عیدین کے لیے نکلنے کا حکم دیا جاتا تھا۔ پردہ نشین اور دوشیزہ کو بھی، وہ بتاتی ہیں کہ حیض والی عورتیں بھی نکلیں گی اور لوگوں کے پیچھے رہیں گی اور لوگوں کے ساتھ تکبیر کہیں گی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 890

   صحيح البخاري974نسيبة بنت كعبنخرج العواتق ذوات الخدور
   صحيح البخاري324نسيبة بنت كعبيخرج العواتق ذوات الخدور الحيض ليشهدن الخير ودعوة المؤمنين يعتزل الحيض المصلى
   صحيح البخاري980نسيبة بنت كعبلتلبسها صاحبتها من جلبابها فليشهدن الخير ودعوة المؤمنين وليخرج العواتق ذوات الخدور والحيض وليعتزل الحيض المصلى ليشهدن الخير ودعوة المؤمنين قالت فقلت لها الحيض قالت نعم أليس الحائض تشهد عرفات وتشهد كذا وتشهد كذا
   صحيح البخاري351نسيبة بنت كعبنخرج الحيض يوم العيدين ذوات الخدور يشهدن جماعة المسلمين ودعوتهم يعتزل الحيض عن مصلاهن إحدانا ليس لها جلباب قال لتلبسها صاحبتها من جلبابها
   صحيح البخاري981نسيبة بنت كعبنخرج فنخرج الحيض العواتق ذوات الخدور الحيض فيشهدن جماعة المسلمين ودعوتهم يعتزلن مصلاهم
   صحيح البخاري971نسيبة بنت كعبنخرج يوم العيد حتى نخرج البكر من خدرها نخرج الحيض فيكن خلف الناس فيكبرن بتكبيرهم ويدعون بدعائهم يرجون بركة ذلك اليوم وطهرته
   صحيح البخاري1652نسيبة بنت كعبلتخرج العواتق ذوات الخدور أو العواتق وذوات الخدور والحيض فيشهدن الخير ودعوة المسلمين يعتزل الحيض المصلى فقلت ألحائض فقالت أوليس تشهد عرفة وتشهد كذا وتشهد كذا
   صحيح مسلم2054نسيبة بنت كعبنخرج في العيدين العواتق ذوات الخدور أمر الحيض أن يعتزلن مصلى المسلمين
   صحيح مسلم2055نسيبة بنت كعبنؤمر بالخروج في العيدين والمخبأة والبكر
   صحيح مسلم2056نسيبة بنت كعبنخرجهن في الفطر والأضحى العواتق الحيض ذوات الخدور الحيض فيعتزلن الصلاة يشهدن الخير ودعوة المسلمين إحدانا لا يكون لها جلباب قال لتلبسها أختها من جلبابها
   جامع الترمذي539نسيبة بنت كعبلتعرها أختها من جلابيبها
   سنن أبي داود1136نسيبة بنت كعبنخرج ذوات الخدور يوم العيد الحيض قال ليشهدن الخير ودعوة المسلمين لم يكن لإحداهن ثوب كيف تصنع قال تلبسها صاحبتها طائفة من ثوبها
   سنن النسائى الصغرى390نسيبة بنت كعبلتخرج العواتق ذوات الخدور الحيض فيشهدن الخير ودعوة المسلمين تعتزل الحيض المصلى
   سنن النسائى الصغرى1560نسيبة بنت كعبأخرجوا العواتق ذوات الخدور فيشهدن العيد ودعوة المسلمين ليعتزل الحيض مصلى الناس
   سنن النسائى الصغرى1559نسيبة بنت كعبليخرج العواتق ذوات الخدور الحيض ويشهدن العيد ودعوة المسلمين ليعتزل الحيض المصلى
   سنن ابن ماجه1307نسيبة بنت كعبنخرجهن في يوم الفطر والنحر
   سنن ابن ماجه1308نسيبة بنت كعبأخرجوا العواتق ذوات الخدور ليشهدن العيد ودعوة المسلمين ليجتنبن الحيض مصلى الناس
   بلوغ المرام389نسيبة بنت كعبنخرج العواتق والحيض في العيدين
   مسندالحميدي365نسيبة بنت كعبلتلبسها أختها من جلبابها، وتشهد العيد، ودعوة المسلمين
   مسندالحميدي366نسيبة بنت كعبأخرجوا العواتق، وذوات الخدور فليشهدن العيد، ودعوة المسلمين، وليعتزل الحيض مصلى المسلمين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 390  
´عیدین اور مسلمانوں کی دعا میں حائضہ عورتوں کی حاضری کا بیان۔`
حفصہ (حفصہ بنت سیرین) کہتی ہیں کہ ام عطیہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو کہتیں: میرے والد آپ پر قربان ہوں، تو میں نے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ایسا فرماتے سنا ہے، انہوں نے کہا: ہاں، میرے والد آپ پر قربان ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: بالغ لڑکیاں، پردے والیاں، اور حائضہ عورتیں نکلیں، اور خطبہ اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں، البتہ حائضہ عورتیں نماز پڑھنے کی جگہ سے الگ رہیں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الحيض والاستحاضة/حدیث: 390]
390۔ اردو حاشیہ:
«بیبا» یا «بأبا» دراصل «بأبي» ہے جس کا ترجمہ متن میں لکھ دیا گیا ہے۔ یہ ان محترمہ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اظہار عقیدت و محبت ہے۔ عقیدے کے لحاظ سے بھی یہ بات ہمارے ایمان کا جزو ہے کہ ہماری ہر چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہو جائے، چاہے جان ہو یا مال، والدین ہوں یا اولاد۔
ایسے ایسے فرماتے سنا ہے؟ یعنی عورتوں کے عید میں حاضرہونے کے بارے میں۔
➌ عید اہل اسلام کی خوشی، شان و شوکت، شکرانے اور عبادت کا عظیم دن ہے، اس لیے ہر مرد اور عورت کا جانا ضروری ہے۔ عورتیں پردے کے ساتھ جائیں تاکہ شان و شوکت کے ساتھ نیکی کے جذبات کا اظہار بھی ہو۔ حیض والی عورتوں کے لیے عبادت (نمازکی ادائیگی)تو منع ہے مگر ان کے جانے سے باقی مقاصد پورے ہوں گے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 390   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1136  
´عید میں عورتوں کے جانے کا بیان۔`
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم پردہ نشین عورتوں کو عید کے دن (عید گاہ) لے جائیں، آپ سے پوچھا گیا: حائضہ عورتوں کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیر میں اور مسلمانوں کی دعا میں چاہیئے کہ وہ بھی حاضر رہیں، ایک خاتون نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کسی کے پاس کپڑا نہ ہو تو وہ کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: اس کی سہیلی اپنے کپڑے کا کچھ حصہ اسے اڑھا لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1136]
1136۔ اردو حاشیہ:
➊ عید کے دنوں میں عورتوں کا عیدگاہ میں جانا مستحب ہے، مگر پردے میں خوشبو اور آواز دار زیور کے بغیر۔
➋ دعوۃ المسلمین میں اجتماعی دعا کا ثبوت ہے، مگر مروجہ طریقے سے نہیں۔
➌ دعا کے لئے طہارت ضروری نہیں اس کے بغیر بھی دعا کرنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1136   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1307  
´عیدین میں عورتوں کے عیدگاہ جانے کا بیان۔`
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم عورتوں کو عیدین میں لے جائیں، ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو (کیا کرے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی ساتھ والی اسے اپنی چادر اڑھا دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1307]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
  جس طرح فرض نمازوں میں اور جمعے میں عورتوں کا مسجد میں آنا جائز ہے۔
اسی طرح عیدین میں بھی ان کی حاضری ضروری ہے۔

(2)
اس میں ایک حکمت تو یہ ہے کہ خطبے میں دین کے مسائل بیان کیے جاتے ہیں۔
اوردین سیکھنا عورتوں پر بھی فرض ہے۔
دوسرے عید مسلمانوں کی اجتماعی شان وشوکت کے اظہا کا دن ہے۔
عورتوں اور بچوں کی شرکت سے یہ مقصد زیادہ بہتر طریقے پر پورا ہوتا ہے۔
تیسرے یہ کہ عید اجتماعی خوشی کا موقع ہے۔
جس میں مرد اورعورتیں سبھی اہل ایمان شامل ہیں۔
لہٰذا عورتوں کو اس خوشی میں شرکت سے محروم رکھنے کا کوئی جواز نہیں
(2)
اگر کسی خاتون کو کوئی ایسا عذر لاحق ہو۔
جس کی وجہ سے وہ عید کے اجتماع میں شریک نہ ہوسکتی ہوتو اس کا یہ عذر اگردور ہوسکتا ہوتو ضرور کیا جائے۔
اسے نماز عید پڑھنے اور خطبہ سننے سے محروم نہ رکھا جائے۔

(4)
اگر کسی کے پاس چادر نہ ہوتو دوسری خاتون اسے اپنی چادر میں شریک کرے۔
دو عورتوں کا ایک چادر اوڑھ کرچلنا ایک مشکل کام ہے۔
لیکن اس کا حکم دیا گیا ہے اس سے عورتوں کے عید میں شریک ہونے کی انتہائی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔

(5)
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسری خاتون کے پاس دو چادریں ہوں۔
تو وہ ایک چادر اس عورت کودے دے۔
جس کے پاس چادر نہیں صحیح ابن خزیمہ کی روایت کے الفاظ سے یہ مفہوم ظاہر ہوتا ہے۔ (صحیح ابن خزیمة: 362/2، حدیث: 1467)

(6)
پردہ اس قدر اہم ہے کہ چادر نہ ہونے کو بے پردہ باہر جانے کےلئے عذر تسلیم نہیں کیا گیا۔
حتیٰ کہ اگر دوسری عورتو ں سے عاریتاً بھی چادر نہ ملے تو وہ عورتیں ایک چادر اوڑھ کر چلیں بغیر چادر کے نہ جایئں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1307   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 389  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم جوان لڑکیوں اور حائضہ عورتوں کو بھی عیدین میں ساتھ لے کر نکلیں تاکہ وہ بھی مسلمانوں کے امور خیر اور دعاؤں میں شریک ہوں۔ البتہ حائضہ عورتیں عید گاہ کے کنارے پر رہیں۔ (نماز میں شامل نہ ہوں صرف دعا میں شرکت کریں) (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 389»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العيدين، باب خروج النساء والحيض إلي المصلي، حديث:974، ومسلم، صلاة العيدين، باب ذكر إباحة خروج النساء في العيدين إلي المصلي، حديث:890.»
تشریح:
1. خواتین کا نماز عید کے لیے جانا اس حدیث کی رو سے ثابت ہے۔
2.ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنی ازواج مطہرات اور اپنی بیٹیوں کو عید گاہ میں لے جاتے تھے۔
(مسند أحمد: ۱ / ۲۳۱‘ و سنن ابن ماجہ‘ إقامۃ الصلوات والسنۃ فیھا‘ حدیث:۱۳۰۹) حضرت ابوبکر‘ حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ عنہم خواتین کا نماز عید میں حاضر ہونا واجب سمجھتے تھے۔
3.احناف نے اس حدیث کی تاویل کی ہے اور اسے ابتدائے اسلام کا واقعہ بتایا ہے تاکہ اہل اسلام کی تعداد زیادہ معلوم ہو اور کثرت تعداد اہل کفر و شرک کے لیے باعث اذیت ہو اور مسلمانوں کی دھاک بیٹھے‘ مگر یہ تاویل جس پر علامہ طحاوی نے بڑا زور قلم صرف کیا ہے‘ قابل لحاظ معلوم نہیں ہوتی کیونکہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما گواہی دیتے ہیں کہ ازواج مطہرات وغیرہ عید پڑھنے جاتی تھیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کم عمر تھے‘ ظاہر ہے کہ ان کی یہ گواہی فتح مکہ کے بعد کی ہے جس وقت اظہار قوت کی ضرورت ہی نہیں تھی‘ اس لیے عورتوں کو عید گاہ میں بہر نوع حاضر ہونا چاہیے۔
اور جو لوگ باطل تاویلات کرتے ہیں انھیں اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 389   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 539  
´عیدین میں عورتوں کے عیدگاہ جانے کا بیان۔`
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں کنواری لڑکیوں، دوشیزاؤں، پردہ نشیں اور حائضہ عورتوں کو بھی لے جاتے تھے۔ البتہ حائضہ عورتیں عید گاہ سے دور رہتیں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک رہتیں۔ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہو تو کیا کرے؟ آپ نے فرمایا: اس کی بہن کو چاہیئے کہ اسے اپنی چادروں میں سے کوئی چادر عاریۃً دیدے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين/حدیث: 539]
اردو حاشہ:
1؎:
اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کو نماز عید کے لیے عید گاہ لے جانا مسنون ہے،
جو لوگ اس کی کراہت کے قائل ہیں وہ کہتے ہیں:
یہ ابتدائے اسلام کا واقعہ ہے تاکہ اہل اسلام کی تعداد زیادہ معلوم ہو اور لوگوں پر ان کی دھاک بیٹھ جائے،
لیکن یہ تاویل صحیح نہیں کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اس طرح کی روایت آتی ہے اور وہ کمسن صحابہ میں سے ہیں،
ظاہر ہے ان کی یہ گواہی فتح مکہ کے بعد کی ہو گی جس وقت اظہار قوت کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 539   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2055  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
عید گاہ کی طرف جاتےآتے وقت تکبیریں کہی جائیں گی اور یہ تکبیریں عورتیں بھی کہیں گی لیکن ان کی آوازبلند نہیں ہو گی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2055   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.