الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
38. باب بَيَانِ الْكَبَائِرِ وَأَكْبَرِهَا:
38. باب: کبیرہ گناہوں اور اکبر الکبائر کا بیان۔
حدیث نمبر: 259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عمرو بن محمد بن بكير بن محمد الناقد ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن سعيد الجريري ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة ، عن ابيه ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " الا انبئكم باكبر الكبائر ثلاثا، الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وشهادة الزور، او قول الزور "، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم متكئا، فجلس فما زال يكررها، حتى قلنا: ليته سكت.حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بُكَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ ثَلَاثًا، الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ، أَوْ قَوْلُ الزُّورِ "، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا، فَجَلَسَ فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا، حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ.
حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہوں کی خبر نہ دوں؟ (آپ نے یہ تین بار کہا) پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا (یافرمایا: جھوٹ بولنا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، پھر آپ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور اس بات کو دہراتے رہے حتی کہ ہم نے (دل میں) کہا: کاش! آپ مزید نہ دہرائیں۔
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہؒ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپؐ نے تین دفعہ فرمایا: کیا میں تمھیں کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہ کی خبر نہ دوں؟ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، جھوٹی شہادت دینا یا جھوٹی بات کرنا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے تو آپؐ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور آخری بات کو مسلسل دہراتے رہے حتّٰی کہ ہم نے (جی میں) کہا اے کاش! آپؐ خاموش ہو جائیں۔ (آپؐ کا جوش ٹھنڈا ہو جائے اور آپؐ کو تکرار سے تکلیف نہ ہو)
ترقیم فوادعبدالباقی: 87

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، اخريجه البخاري في ((صحيحه)) في الشهادات، باب: ما قيل في شهادة الزور وكتمان الشهادة برقم (2511) وفى الادب، باب: عقوق الوالدين برقم (5631) وأخرجه ايضا في كتاب الاستئذان باب: من اتكا بين يدى اصحابه الحديث (5918) وأخرجه ايضا في كتاب استتابة المرتد والمعاندين وقتالهم، باب: اثم من اشرك بالله وعقوبته في الدنيا والآخرة، الحديث (6521) وأخرجه الترمذى فى كتاب البر والصلة، باب: ما جاء في عقوق الوالدين (1901) وفي الشهادات، باب: جاء فى شهادة الزور وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (2299) وفي التفسير، باب (5) و من سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غريب صحیح برقم وفي التفسير، باب (5) ومن سورة النساء وقال: هذا حديث حسن غريب صحیح برقم (3019) انظر ((تحفة الاشراف)) برقم (11679)» ‏‏‏‏

   صحيح البخاري5976نفيع بن الحارثألا أنبئكم بأكبر الكبائر قلنا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين ألا وقول الزور وشهادة الزور
   صحيح البخاري6273نفيع بن الحارثألا أخبركم بأكبر الكبائر قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين
   صحيح البخاري6919نفيع بن الحارثأكبر الكبائر الإشراك بالله عقوق الوالدين شهادة الزور
   صحيح البخاري2654نفيع بن الحارثألا أنبئكم بأكبر الكبائر ثلاثا قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين ألا وقول الزور
   صحيح مسلم259نفيع بن الحارثألا أنبئكم بأكبر الكبائر ثلاثا الإشراك بالله عقوق الوالدين شهادة الزور كان رسول الله متكئا فجلس فما زال يكررها حتى قلنا ليته سكت
   جامع الترمذي2301نفيع بن الحارثألا أخبركم بأكبر الكبائر قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين شهادة الزور قال فما زال رسول الله يقولها حتى قلنا ليته سكت
   جامع الترمذي1901نفيع بن الحارثألا أحدثكم بأكبر الكبائر قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين شهادة الزور
   جامع الترمذي3019نفيع بن الحارثألا أحدثكم بأكبر الكبائر قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين شهادة الزور
   بلوغ المرام1206نفيع بن الحارثانه عد شهادة الزور من اكبر الكبائر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1206  
´شہادتوں (گواہیوں) کا بیان`
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی گواہی کو بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے۔ بخاری و مسلم کی لمبی حدیث میں ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1206»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الشهادات، باب ما قيل في شهادة الزور، حديث:2654، ومسلم، الإيمان، باب الكبائر وأكبرها، حديث:87.»
تشریح:
1. اس حدیث کی رو سے معلوم ہوا کہ کبیرہ گناہ بہت سے ہیں‘ مثلاً: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا‘ والدین کی نافرمانی کرنا‘ میدان کارزار سے فرار ہونا‘ پاک دامن خاتون کی عصمت پر تہمت لگانا اور جھوٹی گواہی دینا وغیرہ۔
2. صحیحین کی ایک روایت کے مطابق‘ جھوٹی گواہی دینا صرف کبیرہ گناہوں میں نہیں بلکہ اکبرالکبائر میں شامل ہے۔
3.کبیرہ گناہ وہ ہے جس کی شریعت نے سزا مقرر کی ہو یا عذاب آخرت کی وعید دی گئی ہو۔
4.عدالتوں میں جھوٹی گواہی کا سلسلہ اگر بند ہو جائے تو انصاف نہایت ارزاں اور جلد مل جائے۔
عدالتی نظام کے فساد کی جڑ جھوٹی گواہی اور رشوت ہے۔
اس نظام کو ان دو بڑی خرابیوں سے پاک کر دیا جائے تو معاشرے میں امن و سلامتی کی بہاریں آجائیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1206   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 259  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ کی مخالفت معصیت کے اعتبار سے ہر گناہ بڑا ہے،
لیکن گناہوں کی باہمی نسبت کے اعتبار تمام گناہ یکساں نہیں ہیں،
ظاہر ہے جن گناہوں کی سزا ہے یا ان کا گناہ وجرم سنگین ہے یا ان کا نقصان اور اثر بد زیادہ ہے وہ بڑے ہوں گے،
جن کی سزا سنگینی یا نقصان اور بد اثرات یا دائرہ اثر محدود ہے وہ چھوٹے ہوں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 259   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.