الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
15. باب جَوَازِ اشْتِرَاطِ الْمُحْرِمِ التَّحَلُّلَ بِعُذْرِ الْمَرَضِ وَنَحْوِهِ:
15. باب: محرم کا شرط لگانا کہ بیماری یا کسی اور عذر کی بناء پر میں احرام کھول دوں گا۔
حدیث نمبر: 2907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وابو ايوب الغيلاني ، واحمد بن خراش ، قال إسحاق اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا ابو عامر وهو عبد الملك بن عمرو ، حدثنا رباح وهو ابن ابي معروف ، عن عطاء ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لضباعة: " حجي واشترطي ان محلي حيث تحبسني "، وفي رواية إسحاق: امر ضباعة.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَأَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلَانِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ ، قَالَ إِسْحَاق أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَهُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي مَعْروفٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِضُبَاعَةَ: " حُجِّي وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي "، وَفِي رِوَايَةِ إِسْحَاق: أَمَرَ ضُبَاعَةَ.
ہمیں اسحاق بن ابرا ہیم ابو ایوب غیلا نی اور احمد بن خراش نے حدیث بیان کی۔۔۔اسھاق نے کہا: ہم کو خبر دی اور دوسروں نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی۔۔۔ابو عامر نے جو عبد الملک بن عمر و ہیں انھوں نے کہا ہمیں رباح نے جو ابن ابی معروف ہیں عطا ء سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ضبا عہ رضی اللہ عنہا سے فر نما یا حج (کی نیت) کرو اور (احرا م بند ھتے ہو ئے) شرط کرلو کہ (اے اللہ!) تو نے جہاں مجھے روک دیا وہیں میرا احرا م ختم ہو جا ئے گا۔اور اسحاق کی روایت کے الفا ظ ہیں (آپ نے ضبا عہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا: حج کر اور شرط لگا لے، (اے اللہ) میں وہیں احرام کھول دوں گی جہاں تو مجھے روک لے گا۔ اسحاق کی روایت میں قَالَ لِضَبَاعَة کی بجائے اَمَرَ ضَبَاعَة ہے کہ ضباعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حکم دیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1208

   صحيح مسلم2907عبد الله بن عباسحجي واشترطي أن محلي حيث تحبسني
   صحيح مسلم2905عبد الله بن عباسأهلي بالحج واشترطي أن محلي حيث تحبسني
   صحيح مسلم2906عبد الله بن عباسأمرها النبي أن تشترط
   جامع الترمذي941عبد الله بن عباسمحلي من الأرض حيث تحبسني
   سنن أبي داود1776عبد الله بن عباسمحلي من الأرض حيث حبستني
   سنن ابن ماجه2938عبد الله بن عباسأهلي واشترطي أن محلي حيث حبستني
   سنن النسائى الصغرى2766عبد الله بن عباستشترط ففعلت عن أمر رسول الله
   سنن النسائى الصغرى2767عبد الله بن عباسمحلي من الأرض حيث تحبسني فإن لك على ربك ما استثنيت
   سنن النسائى الصغرى2768عبد الله بن عباسأهلي واشترطي إن محلي حيث حبستني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2938  
´حج میں شرط لگانا جائز ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: میں ایک بھاری بھر کم عورت ہوں، اور میں حج کا ارادہ بھی رکھتی ہوں، تو میں تلبیہ کیسے پکاروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم تلبیہ پکارو اور (اللہ سے) شرط کر لو کہ جہاں تو مجھے روکے گا، میں وہیں حلال ہو جاؤں گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2938]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
بیمار آدمی حج یا عمرے کی نیت سے سفر کرسکتا ہےاگرچہ بیماری میں اضافے کا خوف ہو۔

(2)
اگر مرض کی وجہ سے یہ خطرہ ہو کہ سفر میں رکاوٹ پیش آجائے گی تو احرام باندھتے وقت مشروط احرام باندھا جائے یعنی یہ کہا جائے کہ اے اللہ! اگر رکاوٹ پیش آگئی تو میں وہیں احرام کھول دوں گا۔

(3)
  مشروط احرام باندھ کر کیا ہوا حج یا عمرہ اگر پورا ہوجائے تو یہ عام حج اور عمرے کی طرح ہے اس کے ثواب میں کمی نہیں آئے گی۔

(4)
مشروط احرام کے بعد اگر حج یا عمرہ مکمل کیے بغیر احرام کھول کر ارادہ ختم کرنا پڑجائے تو کوئی کفارہ لازم نہیں آئےگا نہ دم لازم ہوگا نہ صدقہ وغیرہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2938   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 941  
´حج میں شرط لگا لینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں حج کا ارادہ رکھتی ہوں، تو کیا میں شرط لگا سکتی ہوں؟ (کہ اگر کوئی عذر شرعی لاحق ہوا تو احرام کھول دوں گی) آپ نے فرمایا: ہاں، تو انہوں نے پوچھا: میں کیسے کہوں؟ آپ نے فرمایا: «لبيك اللهم لبيك لبيك محلي من الأرض حيث تحبسني» حاضر ہوں اے اللہ حاضر ہوں حاضر ہوں، میرے احرام کھولنے کی جگہ وہ ہے جہاں تو مجھے روک دے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 941]
اردو حاشہ: 1؎:
یہ لوگ ضباعہ بنت زبیرکی روایت کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ضباعہ ہی کے ساتھ خاص تھا،
ایک تاویل یہ بھی کی گئی ہے کہ ' محلي حيث حبسني ' (میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تومجھے روک دے) کا معنی ' محلي حيث حبسني الموت' (میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تونے مجھے موت دے دی) ہے کیونکہ مرجانے سے احرام خودبخودختم ہوجاتا ہے لیکن یہ دونوں تاویلیں باطل ہیں،
ایک قول یہ ہے کہ شرط خاص عمرہ سے تحلل کے ساتھ ہے حج کے تحلل سے نہیں،
لیکن ضباعہ کا واقعہ اس قول کو باطل کردیتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 941   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1776  
´حج میں شرط لگانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اللہ کے رسول! میں حج میں شرط لگانا چاہتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، (لگا سکتی ہو)، انہوں نے کہا: تو میں کیسے کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو! «لبيك اللهم لبيك، ومحلي من الأرض حيث حبستني» حاضر ہوں اے اللہ حاضر ہوں، اور میرے احرام کھولنے کی جگہ وہی ہے جہاں تو مجھے روک دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1776]
1776. اردو حاشیہ:
➊ سیدہ ضباعہ رسول اللہ ﷺ کی چچازاد بہن ہیں اور ان کی کنیت ام حکیم ہے۔
➋ اگر انسان کوکوئی ایسامرض لاحق ہو جوسفر اور اعمال حج کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہو تو مندرجہ ذیل بالا اندازہ میں شرط کرکے احرام باندھ سکتا ہے اور جہاں رکاوٹ ہو جائے حلال ہو سکتاہے اور دوبارہ اس حج یاعمرے کی قضا لازم نہ ہوگی۔ تاہم صاحب استطاعت کے لیے قضا ضروری ہوگی۔واللہ اعلم۔
➌ سیدہ ضباعہ بنت زبیر نے یہ شرط لگائی تھی مگر رکاوٹ پیش نہ آئی تھی اور انہون نے حج پورا کر لیا تھا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1776   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.