الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
33. بَابُ جَوَازِ تَقْصِيرِ الْمُعْتَمِرِ مِنْ شَعْرِهِ وَأَنَّهُ لَا يَجِبُ حَلْقُهُ ، وَأَنَّهُ يُسْتَحَبُّ كَوْنُ حَلْقِهِ أَوْ تَقْصِيرِهِ عِنْدَ الْمَرْوَةِ
33. باب: عمرہ کرنے والے کے لئے اپنے بالوں کے کٹوانے کا جواز، اور سر کا منڈانا واجب نہیں ہے، اور سر کے منڈوانے اور کٹوانے کے استحباب کا بیان۔
حدیث نمبر: 3021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن هشام بن حجير ، عن طاوس ، قال: قال ابن عباس : قال لي معاوية: " اعلمت اني قصرت من راس رسول الله صلى الله عليه وسلم عند المروة بمشقص "، فقلت له: " لا اعلم هذا إلا حجة عليك ".حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : قَالَ لِي مُعَاوِيَةُ: " أَعَلِمْتَ أَنِّي قَصَّرْتُ مِنْ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْمَرْوَةِ بِمِشْقَصٍ "، فَقُلْتُ لَهُ: " لَا أَعْلَمُ هَذَا إِلَّا حُجَّةً عَلَيْكَ ".
ہشام بن حجیر نے طاوس سے روایت کی، کہا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا کہ مجھے معاویہ رضی اللہ عنہ نے بتا یا کیا آپ کو معلوم ہے کہ میں نے مروہ کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال قینچی سے کا ٹے تھے؟میں نے کہا: میں یہ تو نہیں جانتا مگر (یہ جا نتا ہوں کہ) آپ کی یہ بات آپ ہی کے خلا ف دلیل ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، مجھے معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے بال مروہ کے پاس، تیر کی دھار یا قینچی سے کاٹے تھے؟ تو میں نے انہیں جواب دیا، میرے نزدیک، میرے علم میں تمہارا یہ فعل، تمہارے خلاف دلیل ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1246

   سنن النسائى الصغرى2990عبد الله بن عباسقصر عن النبي بمشقص في عمرة على المروة
   سنن النسائى الصغرى2991عبد الله بن عباسقصرت عن رسول الله على المروة بمشقص أعرابي
   صحيح البخاري1730عبد الله بن عباسقصرت عن رسول الله بمشقص
   صحيح مسلم3022عبد الله بن عباسقصرت عن رسول الله بمشقص وهو على المروة
   صحيح مسلم3021عبد الله بن عباسقصرت من رأس رسول الله عند المروة بمشقص فقلت له لا أعلم هذا إلا حجة عليك
   سنن أبي داود1802عبد الله بن عباسقصرت عن النبي بمشقص على المروة
   سنن أبي داود1803عبد الله بن عباسقصرت عن رسول الله بمشقص أعرابي على المروة
   مسندالحميدي616عبد الله بن عباس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1803  
´حج قران کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ میں نے مروہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال ایک اعرابی کے تیر کی پیکان سے کترے۔ حسن کی روایت میں «لحجته» (آپ کے حج میں) ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1803]
1803. اردو حاشیہ:
➊ حضرت معاویہ نے یہ خدمت حج کے موقع پر نہیں بلکہ عمرہ جعرانہ کے موقع پر سر انجام دی تھی۔جیسے کہ سنن نسائی کی روایت میں «فی عمرتة» ‏‏‏‏ کی صراحت ہے۔ (سنن نسائی مناسک الحج حدیث:2990)اور حج کےموقع پر کی تعبیر یاتومجاز ہے یا وہم۔ واللہ اعلم .
➋ عمرے میں صفا مروہ کی سعی کے بعد آدمی بال کتروا کر حلال ہوتا ہے۔ جبکہ عورتوں کو ایک پورا برابر بال کاٹنا کافی ہوتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1803   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3021  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان جب عمرہ کرتا ہے تو بال مروہ پر کٹواتا یا منڈواتا ہے۔
اور حج میں بال منیٰ میں کٹوائے یا منڈوائے جاتے ہیں اس لیے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس واقعہ سے معلوم ہو ا یہ واقعہ عمرہ کا ہے جبکہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حج تمتع اور حج قران سے روکتے تھے حج افراد کا حکم دیتے تھے اس لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا،
یہ واقعہ تمہارے خلاف جاتا ہے۔
اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ عمرۃ القضاء یا عمرہ جعرانہ سے تعلق رکھتا ہے کیونکہ وہ صلح حدیبیہ کے بعد دل سے مسلمان ہو چکے تھے۔
اگرچہ اسلام کا اظہار فتح مکہ کے وقت کیا ہے۔
اور حجۃ الوداع میں آپ صلی الله عليہ وسلم کے بال حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منیٰ میں تقسیم کیے تھے اور آپ صلی الله عليہ وسلم نے وہیں سر منڈوایا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3021   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.