الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
34. باب إِهْلاَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَدْيِهِ:
34. باب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3029
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه علي بن حجر ، اخبرنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن يحيى بن ابي إسحاق ، وحميد الطويل ، قال يحيى: سمعت انسا يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " لبيك عمرة وحجا "، وقال حميد: قال انس: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لبيك بعمرة وحج ".وحَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاق ، وَحُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَحَجًّا "، وقَالَ حُمَيْدٌ: قَالَ أَنَسٌ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحَجٍّ ".
اسماعیل بن ابرا ہیم نے یحییٰ بن ابی اسھاق اور حمید طویل سے خبردی یحییٰ نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا وہ فر ما رہے تھے لبیک عمرۃ وحجا اے اللہ!میں حج و عمرہ کی نیت سے تیرے در پر حاجر ہوں۔حمید نے کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے نیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہو ئے سنا: لبیک عمرۃ وحجاے اللہ!میں حج و عمرہ (کی نیت) کے ساتھ حا ضر ہوں۔
امام صاحب یہی روایت ایک دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں، جس میں ایک راوی (لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَّ حَجًّا)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1251

   صحيح مسلم3028أنس بن مالكأهل بهما جميعا لبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا
   صحيح مسلم3029أنس بن مالكلبيك عمرة وحجا
   صحيح مسلم2996أنس بن مالكجمع بينهما بين الحج والعمرة
   جامع الترمذي821أنس بن مالكلبيك بعمرة وحجة
   سنن أبي داود1795أنس بن مالكلبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا
   سنن ابن ماجه2969أنس بن مالكلبيك بعمرة وحجة
   سنن ابن ماجه2917أنس بن مالكلبيك بعمرة وحجة معا وذلك في حجة الوداع
   سنن ابن ماجه2968أنس بن مالكلبيك عمرة وحجة
   سنن النسائى الصغرى2730أنس بن مالكلبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا
   سنن النسائى الصغرى2731أنس بن مالكيلبي بهما
   سنن النسائى الصغرى2732أنس بن مالكيلبي بالعمرة والحج جميعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2917  
´احرام باندھنے اور (تلبیہ پکارنے) کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مقام شجرہ (ذو الحلیفہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے پاؤں کے پاس تھا، جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ نے کہا: «لبيك بعمرة وحجة معا» میں عمرہ و حج دونوں کی ایک ساتھ نیت کرتے ہوئے حاضر ہوں، یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2917]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ طہر کی نماز پڑھ کر مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے۔
عصر کی نماز ذوالحليفه میں ادا کی پھر صبح تک یہیں قیام فرمایا۔ (سنن أابي داؤد، المناسك، باب وقت الاحرام، حديث: 1773)

(2)
رسول اللہﷺ نے کب لبیک پکارنا شروع کیا اس کے بارے میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے مختلف اقوال ہیں۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئےحضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا:
رسول اللہﷺ حج کے لیے روانہ ہوئے تو جب آپﷺ نے ذوالحليفه کی مسجد میں نماز پڑھی اسی مقام پر احرام کی نیت کرلی چنانچہ جب دو رکعتوں سے فارغ ہوئے تو حج کا تلبیہ پکارا۔
کچھ لوگوں نے آپ سے یہ لبیک سنا اور یاد رکھا (کہ نبی ﷺ نے مسجد میں لبیک کی ابتداء کی)
پھر آپ ﷺ سوار ہوئے چنانچہ جب اپ کی اونٹنی آپ کو لیکر کھڑی ہوئی، تو آپ نے لبیک پکارا۔
کچھ لوگوں نے آپ کو اسی وقت (لبیک پکارتے)
دیکھا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ جماعت در جماعت آتے تھے انھوں نے اونٹنی کے کھڑے ہونے پرنبیﷺ کو لبیک پکارتے سنا۔
تو (بعد میں)
کہا کہ رسول اللہﷺ نے تو اس وقت لبیک پکارنا شروع کیا تھا جب آپ کی اونٹنى آپﷺ کو لیکر کھڑی ہوئی پھر رسول اللہ ﷺ روانہ ہوگئے۔
آپﷺ بيداء کی بلند سطح پر چڑھے تو لبیک پکارا۔
کچھ لوگوں نے اس وقت آپ کو (لبیک پکارتے)
دیکھا تو انھوں نے (بعد میں روایت کرتے ہوئے)
کہا کہ نبیﷺ نے تو اسوقت لبیک پکارنا شروع کیا تھا جب آپﷺ بيداء کی بلند سطح پر پہنچے۔
قسم ہے اللہ کی! آپﷺ نے اپنی نماز کی جگہ (لبیک پکار کر)
نیت کرلی تھی پھر جب آپﷺ کی اونٹنی آپﷺ کو لیکے کھڑی ہوئی تو (پھر بلند آواز سے)
لبیک پکارا پھر جب بيداء کی بلند سطح پر پہنچے تب بھی (بلند آواز سے)
لبیک پکارا۔ (سنن أابي داؤد، المناسك، باب في وقت الاحرام، حديث: 1770)

(3)
رسول اللہ ﷺ کی نیت حج قران کی تھی اس لیے آپ نے حج و عمرہ دونوں کا نام لےکر تلبیہ شروع کیا۔
جن لوگوں کے ساتھ قربانی نہیں تھی انھیں رسول اللہ ﷺ نے عمرے کے بعد احرام کھولنے کا حکم دے دیا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2917   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 821  
´حج اور عمرہ کے ایک ساتھ کرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «لبيك بعمرة وحجة» فرماتے سنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 821]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حج اور عمرے دونوں کا تلبیہ ایک ساتھ پکارا۔
انس رضی اللہ عنہ کا بیان اس بنیاد پر ہے کہ جب آپ کو حکم دیا گیا کہ حج میں عمرہ بھی شامل کر لیں تو آپ سے کہا گیا ((قُلْ عُمرَۃٌ فِی حَجَّۃِِ)) اس بناء کے انس نے یہ روایت بیان کی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 821   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1795  
´حج قران کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے انہیں کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھتے سنا آپ فرما رہے تھے: «لبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا» ۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1795]
1795. اردو حاشیہ: عبادات میں سے حج اور عمرہ ہی ایک ایسی عبادت ہے جس کی نیت پکار کر کہی جاتی ہے۔ باقی کسی عبادت میں لفظی نیت ثابت نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1795   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.