الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
38. باب اسْتِحْبَابِ الْمَبِيتِ بِذِي طَوًى عِنْدَ إِرَادَةِ دُخُولِ مَكَّةَ وَالاِغْتِسَالِ لِدُخُولِهَا وَدُخُولِهَا نَهَارًا:
38. باب: مکہ مکرمہ میں جب داخلہ ہو تو ذی طویٰ میں رات گزارنے اور غسل کرنے اور دن کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو الربيع الزهراني ، حدثنا حماد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، ان ابن عمر : " كان لا يقدم مكة إلا بات بذي طوى، حتى يصبح ويغتسل، ثم يدخل مكة نهارا "، ويذكر عن النبي صلى الله عليه وسلم انه فعله.وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ : " كَانَ لَا يَقْدَمُ مَكَّةَ إِلَّا بَاتَ بِذِي طَوًى، حَتَّى يُصْبِحَ وَيَغْتَسِلَ، ثُمَّ يَدْخُلُ مَكَّةَ نَهَارًا "، وَيَذْكُرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ فَعَلَهُ.
حماد نے ایوب سے حدیث بیان کی، انھوں نے نافع سے روایت کی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ جب بھی مکہ آتے تو ذی طویٰ (کے مقام) ہی میں رات گزارتے حتی کہ صبح ہو جا تی غسل فر ماتے پھر دن کے وقت مکہ میں داخل ہو تے۔وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ذکر کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا۔
نافع سے روایت ہے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بھی مکہ تشریف لاتے، رات ذی طویٰ میں گزارتے، صبح کے بعد غسل کرتے، پھر دن کے وقت مکہ میں داخل ہوتے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طرز عمل بھی یہی بیان کرتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1259

   سنن النسائى الصغرى2865عبد الله بن عمرينزل بذي طوى يبيت به حتى يصلي صلاة الصبح حين يقدم إلى مكة مصلى رسول الله ذلك على أكمة غليظة ليس في المسجد الذي بني ثم ولكن أسفل من ذلك على أكمة خشنة غليظة
   صحيح البخاري1767عبد الله بن عمريبيت بذي طوى بين الثنيتين يدخل من الثنية التي بأعلى مكة إذا قدم مكة حاجا أو معتمرا لم ينخ ناقته إلا عند باب المسجد يدخل فيأتي الركن الأسود فيبدأ به يطوف سبعا ثلاثا سعيا وأربعا مشيا ثم ينصرف فيصلي ركعتين ثم ينطلق قبل أن يرجع إلى منزله فيطوف بين الصفا و الم
   صحيح البخاري1574عبد الله بن عمربات النبي بذي طوى حتى أصبح ثم دخل مكة
   صحيح مسلم3044عبد الله بن عمربات بذي طوى حتى أصبح ثم دخل مكة
   صحيح مسلم3045عبد الله بن عمركان لا يقدم مكة إلا بات بذي طوى حتى يصبح ويغتسل ثم يدخل مكة نهارا
   صحيح مسلم3046عبد الله بن عمرينزل بذي طوى ويبيت به حتى يصلي الصبح حين يقدم مكة مصلى رسول الله ذلك على أكمة غليظة ليس في المسجد الذي بني ثم ولكن أسفل من ذلك على أكمة غليظة
   سنن أبي داود1865عبد الله بن عمرقدم مكة بات بذي طوى حتى يصبح ويغتسل ثم يدخل مكة نهارا
   صحيح البخاري1573عبد الله بن عمرإذا دخل ادنى الحرم امسك عن التلبية، ثم يبيت بذي طوى
   بلوغ المرام611عبد الله بن عمرا يقدم مكة إلا بات بذى طوى حتى يصبح ويغتسل ويذكر ذلك عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 611  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ جب بھی مکہ میں آتے تو ذی طویٰ میں صبح تک شب بسر کرتے اور غسل کرتے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 611]
611 لغوی تشریح:
«بات» رات گزارتے۔
«بذي طوىٰ» «طوىٰ» کے طا پر ضمہ اور آخر پر تنوین ہے۔ مکہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے (آج کل . . . . ایک پرانے کنویں کی وجہ سے . . . . بئر طویٰ کے نام سے مشہور ہے۔)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 611   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1865  
´مکہ میں داخل ہونے کا بیان۔`
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب مکہ آتے تو ذی طویٰ میں رات گزارتے یہاں تک کہ صبح کرتے اور غسل فرماتے، پھر دن میں مکہ میں داخل ہوتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بتاتے کہ آپ نے ایسے ہی کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1865]
1865. اردو حاشیہ: یہ عمل ممکن ہوتو مستحب ہے جبکہ عمرہ جعرانہ میں نبی کریمﷺ رات کے وقت تشریف لے گئے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1865   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3045  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مکہ معظمہ میں داخلہ کے آداب میں سے ہے کہ انسان رات ذی طوی میں گزارے صبح کی نماز وہیں پڑھے پھر غسل کر کے دن کے وقت مکہ میں داخل ہو امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کےسوا،
باقی ائمہ کے نزدیک یہ غسل مکہ معظمہ کے لیے ہے۔
اس لیےحیض ونفاس والی عورت کے لیے بھی مستحب ہے اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک خانہ کعبہ کے طواف کے لیے ہے،
اس لیے حیض ونفاس والی عورت کے لیے غسل نہیں ہے۔
کیونکہ وہ طواف نہیں کر سکتیں۔
اس طرح بعض شوافع کے سوا،
سب کے نزدیک دن کے وقت داخل ہونا بہتر ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3045   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.