الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
66. باب مَا يُفْعَلُ بِالْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ فِي الطَّرِيقِ:
66. باب: قربانی کا جانور چلتے چلتے راستے میں تھک جائے تو کیا کیا جائے؟
حدیث نمبر: 3216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا عبد الوارث بن سعيد ، عن ابي التياح الضبعي ، حدثني موسى بن سلمة الهذلي ، قال: انطلقت انا، وسنان بن سلمة معتمرين، قال: وانطلق سنان معه ببدنة يسوقها، فازحفت عليه بالطريق فعيي بشانها إن هي ابدعت كيف ياتي بها، فقال: لئن قدمت البلد لاستحفين عن ذلك، قال: فاضحيت فلما نزلنا البطحاء، قال: انطلق إلى ابن عباس ، نتحدث إليه، قال: فذكر له شان بدنته، فقال: على الخبير سقطت بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بست عشرة بدنة مع رجل وامره فيها، قال: فمضى، ثم رجع، فقال: يا رسول الله، كيف اصنع بما ابدع علي منها؟ قال: " انحرها، ثم اصبغ نعليها في دمها، ثم اجعله على صفحتها، ولا تاكل منها انت ولا احد من اهل رفقتك "،حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ الْهُذَلِيُّ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا، وَسِنَانُ بْنُ سَلَمَةَ مُعْتَمِرَيْنِ، قَالَ: وَانْطَلَقَ سِنَانٌ مَعَهُ بِبَدَنَةٍ يَسُوقُهَا، فَأَزْحَفَتْ عَلَيْهِ بِالطَّرِيقِ فَعَيِيَ بِشَأْنِهَا إِنْ هِيَ أُبْدِعَتْ كَيْفَ يَأْتِي بِهَا، فقَالَ: لَئِنْ قَدِمْتُ الْبَلَدَ لَأَسْتَحْفِيَنَّ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَأَضْحَيْتُ فَلَمَّا نَزَلْنَا الْبَطْحَاءَ، قَالَ: انْطَلِقْ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ ، نَتَحَدَّثْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَذَكَرَ لَهُ شَأْنَ بَدَنَتِهِ، فقَالَ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتَّ عَشْرَةَ بَدَنَةً مَعَ رَجُلٍ وَأَمَّرَهُ فِيهَا، قَالَ: فَمَضَى، ثُمَّ رَجَعَ، فقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا أُبْدِعَ عَلَيَّ مِنْهَا؟ قَالَ: " انْحَرْهَا، ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَيْهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَى صَفْحَتِهَا، وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ "،
ہمیں عبد الوارث بن سعید نے ابو تیاح ضبعی سے خبر دی (کہا) مجھ سے موسیٰ بن سلمہ ہذلی نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا میں اور سنان بن سلمہ عمرہ ادا کرنے کے لیے نکلے اور سنان اپنے ساتھ قر بانی کا اونٹ لے کر چلے وہ اسے ہانک رہے تھے تو راستے ہی میں تھک کر رک گیا وہ اس کی حالت کے سبب سے (یہ سمجھنے سے) عاجز آگئے کہ اگر وہ بالکل ہی رہ گیا تو اسے مکہ) کیسے لا ئیں۔انھوں نے کہا: اگر میں بلد (امین مکہ) پہنچ گیا تو میں ہر صورت اس کے بارے میں اچھی طرح پو چھوں گا۔ (موسیٰ نے) کہا تو مجھے دن چڑھ گیا جب ہم نے بطحاء میں قیام کیا تو انھوں نے کہا بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس چلیں تا کہ ہم ان سے بات کریں۔کہا انھوں نے ان کو اپنی قر بانی کے جانور کا حال بتا یا تو انھوں نے کہا تم جاننے والے کے پاس آپہنچے ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ساتھ بیت اللہ کے پا س قر بانی کے لیے سولہ اونٹ روانہ کیے اور اسے ان کا نگران بنا یا۔کہا وہ تھوڑی دور) گیا پھر واپس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ان میں سے کوئی تھک کر رک جا ئے اس کے ساتھ میں کیا کروں؟آپ نے فر مایا: " اسے نحر کر دینا پھر اس کے (گلے میں ڈالے گئے) دونوں جوتے اس کے خون سے رنگ دینا پھر انھیں (بطور نشانی) اس کے پہلو پر رکھ دینا۔اور (احرام کی حالت میں) تم اور تمھا رے ساتھ جا نے والوں میں سے کوئی اس (کے گو شت میں) سے کچھ نہ کھا ئے۔
موسیٰ بن سلمہ ہذلی بیان کرتے ہیں کہ میں اور سنان بن سلمہ عمرہ کے لیے روانہ ہوئے، سنان اپنے ساتھ قربانی کا اونٹ لے کر چلا، اور وہ راستہ میں ٹھہر گیا، تو سنان، اس کے معاملہ میں بے بس ہو گیا، کہ اگر وہ اونٹ تھک ہار گیا، تو وہ اس کے ساتھ کیا سلوک کرے، اس نے سوچا، اگر میں مکہ مکرمہ پہنچ گیا، تو میں اس کے بارے میں تحقیق کروں گا، اس نے بتایا، میں دوپہر کے وقت چل پڑا، تو جب ہم بطحاء میں اترے، اس نے کہا، آؤ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے گفتگو کریں، اس نے جا کر، ان سے اپنی قربانی کی صورت حال بیان کی، تو انہوں نے فرمایا، تم نے مسئلہ واقف کار سے دریافت کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی سپرداری میں سولہ (16) قربانیاں روانہ فرمائیں، وہ شخص چل پڑا، پھر واپس آ گیا، اور پوچھنے لگا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر ان میں سے کوئی تھک ہار کر بیٹھ جائے، تو میں اس کا کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو نحر کر کے، اس کے گلے میں دونوں جوتے، اس کے خون میں رنگ دینا، پھر اس کے پہلو پر رکھ دینا پھر تو اور تیرے رفقاء میں سے کوئی بھی اس سے نہ کھائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1325

   صحيح مسلم3216عبد الله بن عباسانحرها ثم اصبغ نعليها في دمها ثم اجعله على صفحتها ولا تأكل منها أنت ولا أحد من أهل رفقتك
   سنن أبي داود1763عبد الله بن عباستنحرها ثم تصبغ نعلها في دمها ثم اضربها على صفحتها ولا تأكل منها أنت ولا أحد من أصحابك أو قال من أهل رفقتك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1763  
´ہدی کا جانور اپنے مقام (مکہ) پر پہنچنے سے پہلے ہلاک ہو جائے تو کیا کیا جائے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں اسلمی کو ہدی کے اٹھارہ اونٹ دے کر بھیجا تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کوئی (چلنے سے) عاجز ہو جائے تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے نحر کر دینا پھر اس کے جوتے کو اسی کے خون میں رنگ کر اس کی گردن کے ایک جانب چھاپ لگا دینا اور اس میں سے کچھ مت کھانا ۱؎ اور نہ ہی تمہارے ساتھ والوں میں سے کوئی کھائے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: «من أهل رفقتك» یعنی تمہارے رفقاء میں سے کوئی نہ کھائے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالوارث کی حدیث میں «اضربها» کے بجائے «ثم اجعله على صفحتها» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ابوسلمہ کو کہتے سنا: جب تم نے سند اور معنی درست کر لیا تو تمہیں کافی ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1763]
1763. اردو حاشیہ:
➊ ہدی کا جانور راستے میں لاچار ہو جائے یا ہلاک ہونے لگے تو اس کو وہیں نحر یا ذبح کر دیا جائے اس کے پائے اور کوہان پر خون سے نشان لگانا اس لیے ہے کہ عام لوگوں کو خبر رہے کہ ہدی کاجانور تھا۔ہدی لے جانے والے خود اس سے کچھ نہ کھائیں۔
➋ بالمعنی روایت کرنے اور اس کے جائز ہونے کی دوشرطیں ہیں ایک تو سند صحیح ہو دوسری یہ کہ وہ حدیث بھی صحیح المعنی ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1763   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3216  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
اَزْحَفَتْ عَلَيْهِ:
تھک ہار کر رک گیا۔
(2)
عَيَ بِشَأْنِهَا:
وہ اس کا حکم،
مسئلہ جاننے سے عاجز آ گیا۔
(3)
اُبْدِعَتْ:
تھک ہار کر ٹھہر گیا،
چلنے کے قابل نہ رہا۔
(4)
اَهْلُ رُفْقَتِكَ:
تیرے رفیق اور قافلہ کے لوگ۔
فوائد ومسائل:
قربانی کا جو جانور راستہ میں تھک ہار کر چلنے کے قابل نہ رہے تو اس کو ذبح کر کے اس کے گلے میں جو جوتیوں کا ہار تھا اسے خون میں رنگ کر اس پر ڈال دیں،
تاکہ پتہ چل سکے یہ حج کی قربانی کا جانور ہے،
جسے دوسرے لوگ کھا سکتے ہیں لیکن قافلہ میں شریک لوگ اس کو نہیں کھا سکتے،
جمہور (امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
احمد رحمۃ اللہ علیہ)

کا یہی نظریہ ہے،
اگر ہدی واجب تھی (یعنی تمتع اور قران کے لیے تھی)
تو اس کی جگہ اور قربانی کرنا ہو گی اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اگر قربانی نفلی تھی تو پھر اس کا کھانا کھلانا اور بیچنا درست ہے،
اگر قربانی واجب ہو اور انسان اس کو ذبح نہ کرے تو پھر اس کا دودھ استعمال کر سکتا ہے،
چونکہ اس نے اس کی جگہ دوسرا جانور خرید لیا ہے،
نفلی کی صورت میں عوض نہیں ہے،
اس لیے اس کو ذبح کرنا ہو گا جمہور کا یہی موقف ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3216   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.