الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نکاح کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
15. باب زَوَاجِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَنُزُولِ الْحِجَابِ وَإِثْبَاتِ وَلِيمَةِ الْعُرْسِ:
15. باب: نکاح زینب رضی اللہ عنہا اور نزول حجاب اور ولیمہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حبيب الحارثي ، وعاصم بن النضر التيمي ، ومحمد بن عبد الاعلى ، كلهم عن معتمر ، واللفظ لابن حبيب: حدثنا معتمر بن سليمان، قال: سمعت ابي ، حدثنا ابو مجلز ، عن انس بن مالك ، قال: " لما تزوج النبي صلى الله عليه وسلم زينب بنت جحش دعا القوم فطعموا، ثم جلسوا يتحدثون، قال: فاخذ كانه يتهيا للقيام فلم يقوموا، فلما راى ذلك قام، فلما قام، قام من قام من القوم "، زاد عاصم، وابن عبد الاعلى في حديثهما، قال: فقعد ثلاثة، وإن النبي صلى الله عليه وسلم جاء ليدخل، فإذا القوم جلوس، ثم إنهم قاموا فانطلقوا، قال: فجئت فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم انهم قد انطلقوا، قال: فجاء حتى دخل، فذهبت ادخل فالقى الحجاب بيني وبينه، قال: وانزل الله عز وجل يايها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا ان يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه، إلى قوله: إن ذلكم كان عند الله عظيما سورة الاحزاب آية 53.حدثنا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، وَعَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، كُلُّهُمْ عَنْ مُعْتَمِرٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَبِيبٍ: حدثنا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، حدثنا أَبُو مِجْلَزٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ دَعَا الْقَوْمَ فَطَعِمُوا، ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ، قَالَ: فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ، قَامَ مَنْ قَامَ مِنَ الْقَوْمِ "، زَادَ عَاصِمٌ، وَابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى فِي حَدِيثِهِمَا، قَالَ: فَقَعَدَ ثَلَاثَةٌ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَدْخُلَ، فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا، قَالَ: فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا، قَالَ: فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، قَالَ: وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ، إِلَى قَوْلِهِ: إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 53.
یحییٰ بن حبیب حارثی، عاصم بن نضر تیمی اور محمد بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، سب نے معتمر سے روایت کی۔ لفظ (یحییٰ) بن حبیب کے ہیں۔ کہا: ہم سے معتمر بن سلیمان نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے کہا: ہمیں ابومجلز نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ نے لوگوں کو (کھانے کی) دعوت دی، انہوں نے کھانا کھایا، پھر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے۔ کہا: آپ نے ایسا انداز اختیار فرمایا گویا کہ کھڑے ہونے لگے ہوں اس پر بھی وہ نہ اٹھے، جب آپ نے یہ صورت حال دیکھی تو آپ کھڑے ہو گئے، جب آپ کھڑے ہوئے تو لوگوں میں سے بھی جو کھڑے ہوئے، وہ ہو گئے۔ عاصم اور ابن عبدالاعلیٰ نے اپنی حدیث میں اضافہ کیا: کہا" تین آدمی بیٹھے رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم (حجرے میں) داخل ہونے کے لیے تشریف لے آئے، تو (اس وقت بھی) وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، پھر (کچھ دیر بعد) وہ اٹھے اور چلے گئے۔ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ وہ جا چکے ہیں۔ آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوئے، میں بھی داخل ہونے لگا تو آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا۔ کہا: اور (اس موقع پر) اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی: "اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے، ایسے (وقت میں) آؤ کہ (آ کر) اس کے پکنے کا انتظار کرنے والے نہ ہو (کھانا رکھ دیا جائے تو آؤ) " اس فرمان تک: "بلاشبہ یہ بات اللہ کے نزدیک بہت بڑی تھی
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی کی۔ لوگوں کو کھانے کی دعوت دی، وہ کھا کر باتوں میں مشغول ہو کر بیٹھ گئے۔ آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے اٹھنے کا انداز اختیار کیا (تاکہ سب اٹھ جائیں، لیکن پھر بھی) کچھ لوگ نہ اٹھے، تو جب آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے یہ صورت حال دیکھی اٹھ کھڑے ہوئے، تو جب آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے، اکثر لوگ چل پڑے۔ عاصم اور ابن عبدالاعلیٰ کی روایت میں ہے تین آدمی بیٹھے رہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ازواج مطہرات کے پاس گھوم پھر کر) واپس آئے تاکہ گھر میں داخل ہوں، تو وہ (تینوں) بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر وہ بھی اٹھ کر روانہ ہو گئے۔ میں نے آ کر آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ وہ چلے گئے ہیں، تو آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم آ کر گھر میں داخل ہونے لگے، اور میں بھی داخل ہونے لگا تو آپ صلی ٰاللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا، اور اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری:﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ}
ترقیم فوادعبدالباقی: 1428

   صحيح البخاري6239أنس بن مالكلما تزوج النبي زينب دخل القوم فطعموا ثم جلسوا يتحدثون فأخذ كأنه يتهيأ للقيام فلم يقوموا فلما رأى ذلك قام فلما قام قام من قام من القوم وقعد بقية القوم وإن النبي جاء ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقوا فأخبرت النبي فجاء حتى دخل فذهبت أدخل فألقى الح
   صحيح البخاري5166أنس بن مالكأصبح النبي بها عروسا فدعا القوم فأصابوا من الطعام ثم خرجوا وبقي رهط منهم عند النبي فأطالوا المكث فقام النبي فخرج وخرجت معه لكي يخرجوا فمشى النبي ومشيت حتى جاء عتبة حجرة عائشة ثم ظ
   صحيح البخاري5154أنس بن مالكأولم النبي بزينب فأوسع المسلمين خيرا فخرج كما يصنع إذا تزوج فأتى حجر أمهات المؤمنين يدعو ويدعون ثم انصرف فرأى رجلين فرجع لا أدري آخبرته أو أخبر بخروجهما
   صحيح البخاري5466أنس بن مالكأصبح رسول الله عروسا بزينب بنت جحش وكان تزوجها بالمدينة فدعا الناس للطعام بعد ارتفاع النهار فجلس رسول الله وجلس معه رجال بعد ما قام القوم حتى قام رسول الله فمشى ومشيت معه حتى بلغ باب حجرة عائشة ثم ظن أنهم خرجوا فرجعت
   صحيح البخاري6271أنس بن مالكلما تزوج رسول الله زينب بنت جحش دعا الناس طعموا ثم جلسوا يتحدثون قال فأخذ كأنه يتهيأ للقيام فلم يقوموا فلما رأى ذلك قام فلما قام قام من قام معه من الناس وبقي ثلاثة وإن النبي جاء ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقوا قال فجئت فأخبرت النبي أنهم قد ان
   صحيح البخاري4792أنس بن مالكجعل النبي يخرج ثم يرجع وهم قعود يتحدثون فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه إلى قوله من وراء حجاب
   صحيح البخاري4794أنس بن مالكرجع حتى دخل البيت وأرخى الستر بيني وبينه وأنزلت آية الحجاب
   صحيح البخاري4791أنس بن مالكجاء النبي ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقت فجئت فأخبرت النبي أنهم قد انطلقوا فجاء حتى دخل فذهبت أدخل فألقى الحجاب بيني وبينه فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي
   صحيح البخاري6238أنس بن مالكأصبح النبي بها عروسا فدعا القوم فأصابوا من الطعام ثم خرجوا وبقي منهم رهط عند رسول الله فأطالوا المكث فقام رسول الله فخرج وخرجت معه كي يخرجوا فمشى رسول الله ومشيت معه حتى جاء عتبة
   صحيح مسلم3503أنس بن مالكأولم على امرأة على شيء من نسائه ما أولم على زينب فإنه ذبح شاة
   صحيح مسلم3506أنس بن مالكأصبح رسول الله عروسا بزينب بنت جحش قال وكان تزوجها بالمدينة فدعا الناس للطعام بعد ارتفاع النهار فجلس رسول الله وجلس معه رجال بعد ما قام القوم حتى قام رسول الله فمشى فمشيت معه حتى بلغ باب حجرة عائشة ثم ظن أنهم قد خرجوا فرجع ورجعت معه فإذ
   صحيح مسلم3505أنس بن مالكلما تزوج النبي زينب بنت جحش دعا القوم فطعموا ثم جلسوا يتحدثون قال فأخذ كأنه يتهيأ للقيام فلم يقوموا فلما رأى ذلك قام فلما قام قام من قام من القوم زاد عاصم وابن عبد الأعلى في حديثهما قال فقعد ثلاثة وإن النبي جاء ليدخل فإذا القوم جلوس ثم إنهم قاموا فانطلقوا
   صحيح مسلم3504أنس بن مالكما أولم رسول الله على امرأة من نسائه أكثر أو أفضل مما أولم على زينب
   صحيح مسلم3508أنس بن مالكاذهب فادع لي من لقيت من المسلمين فدعوت له من لقيت فجعلوا يدخلون عليه فيأكلون ويخرجون ووضع النبي يده على الطعام فدعا فيه وقال فيه ما شاء الله أن يقول ولم أدع أحدا لقيته إلا دعوته فأكلوا حتى شبعوا وخرجوا وبقي طائفة منهم فأطالوا عليه الحديث فجعل النبي يستحيي
   جامع الترمذي3218أنس بن مالكيأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت النبي إلا أن يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه ولكن إذا دعيتم فادخلوا فإذا طعمتم فانتشروا ولا مستأنسين لحديث إن ذلكم كان يؤذي النبي
   جامع الترمذي3217أنس بن مالكأتى باب امرأة عرس بها فإذا عندها قوم فانطلق فقضى حاجته فاحتبس ثم رجع وعندها قوم فانطلق فقضى حاجته فرجع وقد خرجوا قال فدخل وأرخى بيني وبينه سترا قال فذكرته لأبي طلحة قال فقال لئن كان كما تقول لينزلن في هذا شيء فنزلت آية الحجاب
   جامع الترمذي3219أنس بن مالكبنى رسول الله بامرأة من نسائه فأرسلني فدعوت قوما إلى الطعام لما أكلوا وخرجوا قام رسول الله منطلقا قبل بيت عائشة فرأى رجلين جالسين فانصرف راجعا فقام الرجلان فخرجا فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا تدخلوا بيوت ا
   سنن ابن ماجه1908أنس بن مالكما رأيت رسول الله أولم على شيء من نسائه ما أولم على زينب فإنه ذبح شاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1908  
´ولیمہ کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا اتنا بڑا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا بڑا آپ نے اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1908]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ام المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی زاد بہن تھیں۔
ان کی والدہ حضرت امیمہ بنت عبدالمطلب تھیں۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کا نکاح اپنے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن حارثہ سے کیا تھا لیکن نباہ نہ ہو سکا اور طلاق ہو گئی۔
عدت گزرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے خود ان کا نکاح رسول اللہ ﷺ سے وحی کے ذریعے سے کردیا۔

(2)
صحابی نے ولیمہ کے موقع پر ایک بکری ذبح کرنے کو پرتکلف اور شان دار ولیمہ قرار دیا ہے حالانکہ عرب گوشت کھانے کے عادی تھے۔
وہ بیک وقت کئی کئی اونٹ ذبح کر کے کھاتے اور کھلاتے تھے۔
اور اس ماحول میں ایک بکری بہت معمولی چیز تھی لیکن رسول اللہ ﷺ نے نکاح کو آسان بنانے کے لیے تکلفات سے پرہیز فرمایا اور عام طور پر ولیمہ گوشت کے بغیر ہی کردیا گیا۔

(3)
ولیمے کے لیے قرض لینا اور خواہ مخواہ زیر بار ہونا درست نہیں۔
آسانی سے جس قدر اہتمام ہو سکے کرلیا جائے۔

(4)
نکاح کے موقع پر لڑکی والوں کے ہاں جمع ہو کر دعوتیں اڑانا کسی حدیث میں مذکور نہیں۔

یہ محض ایک رسم ہے جس کا دین و شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1908   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3217  
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ آپ اپنی ایک بیوی کے کمرے کے دروازہ پر تشریف لائے جن کے ساتھ آپ کو رات گزارنی تھی، وہاں کچھ لوگوں کو موجود پایا تو آپ وہاں سے چلے گئے، اور اپنا کچھ کام کاج کیا اور کچھ دیر رکے رہے، پھر آپ دوبارہ لوٹ کر آئے تو لوگ وہاں سے جا چکے تھے، انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: پھر آپ اندر چلے گئے اور ہمارے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا (لٹکا دیا) میں نے اس بات کا ذکر ابوطلحہ سے کیا: تو انہوں نے کہا اگر بات ایسی ہی ہے جیسا تم کہتے ہو تو اس بارے میں کوئی نہ کوئی حکم ضرور نازل ہو گا، پھر آیت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3217]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آیت حجاب سے مراد یہ آیت ہے ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلاَّ أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ﴾ إلى ﴿إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمًا﴾  (الأحزاب: 53) (یعنی اے ایمان والو! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو،
الاّ یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے،
لیکن تم پہلے ہی اس کے پکنے کا انتظار نہ کرو،
بلکہ جب بلایا جائے تو داخل ہو جاؤ اور جب کھا چکو تو فوراً منتشر ہو جاؤ،
...اورجب تم امہات المومنین سے کوئی سامان مانگو تو پردے کی اوٹ سے مانگو ...)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3217   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.