الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
4. باب اسْتِحْبَابِ الْوَضْعِ مِنَ الدَّيْنِ:
4. باب: قرض میں سے کچھ معاف کر دینا مستحب ہے (اگر قرضدار کو تکلیف ہو)۔
حدیث نمبر: 3981
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن بكير ، عن عياض بن عبد الله ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: اصيب رجل في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثمار ابتاعها، فكثر دينه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تصدقوا عليه "، فتصدق الناس عليه، فلم يبلغ ذلك وفاء دينه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لغرمائه: " خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا، فَكَثُرَ دَيْنُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ "، فَتَصَدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ وَفَاءَ دَيْنِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغُرَمَائِهِ: " خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِكَ ".
امام مالک نے حمید الطویل سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رنگ پکڑنے سے پہلے پھل کی بیع سے منع فرمایا۔ لوگوں نے پوچھا: رنگ پکڑنے سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے جواب دیا: وہ سرخ ہو جائے اور کہا: جب اللہ تعالیٰ پھلوں سے محروم کر دے تو تم کس بنیاد پر اپنے بھائی کا مال اپنے لیے حلال سمجھو گے
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک آدمی کو ان پھلوں کی بنا پر جو اس نے خریدے تھے، نقصان پہنچ گیا اور اس پر کافی قرض چڑھ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو صدقہ دو۔ تو لوگوں نے اس کو صدقہ دیا، اور اس سے اس کا قرض ادا نہ ہو سکا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا: جو تم نے پا لیا ہے وہ لے لو، اور تمہارے لیے بس یہی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1556

   سنن النسائى الصغرى4534سعد بن مالكخذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك
   سنن النسائى الصغرى4682سعد بن مالكخذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك
   صحيح مسلم3981سعد بن مالكتصدقوا عليه فتصدق الناس عليه فلم يبلغ ذلك وفاء دينه فقال رسول الله لغرمائه خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك
   جامع الترمذي655سعد بن مالكتصدقوا عليه فتصدق الناس عليه فلم يبلغ ذلك وفاء دينه فقال رسول الله لغرمائه خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك
   سنن أبي داود3469سعد بن مالكتصدقوا عليه فتصدق الناس عليه فلم يبلغ ذلك وفاء دينه فقال رسول الله خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك
   سنن ابن ماجه2356سعد بن مالكتصدقوا عليه فتصدق الناس عليه فلم يبلغ ذلك وفاء دينه فقال رسول الله خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2356  
´مفلس آدمی کو دیوالیہ قرار دے کر اس کا مال بیچ کر قرض خواہوں کو ادائیگی کرنا۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک شخص کو اس کے خریدے ہوئے پھلوں میں گھاٹا ہوا، اور وہ بہت زیادہ مقروض ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: تم لوگ اسے صدقہ دو چنانچہ لوگوں نے اسے صدقہ دیا، لیکن اس سے اس کا قرض پورا ادا نہ ہو سکا، بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مل گیا وہ لے لو، اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں ہے یعنی قرض خواہوں کے لیے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2356]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جس شخص پر اتنا زیادہ قرض ہو جائے کہ وہ ادا کرنے سے قاصر ہو تو صدقات سے اس کی مدد کرنی چاہیے۔
ایسے شخص کو زکاۃ بھی دی جا سکتی ہے۔

(2)
اگر قرض زیادہ ہو اور دوسروں کی امداد سے بھی اتنی رقم جمع نہ ہو کہ قرض ادا ہو سکے تو جتنا کچھ موجود ہو وہی قرض خواہوں میں ان کے قرضوں کی نسبت سے تقسیم کر دیا جائے مثلاً:
کسی کے پاس کل قرضوں سے نصف رقم ہو تو ہر قرض خواہ کو اس کے قرض سے نصف رقم دے دی جائے۔

(3)
ممکن حد تک وصول ہو جانے کے بعد دیوالیہ سے مزید مطالبہ نہیں کیا جا سکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2356   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 655  
´قرض داروں اور دیگر لوگوں میں سے کس کس کے لیے زکاۃ حلال ہے؟`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص ۱؎ کے پھلوں میں جو اس نے خریدے تھے، کسی آفت کی وجہ سے جو اسے لاحق ہوئی نقصان ہو گیا اور اس پر قرض زیادہ ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے صدقہ دو چنانچہ لوگوں نے اسے صدقہ دیا، مگر وہ اس کے قرض کی مقدار کو نہ پہنچا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا: جتنا مل رہا ہے لے لو، اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 655]
اردو حاشہ:
1؎:
ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 655   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3469  
´کھیت یا باغ پر کوئی آفت آ جائے تو خریدار کے نقصان کی تلافی ہونی چاہئے۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص کے پھلوں پر جسے اس نے خرید رکھا تھا کوئی آفت آ گئی چنانچہ اس پر بہت سارا قرض ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے خیرات دو تو لوگوں نے اسے خیرات دی، لیکن خیرات اتنی اکٹھا نہ ہوئی کہ جس سے اس کے تمام قرض کی ادائیگی ہو جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کے قرض خواہوں سے) فرمایا: جو پا گئے وہ لے لو، اس کے علاوہ اب کچھ اور دینا لینا نہیں ہے ۱؎ (یہ گویا مصیبت میں تمہاری طرف سے اس کے ساتھ رعایت ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3469]
فوائد ومسائل:

اسلامی معاشرے کی تنظیم اس طرح کی جاتی ہے۔
کہ صدقات کو عام اور سود کو ختم کیا جائے۔
بخلاف لادین اور ملحد معاشرے کے اس میں سود کو بڑھایا جاتا ہے۔
اور صدقات کا باقاعدہ کوئی نظام نہیں ہوتا۔


جو شخص قرض میں دب جائےاس کے ساتھ خواص تعاون کرنا واجب ہے۔


مفلس اور دیوالیہ ہوجانے والے سے اس کے قرض خواہ اپنے قرضے کی نسبت سے حاضرہ موجودہ مال میں حصہ لے سکیں گے۔
باقی کا وہ مطالبہ نہیں کرسکتے۔
باغ یا کھیت کی بیع جب شرعی اصولوں کے تحت ہوئی ہو تو نقصان کی تلافی کرنا مستحب ہے۔
واجب نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3469   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.