الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
6. باب النَّهْيِ عَنْ الاِنْتِبَاذِ فِي الْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَبَيَانِ أَنَّهُ مَنْسُوخٌ وَأَنَّهُ الْيَوْمَ حَلاَلٌ مَا لَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا:
6. باب: مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان۔
حدیث نمبر: 5191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن ايوب ، حدثنا ابن علية ، حدثنا سليمان التيمي ، عن طاوس ، قال: قال رجل لابن عمر : " انهى نبي الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر "، قال: نعم، ثم قال طاوس: والله إني سمعته منه.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَر : " أَنَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ "، قَالَ: نَعَمْ، ثُمَّ قَالَ طَاوُسٌ: وَاللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
سلیمان تیمی نے طاوس سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں کی نبیذ سے منع فرمایاتھا؟انھوں نے کہا: ہاں۔پھر طاوس نےکہا: اللہ کی قسم! میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس طرح سناہے۔
طاؤس بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے کہا، کیا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا ہے، انہوں نے کہا، ہاں، پھر طاؤس نے کہا، اللہ کی قسم! میں نے ان سے خود سنا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1997

   صحيح مسلم5194عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن نبيذ الجر والدباء والمزفت قال نعم
   صحيح مسلم5192عبد الله بن عمرأنهى النبي أن ينبذ في الجر والدباء قال نعم
   صحيح مسلم5197عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الجر والدباء والمزفت وقال انتبذوا في الأسقية
   صحيح مسلم5199عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الحنتم وهي الجرة وعن الدباء وهي القرعة وعن المزفت وهو المقير وعن النقير وهي النخلة تنسح نسحا وتنقر نقرا وأمر أن ينتبذ في الأسقية
   صحيح مسلم5195عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الحنتم والدباء والمزفت
   صحيح مسلم5198عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الحنتمة فقلت ما الحنتمة قال الجرة
   صحيح مسلم5193عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الجر والدباء
   صحيح مسلم5191عبد الله بن عمرعن نبيذ الجر قال نعم
   صحيح مسلم5201عبد الله بن عمرعن الدباء والنقير والحنتم
   صحيح مسلم5190عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن نبيذ الجر
   صحيح مسلم5188عبد الله بن عمرنهى أن ينتبذ في الدباء والمزفت
   صحيح مسلم5203عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن الجر والدباء والمزفت
   جامع الترمذي1867عبد الله بن عمرنهى رسول الله عن نبيذ الجر
   جامع الترمذي1868عبد الله بن عمرنهى النبي عن الشرب في الحنتمة وهي الجرة ونهى عن الدباء وهي القرعة ونهى عن النقير وهو أصل النخل ينقر نقرا أو ينسج نسجا ونهى عن المزفت وهي المقير وأمر أن ينبذ في الأسقية
   سنن أبي داود3691عبد الله بن عمرحرم رسول الله نبيذ الجر
   سنن ابن ماجه3402عبد الله بن عمرنهى النبي عن أن ينبذ في المزفت والقرع
   سنن النسائى الصغرى5618عبد الله بن عمرأنهى رسول الله عن نبيذ الجر قال نعم
   سنن النسائى الصغرى5619عبد الله بن عمرأنهى رسول الله عن نبيذ الجر قال نعم
   سنن النسائى الصغرى5620عبد الله بن عمرنهى النبي عن الشرب في الحنتم قلت ما الحنتم قال الجر
   سنن النسائى الصغرى5628عبد الله بن عمرنهى عن الدباء
   سنن النسائى الصغرى5629عبد الله بن عمرنهى عن الدباء
   سنن النسائى الصغرى5635عبد الله بن عمرنهى عن المزفت والقرع
   سنن النسائى الصغرى5635عبد الله بن عمرنهى عن الدباء والحنتم والنقير
   سنن النسائى الصغرى5638عبد الله بن عمرالدباء والحنتم والمزفت
   سنن النسائى الصغرى5648عبد الله بن عمرنهى النبي عن الشرب في الحنتم وهو الذي تسمونه أنتم الجرة ونهى عن الدباء وهو الذي تسمونه أنتم القرع ونهى عن النقير وهي النخلة ينقرونها ونهى عن المزفت وهو المقير
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم397عبد الله بن عمرنهى ان ينبذ فى الدباء والمزفت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 397  
´کدو اور مرتبان میں نبیذ بنانے کی ممانعت ہے`
«. . . 248- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس فى بعض مغازيه، فقال عبد الله بن عمر: فأقبلت نحوه، فانصرف قبل أن أبلغه، فسألت ماذا قال: فقالوا: نهى أن ينبذ فى الدباء والمزفت. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوے میں خطبہ دیا تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چلا پھر میرے پہنچنے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے سے فارغ ہو گئے تو میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے برتن اور روغنی مرتبان میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 397]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 1997/48، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ برائی کی طرف لے جانے والے ذرائع کا بھی سدِباب کرنا چاہئے۔
➋ تمام صحابہ عدول ہیں لہٰذا صحابی کا مجہول ہونا مضر نہیں ہے بلکہ نامعلوم صحابی تک اگر سن صحیح ہو تو حدیث حجت ہوتی ہے۔
➌ مختلف مقامات و اوقات میں لوگوں کی اصلاح کے لئے درس و تدریس جاری رکھنا مسنون ہے۔
➍ بعض علماء اس ممانعت کو منسوخ سمجھتے ہیں۔ ➎ ذوق و انہماک سے وعظ و خطبہ سننا چاہئے اور علم و عمل کے جذبے سے سرشار رہنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 248   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1867  
´مٹکے کی نبیذ کا بیان۔`
طاؤس سے روایت ہے کہ ایک آدمی ابن عمر رضی الله عنہما کے پاس آیا اور پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں ۱؎، طاؤس کہتے ہیں: اللہ کی قسم میں نے ان سے یہ بات سنی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1867]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نشہ آور ہوجائے،
نبیذ اگر نشہ آور نہیں ہے تو حلال ہے،
نبیذ وہ شراب ہے جو کھجور،
کشمش،
انگور،
شہد،
گیہوں اور جووغیرہ سے تیار کی جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1867   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3691  
´شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔`
سعید بن جبیر کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» (مٹی کا گھڑا) میں بنائی ہوئی نبیذ کو حرام قرار دیا ہے تو میں ان کی یہ بات سن کر گھبرایا ہوا نکلا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آ کر کہا: کیا آپ نے سنا نہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما کیا کہتے ہیں؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: وہ یہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، انہوں نے کہا: وہ سچ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «جر» کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3691]
فوائد ومسائل:

رسول اللہ ﷺ کا کسی چیز کو حلال یا حرام کرنا ان کی اپنی مرضی سے ہرگز نہ تھا، بلکہ یہ سب وحی کی بنا پرہوتا تھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
(وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ) (النجم۔

4)


مٹی کے سے بنے برتنوں میں وہ برتن بھی شامل ہیں۔
جن کا اوپر ذکرہوا ہے۔
جس برتن میں کسی طرح کا روغن ملا جاتا تھا۔
خواہ سبز رنگ کا ہوتا یا سفید وغیرہ سب منع تھے۔
(صحیح البخاري، الأشربة،حدیث: 5596)

خیال رہے کہ نبیذ وہ مشروب ہوتا ہے۔
کہ کھجور یا کشمش وغیرہ کو پانی میں بھگو دیتے ہیں، چند گھنٹوں کے بعد پانی میٹھا ہوجاتا ہے۔
اور استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ مشروب نبیذ کہلاتا ہے۔
اسے صرف اتنا وقت رکھنے کی اجازت ہے کہ وہ اصل حالت میں رہے سردیوں میں تین دن تک اور گرمیوں میں صرف ایک دن تک۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3691   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.