الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
32. باب مِنْ فَضَائِلِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
32. باب: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن نافع ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت ، عن انس ، قال: " اتى علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا العب مع الغلمان، قال: فسلم علينا فبعثني إلى حاجة، فابطات على امي، فلما جئت، قالت: ما حبسك؟ قلت: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجة، قالت: ما حاجته؟ قلت: إنها سر، قالت: لا تحدثن بسر رسول الله صلى الله عليه وسلم احدا، قال انس: والله لو حدثت به احدا لحدثتك يا ثابت ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا أَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ، قَالَ: فَسَلَّمَ عَلَيْنَا فَبَعَثَنِي إِلَى حَاجَةٍ، فَأَبْطَأْتُ عَلَى أُمِّي، فَلَمَّا جِئْتُ، قَالَتْ: مَا حَبَسَكَ؟ قُلْتُ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ، قَالَتْ: مَا حَاجَتُهُ؟ قُلْتُ: إِنَّهَا سِرٌّ، قَالَتْ: لَا تُحَدِّثَنَّ بِسِرِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا، قَالَ أَنَسٌ: وَاللَّهِ لَوْ حَدَّثْتُ بِهِ أَحَدًا لَحَدَّثْتُكَ يَا ثَابِتُ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لا ئے اس وقت میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہا: آپ نے ہم سب کو سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لیے بھیج دیا تو میں اپنی والد ہ کے پاس تا خیر سے پہنچا، جب میں آیا تو والدہ نے پو چھا: تمھیں دیر کیوں ہوئی۔؟میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کا م سے بھیجا تھا۔ انھوں نے پو چھا: آپ کا وہ کام کیا تھا؟ میں نے کہا: وہ ایک راز ہے۔ میری والدہ نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کسی پر افشانہ کرنا۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! ثابت!اگر میں وہ راز کسی کو بتاتاتو تمہیں (جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے طلبگار ہو) ضرور بتا تا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لا ئے اس وقت میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہا: آپ نے ہم سب کو سلام کیا اور مجھے کسی کام کے لیے بھیج دیا تو میں اپنی والد ہ کے پاس تا خیر سے پہنچا،جب میں آیا تو والدہ نے پو چھا: تمھیں دیر کیوں ہوئی۔؟میں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کا م سے بھیجا تھا۔ انھوں نے پو چھا: آپ کا وہ کام کیا تھا؟ میں نے کہا: وہ ایک راز ہے۔ میری والدہ نے کہا: تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کسی پر افشانہ کرنا۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اگر میں نے وہ کسی کو بتانا ہوتاتو اے ثابت!تمہیں بتادیتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2482

   صحيح البخاري6289أنس بن مالكأسر إلي النبي سرا فما أخبرت به أحدا بعده ولقد سألتني أم سليم فما أخبرتها به
   صحيح مسلم6379أنس بن مالكأسر إلي نبي الله سرا فما أخبرت به أحدا بعد ولقد سألتني عنه أم سليم فما أخبرتها به
   صحيح مسلم6378أنس بن مالكأتى علي رسول الله وأنا ألعب مع الغلمان قال فسلم علينا فبعثني إلى حاجة فأبطأت على أمي فلما جئت قالت ما حبسك قلت بعثني رسول الله لحاجة قالت ما حاجته قلت إنها سر قالت لا تحدثن بسر رسول الله أحدا قال أنس والله لو حدثت به أحدا لحدثتك يا ثابت
   سنن أبي داود5203أنس بن مالكأرسلني برسالة وقعد في ظل جدار حتى رجعت إليه
   سنن ابن ماجه3700أنس بن مالكأتانا رسول الله ونحن صبيان فسلم علينا
   صحيح مسلم6378أنس بن مالكدعا لي رسول الله ثلاث دعوات قد رأيت منها اثنتين في الدنيا وأنا أرجو الثالثة في الآخرة
   جامع الترمذي3827أنس بن مالكدعا لي رسول الله ثلاث دعوات قد رأيت منهن اثنتين في الدنيا وأنا أرجو الثالثة في الآخرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3700  
´بچوں اور عورتوں کو سلام کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، (اس وقت) ہم بچے تھے تو آپ نے ہمیں سلام کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3700]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد بخاری و مسلم میں موجود ہیں دیگر محققین نے مذکورہ روایت کو صحیح قرار دیا ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللہ أعلم- مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 19/ 244، 245 وصحيح سنن ابن ماجة للألبانى رقم: 3000 وسنن ابن ماجة بتحقيق الدكتور بشار عواد رقم:
  3700)


(2)
اصل قاعدہ یہ ہے کہ چھوٹا بڑے کو سلام کہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
چھوٹا بڑے کو، گزرنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کہے اور تھوڑے زیادہ کو سلام کہیں۔ (صحيح البخاري، الأسئذان، باب:
يسلم الصغير على الكبير حديث: 6234)


(3)
بچوں کی تربیت کے لیے بڑا چھوٹے کو سلام کہہ سکتا ہے۔

(4)
اس سے بچوں پر شفقت کا اظہار ہوتا ہے اور دل سے تکبر ختم ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3700   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3827  
´انس بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے تو میری ماں ام سلیم نے آپ کی آواز سن کر بولیں: میرے باپ اور میری ماں آپ پر فدا ہوں اللہ کے رسول! یہ انیس ۱؎ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے تین دعائیں کیں، ان میں سے دو کو تو میں نے دنیا ہی میں دیکھ لیا ۲؎ اور تیسرے کا آخرت میں امیدوار ہوں ۳؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3827]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
انیس یہ انس کی تصغیر ہے۔

2؎:
ان دونوں دعاؤں کا تعلق مال و اولاد کی کثرت سے تھا،
انس رضی اللہ عنہ کا خود بیان ہے کہ میری زمین سال میں دو مرتبہ پیداوار دیتی تھی،
اور میری اولاد میں میرے پوتے اور نواسے اس کثرت سے ہوئے کہ ان کی تعداد سو کے قریب ہے۔
(دیکھئے اگلی حدیث رقم: 3846)

3؎: اس دعا کا تعلق گناہوں کی مغفرت سے تھا جو انہیں آخرت میں نصیب ہوگی۔
إن شاء اللہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3827   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5203  
´بچوں کو سلام کرنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور میں ابھی ایک بچہ تھا، آپ نے ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی کسی ضرورت سے مجھے بھیجا اور میرے لوٹ کر آنے تک ایک دیوار کے سائے میں بیٹھے رہے، یا کہا: ایک دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھے رہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5203]
فوائد ومسائل:
1: بچوں کو سلام کہنا چاہیے اس میں بڑے آدم کے لئے کوئی ہتک والی بات نہیں، بلکہ بچوں کی تعلیم وتربیت اور ان کے ساتھ انس وپیار کا اظہار ہے۔

2: ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سندا ضعیف قراردیا ہے، جبکہ شیخ البانی ؒ نے اس روایت کی بابت کہا ہے کہ اس روایت میں مذکور (و قعد في ظل جدار۔
۔
۔
۔
۔
)
کے الفاظ صحیح نہیں ہیں، باقی روایت صحیح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5203   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6378  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بعض راز اس قدر پوشیدہ رکھنے والے ہوتے ہیں کہ ان کے مرنے کے بعد بھی ظاہر نہیں کیا جا سکتا،
اس لیے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے آپ کی وفات کے بعد بھی اپنے شاگرد رشید کو آپ کے راز سے مطلع نہیں کیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6378   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.