الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
25. باب النَّهْيِ عَنْ سَبْقِ الإِمَامِ بِرُكُوعٍ أَوْ سُجُودٍ وَنَحْوِهِمَا:
25. باب: امام سے پہلے رکوع اور سجود وغیرہ کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن حجر واللفظ لابي بكر، قال ابن حجر اخبرنا، وقال ابو بكر حدثنا، علي بن مسهر ، عن المختار بن فلفل ، عن انس ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ذات يوم، فلما قضى الصلاة، اقبل علينا بوجهه، فقال: " ايها الناس، إني إمامكم فلا تسبقوني بالركوع، ولا بالسجود، ولا بالقيام، ولا بالانصراف، فإني اراكم امامي، ومن خلفي "، ثم قال: " والذي نفس محمد بيده، لو رايتم ما رايت، لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا "، قالوا: وما رايت يا رسول الله؟ قال: " رايت الجنة والنار "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ ابْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا، عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذَاتَ يَوْمٍ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي إِمَامُكُمْ فَلَا تَسْبِقُونِي بِالرُّكُوعِ، وَلَا بِالسُّجُودِ، وَلَا بِالْقِيَامِ، وَلَا بِالِانْصِرَافِ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ أَمَامِي، وَمِنْ خَلْفِي "، ثُمَّ قَالَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ رَأَيْتُمْ مَا رَأَيْتُ، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا "، قَالُوا: وَمَا رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " رَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ "،
علی بن مسہر نے مختار بن فلفل سے اور انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک دن رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، اور نماز سے فراغت کے بعد ہماری طرف رخ کیا اور فرمایا: لوگو! میں تمہارا امام ہوں، نہ قیام میں اور نہ سلام پھیرنے میں کیونکہ میں تمہیں اپنے سامنے اور اپنے پیچھے دیکھتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! اگر تم ان (تمام چیزوں) کو دیکھو جو میں نے دیکھیں تو تم کم ہنسو اور زیادہ رؤو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا: میں نے جنت اور دوزخ کو دیکھا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی تو نماز سے فارغت کے بعد ہماری طرف منہ کر کے فرمایا: اے لوگو! میں تمہارا امام ہوں، تم رکوع، سجود، قیام اور سلام پھیرنے میں مجھ سے سبقت (پہل) نہ کیا کرو، کیونکہ میں اپنے سامنے اور اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے، اگر تم ان تمام حقائق کا مشاہدہ کر لو جن کو میں دیکھتا ہوں تو تم ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کیا دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جنت اور دوزخ کو دیکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 426

   صحيح البخاري718أنس بن مالكأقيموا الصفوف أراكم خلف ظهري
   صحيح البخاري725أنس بن مالكأقيموا صفوفكم أراكم من وراء ظهري
   صحيح البخاري719أنس بن مالكأقيموا صفوفكم وتراصوا أراكم من وراء ظهري
   صحيح البخاري6644أنس بن مالكأتموا الركوع والسجود أراكم من بعد ظهري إذا ما ركعتم وإذا ما سجدتم
   صحيح البخاري742أنس بن مالكأقيموا الركوع والسجود أراكم من بعدي إذا ركعتم وسجدتم
   صحيح البخاري419أنس بن مالكأراكم من ورائي كما أراكم
   صحيح مسلم959أنس بن مالكأقيموا الركوع والسجود أراكم من بعدي إذا ركعتم وسجدتم
   صحيح مسلم960أنس بن مالكأتموا الركوع والسجود أراكم من بعد ظهري إذا ما ركعتم وإذا ما سجدتم
   صحيح مسلم961أنس بن مالكلا تسبقوني بالركوع ولا بالسجود ولا بالقيام ولا بالانصراف أراكم أمامي ومن خلفي لو رأيتم ما رأيت لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا ما رأيت يا رسول الله قال رأيت الجنة والنار
   صحيح مسلم976أنس بن مالكأتموا الصفوف أراكم خلف ظهري
   سنن النسائى الصغرى1118أنس بن مالكأتموا الركوع والسجود أراكم من خلف ظهري في ركوعكم وسجودكم
   سنن النسائى الصغرى1364أنس بن مالكلا تبادروني بالركوع ولا بالسجود ولا بالقيام ولا بالانصراف أراكم من أمامي ومن خلفي لو رأيتم ما رأيت لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا قلنا ما رأيت يا رسول الله قال رأيت الجنة والنار
   سنن النسائى الصغرى846أنس بن مالكأقيموا صفوفكم وتراصوا أراكم من وراء ظهري
   سنن النسائى الصغرى815أنس بن مالكأقيموا صفوفكم وتراصوا أراكم من وراء ظهري
   سنن النسائى الصغرى814أنس بن مالكاستووا أراكم من خلفي كما أراكم من بين يدي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 814  
´سیدھے کھڑے ہو جاؤ کتنی بار کہنا ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جس طرح تمہیں اپنے سامنے سے دیکھتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 814]
814 ۔ اردو حاشیہ:
➊ تین دفعہ کہنا مستحب ہے ورنہ یہ ضرورت پر موقوف ہے۔ اگر صفیں درست ہوں تو ایک دفعہ کہنا بھی ضروری نہیں اور اگر صفوں میں خرابی تین دفعہ کہنے کے باوجود باقی رہے تو ظاہر ہے زیادہ مرتبہ کہا جائے گا۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز کی حالت میں پچھلی صفوں کو دیکھنا آپ کا معجزہ تھا۔ امام بخاری رحمہ اللہ وغیرہ کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے درست اور قول مختار اسی کو قرار دیا ہے نیز یہ اپنے ظاہر پر محمول ہے۔ دیکھیے: [فتح الباری: 666/1 تحت حدیث: 418]
اس کی تاویل کر کے اسے اس کے ظاہری مفہوم سے پھیرنا مسلک سلف کے خلاف ہے تاہم یہ دیکھنا صرف نماز کی حد تھا (یعنی دوران امامت میں) نہ کہ ہر وقت آپ اپنے پیچھ کا مشاہدہ کرسکتے تھے نیز کہا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر پر ایک آنکھ تھی اس سے آپ ہمیشہ دیکھتے رہتے تھے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ آپ کے دونوں کندھوں پر سوئی کے ناکے کے برابر دو چھوٹی چھوٹی آنکھیں تھیں۔ بہرحال یہ سب تخمینے اور اندازے ہیں دلیل ان کی پشت پناہی نہیں کرتی۔ واللہ اعلم۔ مزید دیکھیے: [فتح الباري: 666/1]

   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 814   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 846  
´فوت شدہ نماز کی جماعت کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہنے سے پہلے آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی صفوں کو درست کر لیا کرو، اور باہم مل کر کھڑے ہوا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 846]
846 ۔ اردو حاشیہ: اس روایت کا باب سے کوئی تعلق نہیں۔ غالباً راویٔ کتاب یا ناسخ کی غلطی سے یہاں لکھی گئی، نیز یہ روایت پیچھے گزر چکی ہے۔ (فوائد کے لیے دیکھیے، حدیث: 815: 816)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 846   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.