الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
--. لا الہ الا اللہ کہنے والے کے لیے خوشخبری
حدیث نمبر: 26
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن ابي ذر رضي الله عنه قال اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثوب ابيض وهو نائم ثم اتيته وقد استيقظ فقال: «ما من عبد قال لا إله إلا الله ثم مات على ذلك إلا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق على رغم انف ابي ذر وكان ابو ذر إذا حدث بهذا قال وإن رغم انف ابي ذر» . متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدِ اسْتَيْقَظَ فَقَالَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَر» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ سفید کپڑا اوڑھے سو رہے تھے۔ میں پھر دوبارہ حاضر ہوا تو آپ بیدار ہو چکے تھے۔ تب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے یہ اقرار کیا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ پھر وہ اسی پر فوت ہو گیا۔ تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے عرض کیا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔ میں نے پھر عرض کیا، اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔ میں نے عرض کیا، اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو۔ خواہ ابوذر کو ناگوار ہو۔ ابوذر رضی اللہ عنہ جب یہ حدیث بیان کرتے تو یہ الفاظ بھی بیان کرتے تھے۔ اگرچہ ابوذر کو ناگوار گزرے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5827) و مسلم (94/ 154)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري3222جندب بن عبد اللهمن مات من أمتك لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة أو لم يدخل النار قال وإن زنى وإن سرق قال وإن
   صحيح البخاري5827جندب بن عبد اللهما من عبد قال لا إله إلا الله ثم مات على ذلك إلا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق
   صحيح البخاري7487جندب بن عبد اللهمن مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة قلت وإن سرق وإن زنى قال وإن سرق وإن زنى
   صحيح مسلم272جندب بن عبد اللهمن مات من أمتك لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق
   صحيح مسلم273جندب بن عبد اللهما من عبد قال لا إله إلا الله ثم مات على ذلك إلا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق ثلاثا ثم قال في الرابعة على رغم أنف أبي ذر قال فخرج أبو ذر وهو يقول وإن رغم أنف أبي ذر
   جامع الترمذي2644جندب بن عبد اللهمن مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال نعم
   مشكوة المصابيح26جندب بن عبد اللهما من عبد قال لا إله إلا الله ثم مات على ذلك إلا دخل الجنة قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق قلت وإن زنى وإن سرق قال وإن زنى وإن سرق على رغم انف ابي ذر وكان ابو ذر إذا حدث بهذا قال وإن رغم انف ابي ذر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 26  
´لا الہ الا اللہ کہنے والے کے لیے خوشخبری`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ وَهُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدِ اسْتَيْقَظَ فَقَالَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ وَكَانَ أَبُو ذَرٍّ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا قَالَ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَر» . . .»
. . . سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر سفید کپڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوئے تھے۔ (میں سوتا ہوا دیکھ کر واپس چلا گیا) پھر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو چکے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس بندے نے لا الہ الا اللہ کہا یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور پھر وہ اسی عقیدے پر مر گیا تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اس نے چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگرچہ اس نے زنا کیا اگرچہ اس نے چوری کی ہو۔ پھر میں نے عرض کیا اگرچہ زنا کیا اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی ہو۔ پھر میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی ہو۔ پھر میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو، ابوذر کی ناک پر مٹی ہو۔ (یعنی اگرچہ تمہیں ناگوار اور برا معلوم ہو مگر ایسا شخص صرف بخشا جائے گا۔) ابوذر رضی اللہ عنہ جب یہ حدیث بیان کرتے تو «وان رغم انف ابي ذر» کہتے اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 26]

تخریج الحدیث:
[صحیح بخاری 5827]،
[صحیح مسلم 272،273]

فقہ الحدیث
➊ معلوم ہوا کہ گناہ گار مؤمن آخر کار رب کریم کی مغفرت سے ضرور جنت میں جائے گا۔ جنت جانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ گناہ کا کوئی نقصان نہیں ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ چاہے تو گناہ معاف فرما دے اور اگر چاہے تو سزا دینے کے بعد جنت میں داخل کر دے، لہٰذا گناہ گار ابدی جہنمی نہیں ہے۔
➋ یہ حدیث خوارج و معتزلہ کا رد ہے، کیونکہ وہ زنا اور چوری کرنے والے کو ابدی جہنمی سمجھتے ہیں۔
➌ ایک حدیث میں آیا ہے کہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب زانی زنا کرتا ہے تو وہ (اس وقت) مومن نہیں ہوتا، اور جب چوری کرتا ہے تو (اس وقت) وہ مومن نہیں ہوتا۔ الخ [صحيح البخاري: 2475، صحيح مسلم: 57/10، واضواءالمصابيح: 53]
لہٰذا ہر مومن پر لازم ہے کہ تمام کبیرہ و صغیرہ گناہوں سے ہمیشہ اجتناب کرے۔
➍ تصدیق کے لئے بات دہرانا جائز ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 26   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2644  
´امت محمدیہ کی فرقہ بندی کا بیان۔`
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل (علیہ السلام) آئے اور مجھے بشارت دی کہ جو شخص اس حال میں مر گیا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا تو وہ جنت میں جائے گا، میں نے کہا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو؟ آپ نے فرمایا: ہاں، (اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور چوری کی ہو) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2644]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کی صورت یہ ہوگی کہ وہ زنا اورچوری کی اپنی سزا کاٹ کر اپنے موحد ہونے کے صلہ میں لامحالہ جنت میں جائے گا،
یا ممکن ہے رب العالمین اپنی رحمت سے اسے معاف کر دے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2644   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.