الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 1018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1018 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا محمد بن عجلان، عن القعقاع، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلي الله عليه وسلم، قال: «إنما انا لكم مثل الوالد اعلمكم، فإذا ذهب احدكم الغائط، فلا يستقبل القبلة، ولا يستدبرها بغائط، ولا بول، وامر ان نستنجي بثلاثة احجار، ونهي عن الروث والرمة، وان يستنجي الرجل بيمينه» 1018 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ أُعَلِّمُكُمْ، فَإِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ، فَلَا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، وَلَا يَسْتَدْبِرْهَا بِغَائِطٍ، وَلَا بَوْلٍ، وَأَمَرَ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِثلَاثَةِ أَحْجَارٍ، وَنَهَي عَنِ الرَّوَثِ وَالرِّمَّةِ، وَأَنْ يَسْتَنْجِيَ الرَّجُلُ بِيَمِينِهِ»
1018- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: میں تمہارے لیے باپ کی طرح ہوں۔ میں تمہاری تعلیم وتربیت کرو ں گا، جب کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے، تو وہ پا خانہ کرتے ہوئے اور پیشاب کرتے ہوئے۔ قبلہ کی طرف رخ نہ کرے اور اس کی طرف پیٹھ نہ کرے۔
راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت کی کہ ہم تین پتھروں کے ذریعے استنجاء کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مینگنی اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے منع کیا۔ اور اس بات سے بھی منع کیا کہ آدمی اپنے دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے۔


تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 265، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 80، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1431، 1435، 1440، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 40، وأبو داود فى «سننه» برقم: 8، والدارمي فى «مسنده» برقم: 701، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 312، 313، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 434، 435، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7485، 7527»

   صحيح البخاري155عبد الرحمن بن صخرابغني أحجارا أستنفض بها لا تأتني بعظم ولا روث
   صحيح مسلم610عبد الرحمن بن صخرجلس أحدكم على حاجته فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها
   سنن أبي داود8عبد الرحمن بن صخرإذا أتى أحدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يستدبر
   سنن النسائى الصغرى40عبد الرحمن بن صخرإذا ذهب أحدكم إلى الخلاء فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها لا يستنج بيمينه يأمر بثلاثة أحجار نهى عن الروث والرمة
   سنن ابن ماجه313عبد الرحمن بن صخرإذا أتيتم الغائط فلا تستقبلوا القبلة ولا تستدبروها أمر بثلاثة أحجار نهى عن الروث والرمة نهى أن يستطيب الرجل بيمينه
   سنن ابن ماجه312عبد الرحمن بن صخرإذا استطاب أحدكم فلا يستطب بيمينه ليستنج بشماله
   مسندالحميدي1018عبد الرحمن بن صخرإنما أنا لكم مثل الوالد أعلمكم، فإذا ذهب أحدكم الغائط، فلا يستقبل القبلة، ولا يستدبرها بغائط، ولا بول، وأمر أن نستنجي بثلاثة أحجار، ونهى عن الروث والرمة، وأن يستنجي الرجل بيمينه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1018  
1018- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: میں تمہارے لیے باپ کی طرح ہوں۔ میں تمہاری تعلیم وتربیت کرو ں گا، جب کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے جائے، تو وہ پا خانہ کرتے ہوئے اور پیشاب کرتے ہوئے۔ قبلہ کی طرف رخ نہ کرے اور اس کی طرف پیٹھ نہ کرے۔‏‏‏‏ راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت کی کہ ہم تین پتھروں کے ذریعے استنجاء کریں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مینگنی اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے منع کیا۔ اور اس بات سے بھی منع کیا کہ آدمی اپنے دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1018]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن وحدیث اپنی امت کو سکھانے میں بہت زیادہ محنت کی ہے، سبحان اللہ۔ اس قد رمحنت کی کہ اگر امت مسلمہ کے تمام اہل علم کی محنت کو جمع کر لیا جائے، تب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محنت کے برابر نہیں ہو سکتی۔ اہل علم کو بھی بہت زیادہ محنت سے دینی کام کرنے چاہئیں۔
نیز اس حدیث میں قضائے حاجت کے آداب کا ذکر ہے صحراء میں بیت اللہ کی طرف چہرہ یا پیٹھ کرنا منع ہے لیکن باتھ روم یا چار دیواری کے اندر اس کی گنجائش ملتی ہے۔ [صحيح البخاري: 145 صحيح مسلم: 266]
استنجاء کم از کم تین ڈھیلوں سے کرنا چاہیے، گوبر (خواہ ماکول اللحم جانور کا ہو یا غیر ماکول اللحم کا) سے استنجاء نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ جنوں کی خوراک ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1017   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.