الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحميدي قال: ثنا مروان بن معاوية الفزاري، ثنا إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، ان ابا بكر الصديق قام فحمد الله واثني عليه، ثم قال: يا ايها الناس إنكم تقرءون هذه الآية ﴿ يا ايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم﴾ وإنا سمعنا رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول: «الناس إذا راوا الظالم فلم ياخذوا علي يديه يوشك ان يعمهم الله بعقاب» .حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ قَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَي عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ﴾ وَإِنَّا سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَي يَدَيْهِ يُوشِكُ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ» .
قیس بن ابوحازم بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر انہوں نے یہ بات بیان کی: اے لوگو! تم یہ آیت تلاوت کرتے ہو۔
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ» اے ایمان والو! تم پر اپنی فکر لازم ہے اگر تم ہدایت یافتہ ہو، تو جو شخص گمراہ ہے، وہ تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچائے گا۔ [5-المائدة:105]
(سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:) ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: لوگ جب ظالم کو دیکھیں گے اور اس کے ہاتھوں کو نہیں پکڑیں گے تو عنقریب ان سب لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه مسنده أبو يعلى الموصلي132، 131، 130، 129، 128، صحیح ابن حبان: 304، 305، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11092، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4338، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2168، 2168 م، 3057، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4005، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 840، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20246، 20247، 20248، 20884»

   جامع الترمذي3057عبد الله بن عثمانالناس إذا رأوا ظالما فلم يأخذوا على يديه أوشك أن يعمهم الله بعقاب منه
   جامع الترمذي2168عبد الله بن عثمانالناس إذا رأوا الظالم فلم يأخذوا على يديه أوشك أن يعمهم الله بعقاب منه
   سنن أبي داود4338عبد الله بن عثمانالناس إذا رأوا الظالم فلم يأخذوا على يديه أوشك أن يعمهم الله بعقاب
   مسندالحميدي3عبد الله بن عثمانالناس إذا رأوا الظالم فلم يأخذوا على يديه يوشك أن يعمهم الله بعقاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:3  
قیس بن ابوحازم بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی پھر انہوں نے یہ بات بیان کی: اے لوگو! تم یہ آیت تلاوت کرتے ہو۔ «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ» اے ایمان والو! تم پر اپنی فکر لازم ہے اگر تم ہدایت یافتہ ہو، تو جو شخص گمراہ ہے، وہ تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچائے گا۔ [5-المائدة: 105] (سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:) ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: لوگ جب ظالم کو دیکھیں گے اور اس کے ہاتھوں کو نہیں پکڑیں گے تو عنقریب ان سب لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر: 3]
فائدہ:
خطبہ میں حمد و ثنا کا اہتمام کرنا مسنون ہے۔
خطبہ قرآن و حدیث سے مزین ہونا چاہیے اور بدعات و خرافات کی بھرپور انداز سے تردید کرنی چاہیے۔
اس حدیث میں موجود آیت کریمہ کے متعلق سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا تو انھوں نے فرمایا: یہ وہ وقت نہیں، آج تو تمھاری باتیں مان لی جاتی ہیں لیکن ہاں ایک ایسا زمانہ بھی آنے والا ہے کہ نیک باتیں کہنے اور بھلائی کا حکم کرنے والوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کی جائے گی، اور اس کی بات قبول نہیں کی جائے گی، اس وقت تم صرف اپنے نفس کی اصلاح میں لگ جاتا۔ [تفسير عبدالرزاق: 199/1، تفسير ابن جرير: 141/1]
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
حسن بصری نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا ہے، اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔ [مجمع الزوائد: 22/7]
سعید بن مسیب رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں:
جب تم نے اچھی بات کی نصیحت کر دی اور بری بات سے روک دیا، پھر بھی کسی نے برائیاں کیں اور نیکیاں چھوڑ دیں تو اس کا تمھیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ [تفسير الطبري: 148/11، تفسير ابن كثير: 399/5، طبع دار عالم الكتب]
بعض لوگ اس آیت کا یہ مطلب سمجھتے ہیں کہ انسان خود نیکی پر قائم رہے، دوسروں کی گمراہی اس کو کوئی نقصان نہیں دے سکتی، یہ مفہوم درست نہیں ہے۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس آیت کا صحیح مفہوم واضح فرما دیا کہ اپنے آپ کو نیک اعمال میں مصروف رکھو تاکہ گمراہیوں کا تم پر اثر واقع نہ ہو، لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے رہو اور گناہوں سے روکتے رہو ورنہ تم خود اس سے متاثر ہو کر گمراہی میں مبتلا ہو جاؤ گے۔ آج لوگوں نے نھی عن المنکر پر عمل چھوڑ رکھا ہے، جس کے نتیجے میں عذاب عام نازل ہو رہے ہیں، اور ایمان والے خود بھی انہی گمراہیوں میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 3   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.