366- حفصہ بنت سیرین بیان کرتی ہیں: ہم نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے، انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ میرے والد کی قسم۔ راوی خاتون کہتی ہیں: سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کا یہ معمول تھا کہ جب بھی وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی بات بیان کرتی تھیں، تو ساتھ یہ کہتی تھیں، میرے والد کی قسم۔ انہوں نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”عید کے دن جوان پردہ دار خواتین کو بھی (گھروں سے) لے آؤ وہ عید اور مسلمانوں کی دعا میں شامل ہوں البتہ حیض والی خواتین مسلمانوں کی نماز کی جگہ سے الگ رہیں گی۔“
● صحيح البخاري | 974 | نسيبة بنت كعب | نخرج العواتق ذوات الخدور |
● صحيح البخاري | 324 | نسيبة بنت كعب | يخرج العواتق ذوات الخدور الحيض ليشهدن الخير ودعوة المؤمنين يعتزل الحيض المصلى |
● صحيح البخاري | 980 | نسيبة بنت كعب | لتلبسها صاحبتها من جلبابها فليشهدن الخير ودعوة المؤمنين وليخرج العواتق ذوات الخدور والحيض وليعتزل الحيض المصلى ليشهدن الخير ودعوة المؤمنين قالت فقلت لها الحيض قالت نعم أليس الحائض تشهد عرفات وتشهد كذا وتشهد كذا |
● صحيح البخاري | 351 | نسيبة بنت كعب | نخرج الحيض يوم العيدين ذوات الخدور يشهدن جماعة المسلمين ودعوتهم يعتزل الحيض عن مصلاهن إحدانا ليس لها جلباب قال لتلبسها صاحبتها من جلبابها |
● صحيح البخاري | 981 | نسيبة بنت كعب | نخرج فنخرج الحيض العواتق ذوات الخدور الحيض فيشهدن جماعة المسلمين ودعوتهم يعتزلن مصلاهم |
● صحيح البخاري | 971 | نسيبة بنت كعب | نخرج يوم العيد حتى نخرج البكر من خدرها نخرج الحيض فيكن خلف الناس فيكبرن بتكبيرهم ويدعون بدعائهم يرجون بركة ذلك اليوم وطهرته |
● صحيح البخاري | 1652 | نسيبة بنت كعب | لتخرج العواتق ذوات الخدور أو العواتق وذوات الخدور والحيض فيشهدن الخير ودعوة المسلمين يعتزل الحيض المصلى فقلت ألحائض فقالت أوليس تشهد عرفة وتشهد كذا وتشهد كذا |
● صحيح مسلم | 2054 | نسيبة بنت كعب | نخرج في العيدين العواتق ذوات الخدور أمر الحيض أن يعتزلن مصلى المسلمين |
● صحيح مسلم | 2055 | نسيبة بنت كعب | نؤمر بالخروج في العيدين والمخبأة والبكر |
● صحيح مسلم | 2056 | نسيبة بنت كعب | نخرجهن في الفطر والأضحى العواتق الحيض ذوات الخدور الحيض فيعتزلن الصلاة يشهدن الخير ودعوة المسلمين إحدانا لا يكون لها جلباب قال لتلبسها أختها من جلبابها |
● جامع الترمذي | 539 | نسيبة بنت كعب | لتعرها أختها من جلابيبها |
● سنن أبي داود | 1136 | نسيبة بنت كعب | نخرج ذوات الخدور يوم العيد الحيض قال ليشهدن الخير ودعوة المسلمين لم يكن لإحداهن ثوب كيف تصنع قال تلبسها صاحبتها طائفة من ثوبها |
● سنن النسائى الصغرى | 390 | نسيبة بنت كعب | لتخرج العواتق ذوات الخدور الحيض فيشهدن الخير ودعوة المسلمين تعتزل الحيض المصلى |
● سنن النسائى الصغرى | 1560 | نسيبة بنت كعب | أخرجوا العواتق ذوات الخدور فيشهدن العيد ودعوة المسلمين ليعتزل الحيض مصلى الناس |
● سنن النسائى الصغرى | 1559 | نسيبة بنت كعب | ليخرج العواتق ذوات الخدور الحيض ويشهدن العيد ودعوة المسلمين ليعتزل الحيض المصلى |
● سنن ابن ماجه | 1307 | نسيبة بنت كعب | نخرجهن في يوم الفطر والنحر |
● سنن ابن ماجه | 1308 | نسيبة بنت كعب | أخرجوا العواتق ذوات الخدور ليشهدن العيد ودعوة المسلمين ليجتنبن الحيض مصلى الناس |
● بلوغ المرام | 389 | نسيبة بنت كعب | نخرج العواتق والحيض في العيدين |
● مسندالحميدي | 365 | نسيبة بنت كعب | لتلبسها أختها من جلبابها، وتشهد العيد، ودعوة المسلمين |
● مسندالحميدي | 366 | نسيبة بنت كعب | أخرجوا العواتق، وذوات الخدور فليشهدن العيد، ودعوة المسلمين، وليعتزل الحيض مصلى المسلمين |
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:366
366- حفصہ بنت سیرین بیان کرتی ہیں: ہم نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ بات سنی ہے، انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ میرے والد کی قسم۔ راوی خاتون کہتی ہیں: سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کا یہ معمول تھا کہ جب بھی وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی بات بیان کرتی تھیں، تو ساتھ یہ کہتی تھیں، میرے والد کی قسم۔ انہوں نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”عید کے دن جوان پردہ دار خواتین کو بھی (گھروں سے) لے آؤ وہ عید اور مسلمانوں کی دعا میں شامل ہوں البتہ حیض والی خواتین مسلمانوں کی نماز کی جگہ سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:366]
فائدہ:
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ بعض شروط کے ساتھ عورت غیر محرم مرد کا علاج کر سکتی ہے، وہ شروط درج ذیل ہیں:
①۔۔۔ باپردہ حالت میں رہ کر ہو۔ ②۔۔۔۔۔ اپنے محرم کی موجودگی میں ہو۔ ③۔۔۔ تنہائی اختیار ند کرے ④۔۔۔ مرد ڈاکٹروں کی عدم موجودگی ہو۔
نیز یاد رہے کہ غزوات میں بھی خواتین اپنے شوہروں کے ساتھ جا سکتی ہیں، تاکہ وہ بطور ضرورت کام کر سکیں، مثلاً کھانا پکانا وغیرہ اور حسب ضرورت مریضوں کی مرہم پٹی کرنا وغیرہ۔ موجودہ دور میں ہسپتالوں میں ہر طرف خواتین کو ہی رکھا گیا ہے، اور وہ بھی بے پردہ حالت میں، حالانکہ کثیر تعداد میں لڑ کے بھی موجود ہیں، ان کی موجودگی میں خواتین کو ہسپتالوں وغیرہ میں کثرت سے رکھنا گناہ ہے، اور حسب ضرورت چند ایک خواتین کو صرف خواتین کی خاطر رکھنا درست ہے، اور وہ بھی مذکورہ شرائط کے مطابق۔
نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خواتین کا نماز عید کے لیے عید گاہ میں جانا فرض ہے، ہاں، حیض یا نفاس والی عورتوں کا جانا بھی ضروری ہے لیکن وہ عید گاہ سے الگ بیٹھی رہیں۔
”دعوۃ المسلمین“ کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ جب مسلمان دعا کر میں تو جن عورتوں نے ماہانہ عذر کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی، وہ دعا میں شریک ہوجائیں۔ اس طرح انھیں بھی خیر و برکت میں حصہ مل جائے گا۔ دوسرا مفہوم وعظ و تبلیغ ہے، یعنی نماز نہ پڑھنے کے باوجود وہ خطبہ تو سن سکتی ہیں اور مسائل بیان کیے جائیں ان سے مستفید ہوسکتی ہیں۔ بلکہ دوران خطبہ دعائیں مراد ہیں، اور ہر کوئی دعا کرتا ہے، اپنے دل میں، اپنی زبان کے ساتھ علیحدہ علیحدہ مراد ہے، اجتماعی دعا کا ثبوت نہیں ہے تفصیل کے لیے دیکھیں (احناف کی چند کتب پر ایک نظر کا پہلا مقالہ از محدث العصر شیخ عبدالروف بن عبدالمنان الاشر فی رحمہ اللہ)
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 366