الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Shares of Inheritance (Kitab Al-Faraid)
3. باب مَنْ كَانَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أَخَوَاتٌ
3. باب: جس کی اولاد نہ ہو صرف بہنیں ہوں۔
Chapter: A Person Who Has No Son But He Has Sisters.
حدیث نمبر: 2889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا منصور بن ابي مزاحم، حدثنا ابو بكر، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله يستفتونك في الكلالة، فما الكلالة؟ قال:" تجزيك آية الصيف"، فقلت لابي إسحاق: هو من مات ولم يدع ولدا ولا والدا، قال: كذلك ظنوا انه كذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ أَبِي مُزَاحِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَسْتَفْتُونَكَ فِي الْكَلَالَةِ، فَمَا الْكَلَالَةُ؟ قَالَ:" تُجْزِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ"، فَقُلْتُ لِأَبِي إِسْحَاق: هُوَ مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلَا وَالِدًا، قَالَ: كَذَلِكَ ظَنُّوا أَنَّهُ كَذَلِكَ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «يستفتونك في الكلالة» میں کلالہ سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: آیت «صيف» ۱؎ تمہارے لیے کافی ہے۔ ابوبکر کہتے ہیں: میں نے ابواسحاق سے کہا: کلالہ وہی ہے نا جو نہ اولاد چھوڑے نہ والد؟ انہوں نے کہا: ہاں، لوگوں نے ایسا ہی سمجھا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفرائض 2 عن عمر (1617)، سنن الترمذی/تفسیر سورة النساء 27 (3042)، (تحفة الأشراف: 1906)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/293، 295، 301) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سورہ نساء کا آخری حصہ گرمی کے زمانہ میں نازل ہوا ہے اس لئے اسے آیت «صيف» کہا جاتا ہے۔

Narrated Al-Bara ibn Azib: A man came to the Prophet ﷺ and said: Messenger of Allah, they ask thee for a legal decision about a kalalah. What is meant by kalalah? He replied: The verse revealed in summer is sufficient for you. I asked Abu Ishaq: Does it mean a person who dies and leaves neither children nor father? He said: This is so. The people think it is so.
USC-MSA web (English) Reference: Book 18 , Number 2883


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
وللحديث شواھد عند مسلم (1617) وانظر الحديث السابق (2888)

   جامع الترمذي3042براء بن عازبتجزئك آية الصيف
   سنن أبي داود2889براء بن عازبتجزيك آية الصيف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3042  
´سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة» کی تفسیر کیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے سلسلہ میں تو تمہارے لیے آیت صیف ۱؎ کافی ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3042]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آیت صیف گرمی کے موسم میں حجۃ الواداع کے راستہ میں نازل ہوئی۔
اور آیت صیف کے نام سے مشہور ہوئی۔
پوری آیت یوں ہے:
﴿يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ إِنِ امْرأٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ ــ إلى ــ فَلِلذَّكَرِ مِثَلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ﴾ تک (لوگ تجھ سے فتویٰ پوچھتے ہیں کہہ دو اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں بتاتا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3042   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2889  
´جس کی اولاد نہ ہو صرف بہنیں ہوں۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «يستفتونك في الكلالة» میں کلالہ سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: آیت «صيف» ۱؎ تمہارے لیے کافی ہے۔ ابوبکر کہتے ہیں: میں نے ابواسحاق سے کہا: کلالہ وہی ہے نا جو نہ اولاد چھوڑے نہ والد؟ انہوں نے کہا: ہاں، لوگوں نے ایسا ہی سمجھا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2889]
فوائد ومسائل:

(کلالة) کا ذکر سورہ نساء میں دو جگہ ہے۔
ایک آیت نمبر 12 میں (وَإِن كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ) (النساء12/4) یہ آیت سردیوں میں نازل ہوئی، جبکہ سورہ نساء کی آیت جس کا ذکراوپر کی احادیث میں ہوا ہے، گرمیوں میں نازل ہوئی۔
سورہ نساء کی آیت کریمہ 176) میں کلالہ اسے کہا گیا ہے کہ جس کی اولاد نہ ہو۔
اور بہن بھائی موجود ہوں۔
جبکہ اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کلالہ اسے کہتے ہیں۔
کہ جس کی اولاد نہ ہو اور والد بھی نہ ہو۔
تو یہ اضافہ حدیث جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ماخوذ ہے کہ جب ان کے بارے میں یہ آیت اتری نہ ان کی اولاد تھی نہ ان کے والد اور یہ مثال ہے کہ احادیث قرآن مجید کی توضیح وتبیین کرتی اور بعض اوقات اس پراضافہ بھی بیان کرتی ہیں۔
(خطابی)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2889   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.