الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
147. باب فِي الرَّجُلِ يُفَارِقُ الرَّجُلَ ثُمَّ يَلْقَاهُ أَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ
147. باب: کیا (مل کر) جدا ہو جانے والا دوبارہ ملنے پر سلام کرے؟
Chapter: Regarding when a man parts from another, then meets him again, he should greet him with the salam.
حدیث نمبر: 5201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عباس العنبري، حدثنا اسود بن عامر، حدثنا حسن بن صالح، عن ابيه، عن سلمة بن كهيل، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن عمر" انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في مشربة له، فقال: السلام عليك يا رسول الله السلام عليكم ايدخل عمر؟".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ" أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَيَدْخُلُ عُمَرُ؟".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ اپنے ایک کمرے میں تھے، اور کہا: اللہ کے رسول! السلام عليكم کیا عمر اندر آ سکتا ہے ۱؎؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10494) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کی باب سے مناسبت واضح نہیں ہے ممکن ہے کہ اس کی توجیہ اس طرح کی جائے کہ مؤلف اس باب کے ذریعہ تسلیم کی چار صورتیں بیان کرنا چاہتے ہیں۔ پہلی صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے ملے اور سلام کرے پھر دونوں جدا ہو جائیں اور پھر دوبارہ ملیں تو کیا کریں، اس سلسلہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت اوپر گزر چکی ہے کہ وہ جب بھی ملیں تو سلام کریں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے ملے اور اسے سلام کرے پھر وہ اس سے جدا ہو جائے، پھر وہ اس کے گھر پر اس سے ملنے آئے تو اس کے لئے مناسب ہے کہ دوبارہ اسے سلام کرے یہ سلام سلام لقاء نہیں سلام استیٔذان ہو گا۔ اور تیسری صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے اس کے گھر ملنے آیا اور اس نے اسے سلام استیٔذان کیا لیکن اسے اجازت نہیں ملی اور وہ لوٹ گیا، پھر وہ کچھ دیر کے بعد دوبارہ گھر پر ملنے آیا تو مناسب ہے کہ وہ دوبارہ سلام استیٔذان کرے۔ اور چوتھی صورت یہ ہے کہ آدمی آدمی سے اس کے گھر پر ملنے آیا اور سلام استیٔذان کیا لیکن اسے اجازت نہیں ملی اور وہ لوٹ گیا پھر دوبارہ آیا اور سلام استیٔذان کیا اور اسے اجازت مل گئی تو اندر جا کر وہ پھر سلام کرے اور یہ سلام سلام لقاء ہو گا، دوسری، تیسری اور چوتھی صورت پر مؤلف نے عمر رضی اللہ عنہ کی اسی روایت سے استدلال کیا ہے۔ ابوداود نے اسے مختصراً ذکر کیا ہے اور امام بخاری نے اسے کتاب انکاح اور کتاب المظالم میں مطوّلاً ذکر کیا ہے جس سے اس روایت کی باب سے مناسبت واضح ہو جاتی ہے۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: Umar came to the Prophet ﷺ when he was in his wooden oriel, and said to him: Peace be upon you. Messenger of Allah, peace be upon you! May Umar enter ?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5182


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري5203عبد الله بن عباسآليت منهن شهرا مكث تسعا وعشرين ثم دخل على نسائه
   صحيح البخاري7263عبد الله بن عباسجئت فإذا رسول الله في مشربة له وغلام لرسول الله أسود على رأس الدرجة فقلت قل هذا عمر بن الخطاب فأذن لي
   صحيح البخاري89عبد الله بن عباسأطلقت نساءك قال لا فقلت الله أكبر
   صحيح مسلم3691عبد الله بن عباسلما اعتزل نبي الله نساءه قال دخلت المسجد فإذا الناس ينكتون بالحصى ويقولون طلق رسول الله نساءه وذلك قبل أن يؤمرن بالحجاب فقال عمر فقلت لأعلمن ذلك اليوم قال فدخلت على عائشة فقلت يا بنت أبي بكر أقد بلغ من شأنك أن تؤذي رس
   سنن أبي داود5201عبد الله بن عباسأتى النبي وهو في مشربة له فقال السلام عليك يا رسول الله السلام عليكم أيدخل عمر
   سنن النسائى الصغرى2136عبد الله بن عباسالشهر تسع وعشرون يوما
   سنن النسائى الصغرى2135عبد الله بن عباسالشهر تسع وعشرون يوما
   سنن النسائى الصغرى2134عبد الله بن عباسالشهر تسع وعشرون ليلة
   سنن النسائى الصغرى3485عبد الله بن عباسآليت منهن شهرا مكث تسعا وعشرين ثم نزل فدخل على نسائه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 89  
´خبر واحد پر اعتماد کرنا درست ہے`
«. . . وَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا، فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ مِنَ الْوَحْيِ وَغَيْرِهِ . . .»
. . . ہم دونوں باری باری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت شریف میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ ایک دن وہ آتا، ایک دن میں آتا۔ جس دن میں آتا اس دن کی وحی کی اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ) دیگر باتوں کی اس کو خبر دے دیتا تھا اور جب وہ آتا تھا تو وہ بھی اسی طرح کرتا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 89]

تشریح:
اس انصاری کا نام عتبان بن مالک تھا۔ اس روایت سے ثابت ہوا کہ خبر واحد پر اعتماد کرنا درست ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گھبرا کر اس لیے پوچھا کہ ان دنوں مدینہ پر غسان کے بادشاہ کے حملہ کی افواہ گرم تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سمجھے کہ شاید غسان کا بادشاہ آ گیا ہے۔ اسی لیے آپ گھبرا کر باہر نکلے پھر انصاری کی خبر پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تعجب ہوا کہ اس نے ایسی بے اصل بات کیوں کہی۔ اسی لیے بے ساختہ آپ کی زبان پر نعرہ تکبیر آ گیا۔ باری اس لیے مقرر کی تھی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تاجر پیشہ تھے اور وہ انصاری بھائی بھی کاروباری تھے۔ اس لیے تاکہ اپنا کام بھی جاری رہے اور علوم نبوی سے بھی محرومی نہ ہو۔ معلوم ہوا کہ طلب معاش کے لیے بھی اہتمام ضروری ہے۔ اس حدیث کی باقی شرح کتاب النکاح میں آئے گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 89   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5201  
´کیا (مل کر) جدا ہو جانے والا دوبارہ ملنے پر سلام کرے؟`
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ اپنے ایک کمرے میں تھے، اور کہا: اللہ کے رسول! السلام عليكم کیا عمر اندر آ سکتا ہے ۱؎؟۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5201]
فوائد ومسائل:
یہ ایک لمبی حدیث کا حصہ ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ نے پہلی اور دوسری بار اجازت طلب کی تو نہ ملی پھر طلب کی تو مل گئی۔
اس وقفے میں آپ بار بار السلام علیکم کہتے رہے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5201   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.