الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
The Chapters on Pawning
4. بَابُ : أَجْرِ الأُجَرَاءِ
4. باب: مزدور کی اجرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2442
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا يحيى بن سليم ، عن إسماعيل بن امية ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة انا خصمهم يوم القيامة ومن كنت خصمه خصمته يوم القيامة: رجل اعطى بي ثم غدر، ورجل باع حرا فاكل ثمنه، ورجل استاجر اجيرا فاستوفى منه ولم يوفه اجره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَلِيمٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ أَنَا خَصْمُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ كُنْتُ خَصْمَهُ خَصَمْتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَجُلٌ أَعْطَى بِي ثُمَّ غَدَرَ، وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَكَلَ ثَمَنَهُ، وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَاسْتَوْفَى مِنْهُ وَلَمْ يُوفِهِ أَجْرَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں کہ قیامت کے دن ان کا مدمقابل میں ہوں گا، اور جس کا میں قیامت کے دن مدمقابل ہوں گا اس پر غالب آؤں گا، ایک وہ جو مجھ سے عہد کرے پھر بدعہدی کرے، دوسرے وہ جو کسی آزاد کو پکڑ کر بیچ دے پھر اس کی قیمت کھائے، اور تیسرے وہ جو کسی کو مزدور رکھے اور اس سے پورا کام لے اور اس کی اجرت نہ دے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 106 (2227)، الإجارة 10 (2270)، (تحفة الأشراف: 12952)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/358) (صحیح) (ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 287)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف خ لكن فيه يحيى بن سليم قال الحافظ ابن حجر صدوق سيء الحفظ

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري2227عبد الرحمن بن صخرثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة رجل أعطى بي ثم غدر ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعط أجره
   صحيح البخاري2270عبد الرحمن بن صخرثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة رجل أعطى بي ثم غدر ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعطه أجره
   سنن ابن ماجه2442عبد الرحمن بن صخرثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة ومن كنت خصمه خصمته يوم القيامة رجل أعطى بي ثم غدر ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يوفه أجره
   المعجم الصغير للطبراني1037عبد الرحمن بن صخرثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة ومن كنت خصمه خصمته رجل أعطاني ثم غدر يعني عهد الله ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى حقه ولم يوفه أجره
   بلوغ المرام772عبد الرحمن بن صخر قال الله عز وجل : ثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة: رجل أعطى بي ثم غدر ورجل باع حرا فأكل ثمنه ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعطه أجره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2442  
´مزدور کی اجرت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں کہ قیامت کے دن ان کا مدمقابل میں ہوں گا، اور جس کا میں قیامت کے دن مدمقابل ہوں گا اس پر غالب آؤں گا، ایک وہ جو مجھ سے عہد کرے پھر بدعہدی کرے، دوسرے وہ جو کسی آزاد کو پکڑ کر بیچ دے پھر اس کی قیمت کھائے، اور تیسرے وہ جو کسی کو مزدور رکھے اور اس سے پورا کام لے اور اس کی اجرت نہ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2442]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مذکورہ گناہوں کا تعلق حقوق العباد سے ہے اوریہ بہت بڑاگناہ ہیں۔

(2)
عہد شکنی ویسے بھی کبیرہ گناہ ہےاوراسے منافق کی علامتوں میں ذکر کیا گیا ہے اس کے ساتھ جب اللہ کے احترام کوملحوظ نہ رکھنے کا گناہ بھی مل جائے توگناہ اوربھی بڑا ہو جاتا ہے۔

(3)
غلام کو آزاد کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔
آزاد آدمی کواغوا کرکےغلام بنا لینا اس کے بالکل برعکس عمل ہے اس لیے یہ بہت بڑا گناہ ہے۔

(4)
اگر کسی کو اغوا کرکے غلام بنا لیاجائے تو ممکن ہے کبھی مجرم کو اپنی غلطی کا احساس ہو اور اسے آزاد کر دے  لیکن جب اسے بیچ دیا گیا تو اب اس کا آزاد ہونا بہت مشکل ہے اس لیے یہ گناہ اور بڑا ہو جاتا ہے۔

(5)
کسی سےاجرت پرکام لینا ایک دو طرفہ معاہدہ ہوتا ہے کہ ایک شخص کام کرے گا اوردوسرا اس کے بدلے اسے مقررہ رقم ادا کرے گا۔
کام مکمل ہو جانے کے بعد کارکن کے لیے تومعاہدہ توڑنا ممکن نہیں رہتا البتہ کام لینے والا ظلم کرتےہوئے اس کا حق مار سکتا ہے اس کی مجبوری کی وجہ سے یہ ایک بڑا جرم بن جاتا ہے کیونکہ اس میں ظلم بھی ہے عہد شکنی بھی ہےاورحرام کھانا بھی ہے۔

(6)
قیامت کی سزااوررسوائی سےبچنےکےلیے کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

(7)
اسلام میں عدل وانصاف کو بہت اہمیت حاصل ہے۔
اسلامی معاشرہ وہی ہے جو عدل وانصاف پر کاربند ہو۔

(8)
مسلمانوں کو انفرادی اور اجتماعی طور پر عدل وانصاف کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ ان کا معاشرہ اسلامی بن سکے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2442   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.