الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: غلام کی آ زادی کے احکام و مسائل
The Chapters on Manumission (of Slaves)
4. بَابُ : الْعِتْقِ
4. باب: غلام آزاد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2522
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن عمرو بن مرة ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن شرحبيل بن السمط ، قال: قلت لكعب: يا كعب بن مرة ، حدثنا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم واحذر، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من اعتق امرا مسلما، كان فكاكه من النار يجزئ بكل عظم منه عظم منه، ومن اعتق امراتين مسلمتين، كانتا فكاكه من النار يجزئ بكل عظمين منهما عظم منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ ، قَالَ: قُلْتُ لِكَعْبٍ: يَا كَعْبَ بْنَ مُرَّةَ ، حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا، كَانَ فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ يُجْزِئُ بِكُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ عَظْمٍ مِنْهُ، وَمَنْ أَعْتَقَ امْرَأَتَيْنِ مُسْلِمَتَيْنِ، كَانَتَا فِكَاكَهُ مِنَ النَّارِ يُجْزِئُ بِكُلِّ عَظْمَيْنِ مِنْهُمَا عَظْمٌ مِنْهُ".
شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ میں نے کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: کعب بن مرہ! ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کریں، اور احتیاط سے کام لیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرے گا تو وہ اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ ہو گا، اس کی ہر ہڈی اس کی ہر ہڈی کا فدیہ بنے گی، اور جو شخص دو مسلمان لونڈیوں کو آزاد کرے گا تو یہ دونوں اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ بنیں گی، ان کی دو ہڈیاں اس کی ایک ہڈی کے برابر ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/العتق 14 (3967)، سنن النسائی/الجہاد 26 (3146)، (تحفة الأشراف: 11163)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فضائل الجہاد 9 (1634)، مسند احمد (4/235، 236) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3967)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 470

   جامع الترمذي1634شرحبيل بن السمطمن شاب شيبة في الإسلام كانت له نورا يوم القيامة
   سنن أبي داود3966شرحبيل بن السمطمن أعتق رقبة مؤمنة كانت فداءه من النار
   سنن ابن ماجه2522شرحبيل بن السمطمن أعتق امرأ مسلما كان فكاكه من النار يجزئ بكل عظم منه عظم منه من أعتق امرأتين مسلمتين كانتا فكاكه من النار يجزئ بكل عظمين منهما عظم منه
   سنن النسائى الصغرى3144شرحبيل بن السمطمن شاب شيبة في سبيل الله كانت له نورا يوم القيامة من رمى بسهم في سبيل الله بلغ العدو أو لم يبلغ كان له كعتق رقبة من أعتق رقبة مؤمنة كانت له فداءه من النار عضوا بعضو
   سنن النسائى الصغرى3146شرحبيل بن السمطمن شاب شيبة في الإسلام في سبيل الله كانت له نورا يوم القيامة ارموا من بلغ العدو بسهم رفعه الله به درجة قال ابن النحام يا رسول الله وما الدرجة قال أما إنها ليست بعتبة أمك ولكن ما بين الدرجتين مائة عام
   سنن النسائى الصغرى3147شرحبيل بن السمطمن رمى بسهم في سبيل الله فبلغ العدو أخطأ أو أصاب كان له كعدل رقبة من أعتق رقبة مسلمة كان فداء كل عضو منه عضوا منه من نار جهنم من شاب شيبة في سبيل الله كانت له نورا يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2522  
´غلام آزاد کرنے کا بیان۔`
شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ میں نے کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: کعب بن مرہ! ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کریں، اور احتیاط سے کام لیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرے گا تو وہ اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ ہو گا، اس کی ہر ہڈی اس کی ہر ہڈی کا فدیہ بنے گی، اور جو شخص دو مسلمان لونڈیوں کو آزاد کرے گا تو یہ دونوں اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ بنیں گی، ان کی دو ہڈیاں اس کی ایک ہڈی کے برابر ہوں گی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2522]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا اور مزید لکھا ہے کہ مذکورہ روایت کے بعض حصے کے شواہد صیحح مسلم (1509)
میں ہیں نیز مذکورہ روایت سنن ابی داؤد میں ہے وہاں ہمارے فاضل محقق اس کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے جبکہ سنن ابی داؤد کی حدیث (3952)
اس سے کفایت کرتی ہے۔
اس معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی مذکورہ کچھ نہ کچھ اصل ضرور ہے علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسےصیحح قرار دیا ہے دیکھیے: (الإرواء رقم: 1308)
نیز مسند احمد کے محققین نےبھی مذکورہ روایت کے بعض حصے کو صیحح قرار دیا ہے یعنی حدیث کے آخری جملے (وَمَنْ أَعْتَقَ امْرَأَتَيْنِ مُسْلِمَتَيْنِ كَانَتَا فِكَاكَهُ مِنْ النَّارِ يُجْزِئُ بِكُلِّ عَظْمَيْنِ مِنْهُمَا عَظْمٌ مِنْهُ)
کے علاوہ باقی رایت کو صیحح لغیرہ قراردیا ہے لہٰذا اس ساری بحث سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت کی کچھ اصل ضرورہے۔
مزید تفصیل دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 29/ 600، 601)

(2)
حضرت شرحبیل ؓ کو رسول اللہﷺکی خدمت میں زیادہ عرصہ حاضر رہنے کا موقع نہیں ملا اس لیے انھوں نےدوسرے صحابی سے حدیث کاعلم حاصل کیا۔

(3)
صحابیں صحابیت کا شرف حاصل ہونے کےباوجود علم حاصل کرنے کے لیے شوق رکھتے اور اس کے لیے محنت کرتے تھے، مسلمانوں کو چاہیے کہ صحابہ کرام ؓ کی اس مبارک عادت کی پیروی کرتےہوئے دین کاعلم حاصل کرنے میں کوتائی نہ کریں۔

(4)
غلام آزاد کرنا جہنم سےنجات کا باعث ہے۔

(5)
لونڈی کو آزاد کرنا بھی عظیم ثواب ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2522   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.