الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
2. بَابُ : الْمُرْتَدِّ عَنْ دِينِهِ
2. باب: دین اسلام سے مرتد ہو جانے والے کا حکم۔
حدیث نمبر: 2536
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن بهز بن حكيم ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقبل الله من مشرك اشرك بعد ما اسلم عملا حتى يفارق المشركين إلى المسلمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْ مُشْرِكٍ أَشْرَكَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ عَمَلًا حَتَّى يُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ".
معاویہ بن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی ایسے مشرک کا کوئی عمل قبول نہیں کرے گا جو اسلام لانے کے بعد شرک کرے، الا یہ کہ وہ پھر مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے مل جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزکاة 1 (2438)، 73 (2569)، (تحفة الأشراف: 11388)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/5) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی دار الکفر سے دار الاسلام میں آ جائے، مراد وہ دار الکفر ہے جہاں مسلمان اسلام کے ارکان اور عبادات بجا نہ لا سکیں، ایسی جگہ سے ہجرت کرنا فرض ہے اور بعضوں نے کہا: مسلمانوں کی جماعت میں شریک ہونے کا مقصدیہ ہے کہ کافروں کی عادات و اخلاق چھوڑ دے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى2438معاوية بن حيدةبما بعثك ربك إلينا قال بالإسلام ما آيات الإسلام قال أن تقول أسلمت وجهي إلى الله وتخليت وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة
   سنن النسائى الصغرى2569معاوية بن حيدةبما بعثك ربك إلينا قال بالإسلام ما آيات الإسلام قال أن تقول أسلمت وجهي إلى الله وتخليت وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة كل مسلم على مسلم محرم أخوان نصيران لا يقبل الله من مشرك بعدما أسلم عملا يفارق المشركين إلى المسلمين
   سنن ابن ماجه2536معاوية بن حيدةلا يقبل الله من مشرك أشرك بعد ما أسلم عملا حتى يفارق المشركين إلى المسلمين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2536  
´دین اسلام سے مرتد ہو جانے والے کا حکم۔`
معاویہ بن حیدۃ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی ایسے مشرک کا کوئی عمل قبول نہیں کرے گا جو اسلام لانے کے بعد شرک کرے، الا یہ کہ وہ پھر مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے مل جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2536]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دین تبدیل کرنے سے مراد اسلام چھوڑ کر دوسرامذہب اختیار کرنا ہے۔
کسی یہودی کا عیسائی ہوجانا یا مجوسی کا یہودی ہوجانا اس میں شامل نہیں۔

(2)
مرتد کے لیے توبہ کی گنجائش ہے۔
اگر وہ توبہ کرکےکافروں سے تعلق ختم کرلے اس کی توبہ قبول ہے اس صورت میں اسے سزائے موت نہیں دی جائے گی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2536   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.