الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
7. بَابُ : الْمَرْأَةِ تَحُجُّ بِغَيْرِ وَلِيٍّ
7. باب: عورت محرم اور ولی کے بغیر حج نہ کرے۔
حدیث نمبر: 2899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة ، عن ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تسافر مسيرة يوم واحد، ليس لها ذو حرمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ لَهَا ذُو حُرْمَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، یہ درست نہیں ہے کہ وہ ایک دن کی مسافت کا سفر کرے، اور اس کے ساتھ کوئی محرم نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13035)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 4 (1088)، صحیح مسلم/الحج 74 (1339)، سنن ابی داود/الحج 2 (1723)، سنن الترمذی/الرضاع 15 (1669)، موطا امام مالک/الإستئتذان 14 (37)، مسند احمد (2/236، 340، 347، 423، 437، 445، 493) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري1088عبد الرحمن بن صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر مسيرة يوم وليلة ليس معها حرمة
   صحيح مسلم3266عبد الرحمن بن صخرلا يحل لامرأة مسلمة تسافر مسيرة ليلة إلا ومعها رجل ذو حرمة منها
   صحيح مسلم3267عبد الرحمن بن صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تسافر مسيرة يوم إلا مع ذي محرم
   صحيح مسلم3268عبد الرحمن بن صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تسافر مسيرة يوم وليلة إلا مع ذي محرم عليها
   صحيح مسلم3269عبد الرحمن بن صخرلا يحل لامرأة أن تسافر ثلاثا إلا ومعها ذو محرم منها
   جامع الترمذي1170عبد الرحمن بن صخرلا تسافر امرأة مسيرة يوم وليلة إلا ومعها ذو محرم
   سنن أبي داود1723عبد الرحمن بن صخرلا يحل لامرأة مسلمة تسافر مسيرة ليلة إلا ومعها رجل ذو حرمة منها
   سنن ابن ماجه2899عبد الرحمن بن صخرلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر مسيرة يوم واحد ليس لها ذو حرمة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم486عبد الرحمن بن صخرلا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تسير مسيرة يوم وليلة إلا مع ذي محرم منها
   مسندالحميدي1036عبد الرحمن بن صخرلا تسافر المرأة فوق ثلاث إلا ومعها ذو محرم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 486  
´عورت کا محرم کے بغیر سفر کرنا جائز نہیں ہے`
«. . . 415- مالك عن سعيد بن أبى سعيد المقبري عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر تسير مسيرة يوم وليلة إلا مع ذي محرم منها. . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لئے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتی ہے، محرم کے بغیر دن اور رات کا سفر کرنا جائز نہیں ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 486]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 1339/421، من حديث ما لك به، وعلقه البخاري 1088، وفي رواية يحيى بن يحيى: تسافر]

تفقه:
➊ کسی عورت کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ محرم کے بغیر لمبے سفر پر اپنے علاقے سے کسی دوسرے ایسے علاقے میں جائے جس پر شرعاً یا عرفاً سفر کا اطلاق ہوتا ہو۔ قول راجح میں اپنے علاقے سے باہر نکلنے کے بعد سفر شروع ہو جاتا ہے بشرطیکہ منزل گیارہ میل مسافت پر اس سے دور ہو۔
➋ اس حدیث کے مفہوم مخالف سے معلوم ہوتا ہے کہ دن اور رات سے کم سفر پرعورت ضرورت کے وقت امن وامان کی حالت میں محرم کے بغیر بھی جاسکتی ہے۔ دیکھئے [التمهيد 52/21]
➌ سیدنا عدی بن حاتم الطائی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [فإني لا أخاف عليكم الفاقة فإن الله ناصر كم و معطيكم حتى تسير الظعينة فيما بين يثرب والحيرة أو أكثر، ما يخاف علٰى مطيتها السرق.]
مجھے تم پر فاقے کا ڈر نہیں ہے کیونکہ اللہ تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں (کھلا رزق) عطا فرمائے گا حتی کہ کجاوے پربیٹھی ہوئی ایک عورت یثرب (مدینے) اور حیره (دُور کے ایک شہر) یا اس سے زیادہ کے درمیان سفر کرے گی، اسے اپنے جانور کی چوری کا کوئی ڈر نہیں ہوگا۔ [سنن الترمذي:2953 ب وقال: هذا حديث حسن غريب وسندہ حسن لذاته وصححه ابن حبان، الموار:2279]
● یہ عورت حیرہ سے سفر کر کے بیت اللہ آئے گی اور طواف کرے گی۔ [صحيح بخاري:3595]
◄ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شرعی عذر ہو تو حج وغیرہ کے لئے عورت اکیلے سفر کر سکتی ہے۔ جس عورت نے کبھی حج نہیں کیا اس کے بارے میں حسن بن ابی الحسن (البصری) رحمہ اللہ دوسری عورت کے ساتھ جس کے ساتھ محرم ہو، حج کرنے کی اجازت دیتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 4/4 ح 15164 وسنده صحيح]
● امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک اگر اس کے ساتھ قابل اعتما د عورتیں ہوں تو پھر وہ ان کے ساتھ حج کے لئے سفر کر سکتی ہے۔ دیکھئے [كتاب الام ج 2ص 117، باب حج المرأة والعبد]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 415   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2899  
´عورت محرم اور ولی کے بغیر حج نہ کرے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، یہ درست نہیں ہے کہ وہ ایک دن کی مسافت کا سفر کرے، اور اس کے ساتھ کوئی محرم نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2899]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورت کو خاوند یا محرم کے بغیر طویل سفر نہیں کرنا چاہیے۔

(2)
چھوٹا سفر جیسے قریب کے گاؤں میں جانا یا شہر کے ایک محلے سے دوسرے محلے میں جانا بغیر محرم کے جائز ہے بشرطیکہ کسی قسم کے فتنے وغیرہ کا کوئی خطرہ موجود نہ ہو پھر بھی بہتر یہی ہے کہ محرم ساتھ ہو۔

(3)
اس پابندی کا مقصد عورت کی عفت وعصمت اور عزت وحرمت کی حفاظت ہے۔

(4)
محرم سے مراد وہ مرد ہے جس سے عورت کا نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہو خواہ یہ رشتہ نسب سے ہو یا رضاعت سے یا مصاہرت سے۔
ان رشتوں کی تفصیل كتاب النكاح باب: 34میں بیان ہوچکی ہے
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2899   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1723  
´عورت کا محرم کے بغیر حج کرنا جائز نہیں ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان عورت کے لیے یہ حلال نہیں کہ وہ ایک رات کی مسافت کا سفر کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1723]
1723. اردو حاشیہ: حدیث اپنے مفہوم میں بالکل واضح ہے کہ کوئی عورت ایک رات کا سفر بھی محرم کے بغیر نہیں کر سکتی خواہ یہ حج جیسا مبارک سفرہی کیوں نہ ہو۔ اگر بالفرض کسی خاتون کوکوئی سا بھی میسر نہ ہو تو وہ حج کےلیے لازمی استطاعت سے خارج ہے اور اس پر حج فرض نہ ہوگا۔تفصیلات کےلیے دیکھیے (نیل الاوطار:4/324)تاہم بعض علماء مخصوص حالات میں مخصوص شرائط کےساتھ عورت کو محرم کے بغیر حج کی اجازت دیتے ہیں۔مثلاً عمر ہ رسیدہ خاتون جس کی جوانی ڈھل چکی ہو وہ ایسے اعتماد قافلے کے ساتھ سفر حج اختیار کر سکتی ہے جس میں قابل اعتماد خواتین بھی ہوں۔
➋ محرم وہ شخص ہے جس سے ہمیشہ کے لیے عورت کانکاح کرنا حرام ہو جیسے باپ دادا چچا تایا ماموں بھانجا بھتیجا بیٹا سسر وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1723   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.