الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
38. بَابُ : مَنْ قَرَنَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ
38. باب: حج قِران کا بیان۔
حدیث نمبر: 2969
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي ، حدثنا عبد الوهاب ، حدثنا حميد ، عن انس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لبيك بعمرة وحجة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحِجَّةٍ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لبيك بعمرة وحجة» حاضر ہوں عمرہ اور حج کے ساتھ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 724) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ نے عمرہ اور حج کا تلبیہ ایک ساتھ پکارا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح مسلم3028أنس بن مالكأهل بهما جميعا لبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا
   صحيح مسلم3029أنس بن مالكلبيك عمرة وحجا
   صحيح مسلم2996أنس بن مالكجمع بينهما بين الحج والعمرة
   جامع الترمذي821أنس بن مالكلبيك بعمرة وحجة
   سنن أبي داود1795أنس بن مالكلبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا
   سنن ابن ماجه2969أنس بن مالكلبيك بعمرة وحجة
   سنن ابن ماجه2917أنس بن مالكلبيك بعمرة وحجة معا وذلك في حجة الوداع
   سنن ابن ماجه2968أنس بن مالكلبيك عمرة وحجة
   سنن النسائى الصغرى2730أنس بن مالكلبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا
   سنن النسائى الصغرى2731أنس بن مالكيلبي بهما
   سنن النسائى الصغرى2732أنس بن مالكيلبي بالعمرة والحج جميعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2969  
´حج قِران کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لبيك بعمرة وحجة» حاضر ہوں عمرہ اور حج کے ساتھ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2969]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مدینہ منورہ سے روانگی کے بعد رسول اللہ ﷺ کا ارادہ حج مفرود کا تھا۔
ذوالحليفه میں جب احرام باندھا توحج قران کی نیت کرلی۔

(2)
عبادات کی نیت دل سے ہوتی ہے لیکن حج اور عمرے میں دل کی نیت کا زبان سے اظہار مسنون ہے۔
نماز اور روزہ وغیرہ میں زبان سے نیت کا اظہار سنت سے ثابت نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2969   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2917  
´احرام باندھنے اور (تلبیہ پکارنے) کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مقام شجرہ (ذو الحلیفہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے پاؤں کے پاس تھا، جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ نے کہا: «لبيك بعمرة وحجة معا» میں عمرہ و حج دونوں کی ایک ساتھ نیت کرتے ہوئے حاضر ہوں، یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2917]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ طہر کی نماز پڑھ کر مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے تھے۔
عصر کی نماز ذوالحليفه میں ادا کی پھر صبح تک یہیں قیام فرمایا۔ (سنن أابي داؤد، المناسك، باب وقت الاحرام، حديث: 1773)

(2)
رسول اللہﷺ نے کب لبیک پکارنا شروع کیا اس کے بارے میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے مختلف اقوال ہیں۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئےحضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا:
رسول اللہﷺ حج کے لیے روانہ ہوئے تو جب آپﷺ نے ذوالحليفه کی مسجد میں نماز پڑھی اسی مقام پر احرام کی نیت کرلی چنانچہ جب دو رکعتوں سے فارغ ہوئے تو حج کا تلبیہ پکارا۔
کچھ لوگوں نے آپ سے یہ لبیک سنا اور یاد رکھا (کہ نبی ﷺ نے مسجد میں لبیک کی ابتداء کی)
پھر آپ ﷺ سوار ہوئے چنانچہ جب اپ کی اونٹنی آپ کو لیکر کھڑی ہوئی، تو آپ نے لبیک پکارا۔
کچھ لوگوں نے آپ کو اسی وقت (لبیک پکارتے)
دیکھا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ جماعت در جماعت آتے تھے انھوں نے اونٹنی کے کھڑے ہونے پرنبیﷺ کو لبیک پکارتے سنا۔
تو (بعد میں)
کہا کہ رسول اللہﷺ نے تو اس وقت لبیک پکارنا شروع کیا تھا جب آپ کی اونٹنى آپﷺ کو لیکر کھڑی ہوئی پھر رسول اللہ ﷺ روانہ ہوگئے۔
آپﷺ بيداء کی بلند سطح پر چڑھے تو لبیک پکارا۔
کچھ لوگوں نے اس وقت آپ کو (لبیک پکارتے)
دیکھا تو انھوں نے (بعد میں روایت کرتے ہوئے)
کہا کہ نبیﷺ نے تو اسوقت لبیک پکارنا شروع کیا تھا جب آپﷺ بيداء کی بلند سطح پر پہنچے۔
قسم ہے اللہ کی! آپﷺ نے اپنی نماز کی جگہ (لبیک پکار کر)
نیت کرلی تھی پھر جب آپﷺ کی اونٹنی آپﷺ کو لیکے کھڑی ہوئی تو (پھر بلند آواز سے)
لبیک پکارا پھر جب بيداء کی بلند سطح پر پہنچے تب بھی (بلند آواز سے)
لبیک پکارا۔ (سنن أابي داؤد، المناسك، باب في وقت الاحرام، حديث: 1770)

(3)
رسول اللہ ﷺ کی نیت حج قران کی تھی اس لیے آپ نے حج و عمرہ دونوں کا نام لےکر تلبیہ شروع کیا۔
جن لوگوں کے ساتھ قربانی نہیں تھی انھیں رسول اللہ ﷺ نے عمرے کے بعد احرام کھولنے کا حکم دے دیا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2917   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 821  
´حج اور عمرہ کے ایک ساتھ کرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «لبيك بعمرة وحجة» فرماتے سنا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 821]
اردو حاشہ:
1؎:
اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے حج اور عمرے دونوں کا تلبیہ ایک ساتھ پکارا۔
انس رضی اللہ عنہ کا بیان اس بنیاد پر ہے کہ جب آپ کو حکم دیا گیا کہ حج میں عمرہ بھی شامل کر لیں تو آپ سے کہا گیا ((قُلْ عُمرَۃٌ فِی حَجَّۃِِ)) اس بناء کے انس نے یہ روایت بیان کی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 821   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1795  
´حج قران کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے انہیں کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج و عمرہ دونوں کا تلبیہ پڑھتے سنا آپ فرما رہے تھے: «لبيك عمرة وحجا لبيك عمرة وحجا» ۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1795]
1795. اردو حاشیہ: عبادات میں سے حج اور عمرہ ہی ایک ایسی عبادت ہے جس کی نیت پکار کر کہی جاتی ہے۔ باقی کسی عبادت میں لفظی نیت ثابت نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1795   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.