الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
25. بَابُ : الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
25. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) بھیجنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو عامر ، قال: انبانا عبد الله بن جعفر ، عن يزيد بن الهاد ، عن عبد الله بن خباب ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قلنا: يا رسول الله، هذا السلام عليك قد عرفناه، فكيف الصلاة؟ قال:" قولوا: اللهم صل على محمد عبدك ورسولك، كما صليت على إبراهيم، وبارك على محمد وعلى آل محمد، كما باركت على إبراهيم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا السَّلَامُ عَلَيْكَ قَدْ عَرَفْنَاهُ، فَكَيْفَ الصَّلَاةُ؟ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ پر سلام بھیجنا تو ہمیں معلوم ہو گیا، لیکن درود کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہو: «اللهم صل على محمد عبدك ورسولك كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم»  اے اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر رحمت نازل فرمائی ہے، اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے اہل و عیال پہ برکت اتار جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر اتاری ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر الأحزاب 10 (4798)، الدعوات 32 (6358)، سنن النسائی/السہو 53 (1294)، (تحفة الأشراف: 4093)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/47) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم ﷺ پر صلاۃ (درود) کے حدیث میں کئی الفاظ وارد ہیں جو چاہے پڑھے۔

It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri said: “We said: ‘O Messenger of Allah! We know what it means to send greetings upon you, but what does it mean to send peace and blessings upon you?’ He said: ‘Say: “Allahumma salli ‘ala Muhammadin ‘abdika wa Rasulika kama salayta ‘ala Ibrahima, wa barik ‘ala Muhammad (wa ‘ala ali Muhammadin) kama barakta ‘ala Ibrahima [O Allah, send Your grace, honor and mercy upon Muhammad, Your slave and Messenger, as You sent Your (grace, honour and mercy) upon Ibrahim, and send Your blessings upon Muhammad (and the family of Muhammad) as You sent Your blessings upon Ibrahim].”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري4798سعد بن مالكاللهم صل على محمد عبدك ورسولك كما صليت على آل إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم
   صحيح البخاري6358سعد بن مالكاللهم صل على محمد عبدك ورسولك كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وآل إبراهيم
   سنن النسائى الصغرى1294سعد بن مالكاللهم صل على محمد عبدك ورسولك كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وآل محمد كما باركت على إبراهيم
   سنن ابن ماجه903سعد بن مالكاللهم صل على محمد عبدك ورسولك كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث903  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) بھیجنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ پر سلام بھیجنا تو ہمیں معلوم ہو گیا، لیکن درود کیسے بھیجیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہو: «اللهم صل على محمد عبدك ورسولك كما صليت على إبراهيم وبارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم» اے اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر رحمت نازل فرما جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر رحمت نازل فرمائی ہے، اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اور ان کے اہل و عیال پہ برکت اتار جیسا کہ تو نے ابراہیم (علیہ السلام) پر اتاری ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 903]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔
﴿إِنَّ اللَّـهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾  (الأحزاب: 56)
بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی کریمﷺ پر رحمت بھیجتے ہیں۔
اے مومنو! تم بھی ان پر درود پڑھو اور سلام عرض کرو۔
صحابہ رضوان للہ عنہم اجمعین نے اس آیت کی وضاحت دریافت فرمائی۔
تو رسول اللہ ﷺنے مذکورہ بالا ارشاد فرمایا۔

(2)
سلام کہنے کا طریقہ نماز کے باہر تو وہی ہے۔
جو عام مسلمانوں کا باہمی سلام ہے۔
صحابہ نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔
تو اس معروف طریقے سے سلام عرض کرتے تھے۔
نماز کے اندر سلام کا طریقہ پچھلے باب میں بیان ہوچکا۔
اس لئے صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نے کہا کہ سلام ہمیں معلوم ہے۔

(3)
صلاۃ کا مطلب دعا رحمت اور درود ہے۔
نماز کو بھی صلاۃ اسی لئے کہتے ہیں کہ یہ دعائوں پر مشتمل ہے مومنوں اور فرشتوں کی طرف سے نبی پردرود بھی ایک دعا ہے۔
جیسے کہ درود شریف کے الفاظ سے واضح ہے۔
اللہ کی طرف سے نبی کریمﷺ پر صلاۃ (درود)
کا مطلب انسانوں اور فرشتوں کی دعا قبول کرکے اپنے نبی ﷺ پر رحمت نازل کرنا اور اس کے درجات بلند کرنا ہے۔

(4)
درود کا حکم ہونے پر صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین نے اپنی طرف سے مناسب الفاظ جمع کرکے دعا نہیں بنائی۔
بلکہ رسول اللہﷺ سے اس کا طریقہ معلوم کیا۔
اس سے معلوم ہوا کہ اذکار کے الفاظ وہی درست ہوتے ہیں۔
جو قرآن وحدیث سے ثابت ہوں۔
ان الفاظ میں کمی بیشی کرنا یا اپنے پا س سے ا ذکار بنا لینا درست نہیں۔
نہ ان خود ساختہ اذکار کا کوئی ثواب ہے۔

(5)
آل سے عام طور پر اولاد مراد لی جاتی ہے لیکن شریعت کی اصطلاح میں آل سے مراد وہ سب لوگ ہوتے ہیں۔
جو کسی عظیم شخصیت سے محبت رکھنے والے اور اس کے نقش قدم پر چلنے والے ہوں۔
اسی طرح کسی دنیاوی سردار کے ساتھی اور متبعین کو بھی اس کی آل کہا جاسکتا ہے۔
جیسے کہ قران مجید میں آل فرعون کے الفاظ وارد ہیں۔
حالانکہ فرعون کی کوئی صلبی اولاد نہ تھی۔
اسی وجہ سے اس نے حضرت موسیٰ ؑ کو بیٹے کے طور پر پالنا منظور کرلیا تھا۔

(6)
درود شریف کے مختلف الفاظ صحیح احادیث میں وارد ہیں۔
ان میں سے کسی بھی صحیح روایت کے مطابق درود شریف پڑھ لینا درست ہے۔
اس سلسلے میں بعض روایات اسی باب میں آ رہی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 903   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.