الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
122. بَابُ : الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ
122. باب: آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کرنے کا بیان۔
Chapter: Wudu’ From (Eating) That Which Has Been Altered By Fire
حدیث نمبر: 174
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: حدثنا ابي، عن حسين المعلم، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير، عن عبد الرحمن بن عمرو الاوزاعي، انه سمع المطلب بن عبد الله بن حنطب، يقول: قال ابن عباس: اتوضا من طعام اجده في كتاب الله حلالا لان النار مسته، فجمع ابو هريرة حصى، فقال: اشهد عدد هذا الحصى ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" توضئوا مما مست النار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قال: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ الْمُطَّلِبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ، يَقُولُ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَتَوَضَّأُ مِنْ طَعَامٍ أَجِدُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَلَالًا لِأَنَّ النَّارَ مَسَّتْهُ، فَجَمَعَ أَبُو هُرَيْرَةَ حَصًى، فَقَالَ: أَشْهَدُ عَدَدَ هَذَا الْحَصَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: کیا میں اس کھانے سے وضو کروں جسے میں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں حلال پاتا ہوں، محض اس لیے کہ وہ آگ سے پکا ہوا ہے؟ تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کچھ کنکریاں جمع کیں اور کہا: ان کنکریوں کی تعداد کے برابر گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ سے پکی چیزوں سے وضو کرو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 14614)، مسند احمد 2/529 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، مطلب بن عبد الله بن حنطب مدلس ولم يصرح بالسماع. وروي أحمد (1/ 366 ح 3464) بسند صحيح عن سليمان بن يسار أنه سمع ابن عباس ورأي أبا هريرة يتوضأ فقال: أتدري مم أتوضأ؟ قال: لا،قال: أتوضأ من أثوار أقط أكلتها.قال ابن عباس: ما أبالي مما توضأت،أشهد لرأيت رسول اللّٰه ﷺ أكل كتف لحم ثم قام إلى الصلاة و ما توضأ. وانظر الحديث الآتي (184) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321

   سنن النسائى الصغرى171عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى172عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى173عبد الرحمن بن صخرالوضوء مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى174عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى175عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   صحيح مسلم788عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   جامع الترمذي79عبد الرحمن بن صخرالوضوء مما مست النار ولو من ثور أقط
   سنن ابن ماجه485عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما غيرت النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث485  
´آگ میں پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ پر پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کرو، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا ہم گرم پانی استعمال کرنے سے بھی وضو کریں؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنو تو اس پر باتیں مت بناؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 485]
اردو حاشہ:
(1)
جس چیز میں آگ تبدیلی کردے اس سے مراد ہر وہ چیز ہے جسے آگ پر پکا کر یا بھون کر تیار کیا گیا ہو۔

(2)
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کا موقف تھا کہ یہ حکم وجوبی نہیں ہے کیونکہ انھوں نے خود رسول اللہ ﷺ کو گوشت کھا کر دوبارہ وضو کیے بغیر نماز پڑھتے دیکھا تھا۔
اس لیے انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کے لیے سوال کیا۔
لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے غالباً آپ ﷺ کا یہ عمل نہیں دیکھا اس لیے وہ اپنے موقف پر قائم رہے یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس اجازت کا علم تو ہو لیکن وہ چاہتے ہوں کہ لوگ افضلیت کو اختیار کریں۔

(3)
جب حدیث میں کسی حکم کو عام رکھا گیا ہو تو اسے عام ہی سمجھنا چاہیے حتی کہ دوسرے دلائل سے معلوم ہوجائے کہ فلاں صورت اس عموم میں شامل نہیں۔

(4)
آئندہ باب کی احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکم وجوبی نہیں یعنی آگ کی پکی ہوئی چیز کھا پی کروضو کرنا لازم نہیں بہتر اور افضل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 485   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.