الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
15. بَابُ : ذِكْرِ خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيهِ
15. باب: اس باب میں عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کی حدیث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2136
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، عن محمد وذكر كلمة معناها حدثنا شعبة، عن سلمة، قال: سمعت ابا الحكم، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهر تسع وعشرون يوما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَذَكَرَ كَلِمَةً مَعْنَاهَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ يَوْمًا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري5203عبد الله بن عباسآليت منهن شهرا مكث تسعا وعشرين ثم دخل على نسائه
   صحيح البخاري7263عبد الله بن عباسجئت فإذا رسول الله في مشربة له وغلام لرسول الله أسود على رأس الدرجة فقلت قل هذا عمر بن الخطاب فأذن لي
   صحيح البخاري89عبد الله بن عباسأطلقت نساءك قال لا فقلت الله أكبر
   صحيح مسلم3691عبد الله بن عباسلما اعتزل نبي الله نساءه قال دخلت المسجد فإذا الناس ينكتون بالحصى ويقولون طلق رسول الله نساءه وذلك قبل أن يؤمرن بالحجاب فقال عمر فقلت لأعلمن ذلك اليوم قال فدخلت على عائشة فقلت يا بنت أبي بكر أقد بلغ من شأنك أن تؤذي رس
   سنن أبي داود5201عبد الله بن عباسأتى النبي وهو في مشربة له فقال السلام عليك يا رسول الله السلام عليكم أيدخل عمر
   سنن النسائى الصغرى2136عبد الله بن عباسالشهر تسع وعشرون يوما
   سنن النسائى الصغرى2135عبد الله بن عباسالشهر تسع وعشرون يوما
   سنن النسائى الصغرى2134عبد الله بن عباسالشهر تسع وعشرون ليلة
   سنن النسائى الصغرى3485عبد الله بن عباسآليت منهن شهرا مكث تسعا وعشرين ثم نزل فدخل على نسائه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 89  
´خبر واحد پر اعتماد کرنا درست ہے`
«. . . وَكُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا، فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ مِنَ الْوَحْيِ وَغَيْرِهِ . . .»
. . . ہم دونوں باری باری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت شریف میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ ایک دن وہ آتا، ایک دن میں آتا۔ جس دن میں آتا اس دن کی وحی کی اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودہ) دیگر باتوں کی اس کو خبر دے دیتا تھا اور جب وہ آتا تھا تو وہ بھی اسی طرح کرتا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 89]

تشریح:
اس انصاری کا نام عتبان بن مالک تھا۔ اس روایت سے ثابت ہوا کہ خبر واحد پر اعتماد کرنا درست ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گھبرا کر اس لیے پوچھا کہ ان دنوں مدینہ پر غسان کے بادشاہ کے حملہ کی افواہ گرم تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سمجھے کہ شاید غسان کا بادشاہ آ گیا ہے۔ اسی لیے آپ گھبرا کر باہر نکلے پھر انصاری کی خبر پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو تعجب ہوا کہ اس نے ایسی بے اصل بات کیوں کہی۔ اسی لیے بے ساختہ آپ کی زبان پر نعرہ تکبیر آ گیا۔ باری اس لیے مقرر کی تھی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تاجر پیشہ تھے اور وہ انصاری بھائی بھی کاروباری تھے۔ اس لیے تاکہ اپنا کام بھی جاری رہے اور علوم نبوی سے بھی محرومی نہ ہو۔ معلوم ہوا کہ طلب معاش کے لیے بھی اہتمام ضروری ہے۔ اس حدیث کی باقی شرح کتاب النکاح میں آئے گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 89   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5201  
´کیا (مل کر) جدا ہو جانے والا دوبارہ ملنے پر سلام کرے؟`
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ اپنے ایک کمرے میں تھے، اور کہا: اللہ کے رسول! السلام عليكم کیا عمر اندر آ سکتا ہے ۱؎؟۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5201]
فوائد ومسائل:
یہ ایک لمبی حدیث کا حصہ ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ نے پہلی اور دوسری بار اجازت طلب کی تو نہ ملی پھر طلب کی تو مل گئی۔
اس وقفے میں آپ بار بار السلام علیکم کہتے رہے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5201   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.