الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
205. بَابُ : كَيْفَ السَّيْرُ مِنْ عَرَفَة
205. باب: عرفہ سے کیسے چلے؟
حدیث نمبر: 3026
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، عن هشام، عن ابيه، عن اسامة بن زيد، انه سئل عن مسير النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، قال:" كان يسير العنق، فإذا وجد فجوة نص والنص فوق العنق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مَسِيرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَ:" كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان سے حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال کے بارے میں پوچھا گیا (کہ آپ کیسے چل رہے تھے) تو انہوں نے کہا: آپ «عنق» (تیز چال) چل رہے تھے، اور جب خالی جگہ پاتے تو «نص» کی رفتار چلتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 93 (1666)، الجہاد 136 (2999)، المغازي 77 (4413)، صحیح مسلم/الحج 47 (1246)، سنن ابی داود/الحج 64 (1923)، سنن ابن ماجہ/الحج 58 (3017)، (تحفة الأشراف: 104)، موطا امام مالک/الحج 57 (176)، مسند احمد (5/205، 210)، سنن الدارمی/المناسک 51 (1922)، ویأتی عند المؤلف برقم: 3054 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «نص» «عنق» سے بھی تیز چال کو کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري4413أسامة بن زيدإذا وجد فجوة نص
   صحيح البخاري2999أسامة بن زيديسير العنق فإذا وجد فجوة نص والنص فوق العنق
   صحيح البخاري1666أسامة بن زيديسير العنق فإذا وجد فجوة نص
   سنن أبي داود1924أسامة بن زيدلما وقعت الشمس دفع رسول الله
   سنن أبي داود1923أسامة بن زيديسير العنق فإذا وجد فجوة نص
   سنن النسائى الصغرى3054أسامة بن زيديسير ناقته فإذا وجد فجوة نص
   سنن النسائى الصغرى3026أسامة بن زيديسير العنق فإذا وجد فجوة نص والنص فوق العنق
   سنن ابن ماجه3017أسامة بن زيديسير العنق فإذا وجد فجوة نص
   المعجم الصغير للطبراني451أسامة بن زيدالعنق فإذا وجد فجوة نص

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3017  
´عرفات سے لوٹنے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا: عرفات سے لوٹتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے چلتے تھے؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم «عنق» کی چال (تیز چال) چلتے، اور جب خالی جگہ پاتے تو «نص» کرتے یعنی دوڑتے۔ وکیع کہتے ہیں کہ «عنق» سے زیادہ تیز چال کو «نص» کہتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3017]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عنق اس درمیانی رفتار کو کہتے ہیں جو بہت آہستہ بھی نہ ہو اور زیادہ تیز بھی نہ ہو۔

(2)
نص اونٹ کی تیز رفتار کو کہتے ہیں۔

(3)
بھیڑ بھاڑ کے مقامات پر تیز رفتاری مناسب نہیں کیونکہ اس سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے اور حادثے کا خطرہ ہوتا ہے۔

(4)
جانور سے اس کی طاقت کے مطابق ضرورت کے مطابق زیادہ کام بھی لیا جاسکتا ہے۔
لیکن یہ نہیں ہونا چاہے کہ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ کا م لینے کی کوشش کی جائے بلکہ اس کے آرام کا بھی خیال رکھنا جاہیئے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3017   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1923  
´عرفات سے لوٹنے کا بیان۔`
عروہ کہتے ہیں کہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع میں عرفات سے لوٹتے وقت کیسے چلتے تھے؟ فرمایا: تیز چال چلتے تھے، اور جب راستہ پا جاتے تو دوڑتے۔ ہشام کہتے ہیں: «نص»، «عنق» سے بھی زیادہ تیز چال کو کہتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1923]
1923. اردو حاشیہ: تابعین کرام اور صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین میں اس مسئلے کا مذاکرہ دلیل ہے۔خیر القرون کے یہ حضرات رسول اللہ ﷺ کے ایک ایک فعل کے امین اور اس کے قائل وفاعل تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1923   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.