الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نکاح (شادی بیاہ) کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
50. بَابُ : تَحْرِيمِ بِنْتِ الأَخِ مِنَ الرَّضَاعَةِ
50. باب: رضاعی بھائی کی بیٹی (سے شادی) کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3307
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن محمد، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن شعبة، عن قتادة، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس، قال: ذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم بنت حمزة، فقال:" إنها ابنة اخي من الرضاعة" , قال شعبة: هذا سمعه قتادة من جابر بن زيد.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنْتُ حَمْزَةَ، فَقَالَ:" إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ" , قَالَ شُعْبَةُ: هَذَا سَمِعَهُ قَتَادَةُ مِنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی (سے شادی) کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے ۱؎۔ شعبہ کہتے ہیں: اس روایت کو قتادہ نے جابر بن زید سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 7 (2645)، والنکاح 35 (5100)، صحیح مسلم/الرضاع 3 (1447)، سنن ابن ماجہ/النکاح 34 (1938)، (تحفة الأشراف: 5378)، مسند احمد (1/223، 275، 290، 329، 339، 346) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور دودھ بھائی کی بیٹی سے شادی حرام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري5100عبد الله بن عباسابنة أخي من الرضاعة
   صحيح البخاري2645عبد الله بن عباسبنت أخي من الرضاعة
   صحيح مسلم3583عبد الله بن عباسيحرم من الرضاعة ما يحرم من الرحم
   سنن النسائى الصغرى3308عبد الله بن عباسيحرم من الرضاع ما يحرم من النسب
   سنن النسائى الصغرى3307عبد الله بن عباسابنة أخي من الرضاعة
   سنن ابن ماجه1938عبد الله بن عباسيحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب
   بلوغ المرام969عبد الله بن عباس إنها لا تحل لي إنها ابنة أخي من الرضاعة ويحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1938  
´رضاعت (دودھ پلانے) سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کا مشورہ دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، اور رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1938]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سید الشہداء حضرت حمزہ رسول اللہ ﷺ کے سگے چچا تھے، اس لیے ان کی بیٹی سے نکاح جائز ہونا چاہیے تھا۔
یہی سوچ کر حضرت علی نے یہ تجویز پیش فرما دی لیکن رسول اللہ ﷺ نے واضح فرما دیا کہ نسبی طور پر یہ رشتہ ممکن تھا لیکن رضاعی طور پر حرام ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں۔

(2)
حضرت حمزہ کو ابو لہب کی لونڈی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔
اسی نے چند دن رسول اللہ ﷺ کو بھی دودھ پلایا تھا۔ (لمعات، شرح مشکاۃ، کتاب النکاح، باب المحرمات)
اس طرح حضرت حمزہ نبی ﷺ کے رضاعی بھائی بن گئے اور ان کی بیٹی آپﷺ کی رضاعی بھتیجی ہوئی۔

(3)
اس خاتون کا نام حضرت فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنہا تھا۔ (إنجاح الحاجة حاشیة سنن ابن ماجة از عبدالغنی دھلوی)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1938   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.