الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
16. بَابُ : الْحُكْمِ فِيمَنْ سَبَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم
16. باب: نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے اور برا بھلا کہنے والے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Ruling on the One Who Defames the Prophet [SAW]
حدیث نمبر: 4076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا معاذ بن معاذ، قال: حدثنا شعبة، عن توبة العنبري , عن عبد الله بن قدامة بن عنزة، عن ابي برزة الاسلمي، قال: اغلظ رجل لابي بكر الصديق، فقلت: اقتله. فانتهرني، وقال:" ليس هذا لاحد بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنبَرِيِّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُدَامَةَ بْنِ عَنَزَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: أَغْلَظَ رَجُلٌ لِأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَقُلْتُ: أَقْتُلُهُ. فَانْتَهَرَنِي، وَقَالَ:" لَيْسَ هَذَا لِأَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سخت کلامی کی تو میں نے کہا کہ کیا میں اسے قتل کر دوں؟ تو آپ نے مجھے جھڑکا اور کہا: یہ مقام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 2 (4363)، (تحفة الأشراف: 6621)، مسند احمد (1/9، 10)، ویأتي فیما یلي: 4077- 4082 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دینے اور سب و شتم پر کسی کو قتل کیا جائے گا، آپ کے سوا کسی کا یہ مرتبہ و مقام نہیں کہ اس کو سب و شتم کرنے والے کو قتل کی سزا دی جائے، ہاں تعزیر کی جا سکتی ہے، جو معاملہ کی نوعیت اور قاضی (جج) کی رائے پر منحصر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى4076عبد الله بن عثمانليس هذا لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4077عبد الله بن عثمانما كان لأحد بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4078عبد الله بن عثمانما كانت لأحد بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4079عبد الله بن عثمانما كانت لبشر بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4080عبد الله بن عثمانلم تكن لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4081عبد الله بن عثمانليست لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4082عبد الله بن عثمانما هي لأحد بعد محمد
   سنن أبي داود4363عبد الله بن عثمانما كانت لبشر بعد محمد
   مسندالحميدي6عبد الله بن عثمانما كانت لأحد بعد محمد صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4076  
´نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے اور برا بھلا کہنے والے کے حکم کا بیان۔`
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سخت کلامی کی تو میں نے کہا کہ کیا میں اسے قتل کر دوں؟ تو آپ نے مجھے جھڑکا اور کہا: یہ مقام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نہیں ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4076]
اردو حاشہ:
(1) خلیفۂ بلا فصل، یعنی خلیفۂ اول کے فرمان سے صاف معلوم ہو گیا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نزدیک رسول اللہ ﷺ کو گالی بکنے والا واجب القتل ہے۔
(2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ صحابہ کو یا کسی مسلمان حکمران کو گالی دینے والا قتل کا مستحق نہیں کیونکہ نبی ﷺ کے فرمان کی رو سے وہ فاسق ہے، کافر نہیں۔ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ۔ اسے کوئی اور سزا دی جائے گی، مثلاً: قید، کوڑے، جلا وطنی وغیرہ۔
(3) اس حدیث شریف سے ثابت ہوتا ہے کہ خلیفۂ بلافصل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ انتہائی متحمل مزاج، باحوصلہ اور بہت زیادہ درگزر کرنے اور معاف کرنے والے انسان تھے۔
(4) حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالٰی عنہ خلیفۂ رسول کی محبت میں اس قدر سرشار تھے کہ ان کی ذات کے متعلق سوء ادبی کے مرتکب شخص کا سر تن سے جدا کرنے پر تیار ہو گئے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4076   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4363  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے کا حکم۔`
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہ ایک شخص پر ناراض ہوئے اور بہت سخت ناراض ہوئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول کے خلیفہ! مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی گردن مار دوں، میری اس بات نے ان کے غصہ کو ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ اٹھے اور اندر چلے گئے، پھر مجھ کو بلایا اور پوچھا: ابھی تم نے کیا کہا تھا؟ میں نے کہا: میں نے کہا تھا: مجھے اجازت دیجئیے، میں اس کی گردن مار دوں، بولے: اگر میں تمہیں حکم دے دیتا تو تم اسے کر گزرتے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، ضرور، بولے: نہیں، قسم اللہ کی! محمد صلی ال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4363]
فوائد ومسائل:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخصیت کا یہ مقام ومرتبہ نہیں کہ اس کی مخالفت یا بے ادبی کرنے والے کی جان ماردی جائے خواہ کوئی کتنا ہی بڑا بادشاہ ہو یا عزیزومحترم۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4363   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.