الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
17. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الأَعْمَشِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
17. باب: اس حدیث میں تلامذہ اعمش کا اعمش سے روایت میں اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمرو بن مرة، عن سالم بن ابي الجعد، عن ابي برزة، قال: تغيظ ابو بكر على رجل، فقلت: من هو , يا خليفة رسول الله؟، قال: لم؟. قلت: لاضرب عنقه، إن امرتني بذلك، قال: افكنت فاعلا. قلت: نعم. قال: فوالله لاذهب عظم كلمتي التي قلت غضبه، ثم قال:" ما كان لاحد بعد محمد صلى الله عليه وسلم".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: تَغَيَّظَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى رَجُلٍ، فَقُلْتُ: مَنْ هُوَ , يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ؟، قَالَ: لِم؟. قُلْتُ: لِأَضْرِبَ عُنْقَهُ، إِنْ أَمَرْتَنِي بِذَلِكَ، قَالَ: أَفَكُنْتَ فَاعِلًا. قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: فَوَاللَّهِ لَأَذْهَبَ عِظَمُ كَلِمَتِيَ الَّتِي قُلْتُ غَضَبَهُ، ثُمَّ قَالَ:" مَا كَانَ لِأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک آدمی پر غصہ ہوئے، تو میں نے کہا: اے خلیفہ رسول! یہ کون ہے؟ کہا: کیوں؟ میں نے کہا: تاکہ اگر آپ کا حکم ہو تو میں اس کی گردن اڑا دوں؟ انہوں نے کہا: کیا تم ایسا کر گزرو گے؟ میں نے کہا: جی ہاں، ابوبرزہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میری اس بات کی سنگینی نے جو میں نے کہی ان کا غصہ ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ بولے: یہ مقام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن النسائى الصغرى4076عبد الله بن عثمانليس هذا لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4077عبد الله بن عثمانما كان لأحد بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4078عبد الله بن عثمانما كانت لأحد بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4079عبد الله بن عثمانما كانت لبشر بعد محمد
   سنن النسائى الصغرى4080عبد الله بن عثمانلم تكن لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4081عبد الله بن عثمانليست لأحد بعد رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4082عبد الله بن عثمانما هي لأحد بعد محمد
   سنن أبي داود4363عبد الله بن عثمانما كانت لبشر بعد محمد
   مسندالحميدي6عبد الله بن عثمانما كانت لأحد بعد محمد صلى الله عليه وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4363  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے کا حکم۔`
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہ ایک شخص پر ناراض ہوئے اور بہت سخت ناراض ہوئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول کے خلیفہ! مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی گردن مار دوں، میری اس بات نے ان کے غصہ کو ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ اٹھے اور اندر چلے گئے، پھر مجھ کو بلایا اور پوچھا: ابھی تم نے کیا کہا تھا؟ میں نے کہا: میں نے کہا تھا: مجھے اجازت دیجئیے، میں اس کی گردن مار دوں، بولے: اگر میں تمہیں حکم دے دیتا تو تم اسے کر گزرتے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، ضرور، بولے: نہیں، قسم اللہ کی! محمد صلی ال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4363]
فوائد ومسائل:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخصیت کا یہ مقام ومرتبہ نہیں کہ اس کی مخالفت یا بے ادبی کرنے والے کی جان ماردی جائے خواہ کوئی کتنا ہی بڑا بادشاہ ہو یا عزیزومحترم۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4363   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.