الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
The Book of al-Bay'ah
3. بَابُ : الْبَيْعَةِ عَلَى الْقَوْلِ بِالْحَقِّ
3. باب: حق بات کہنے پر بیعت کا بیان۔
Chapter: Pledging To Speak The Truth
حدیث نمبر: 4157
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى بن ايوب، قال: حدثنا عبد الله بن إدريس، عن ابن إسحاق، ويحيى بن سعيد، عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت، عن ابيه، عن جده، قال:" بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة في العسر واليسر , والمنشط والمكره، وان لا ننازع الامر اهله وعلى ان نقول بالحق حيث كنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي الْعُسْرِ وَالْيُسْرِ , وَالْمَنْشَطِ وَالْمَكْرَهِ، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ وَعَلَى أَنْ نَقُولَ بِالْحَقِّ حَيْثُ كُنَّا".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنگی و خوشحالی، خوشی و غمی ہر حالت میں سمع و طاعت (سننے اور حکم بجا لینے) پر بیعت کی، اور اس بات پر کہ ہم حکمرانوں سے حکومت کے لیے جھگڑ انہیں کریں گے، اور اس بات پر کہ جہاں کہیں بھی رہیں حق بات کہیں گے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4154 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري7056عبادة بن الصامتبايعنا على السمع والطاعة في منشطنا ومكرهنا وعسرنا ويسرنا
   صحيح البخاري7199عبادة بن الصامتعلى السمع والطاعة في المنشط والمكره لا ننازع الأمر أهله
   صحيح مسلم4768عبادة بن الصامتبايعنا رسول الله على السمع والطاعة في العسر واليسر والمنشط والمكره
   صحيح مسلم4771عبادة بن الصامتبايعنا على السمع والطاعة في منشطنا ومكرهنا وعسرنا ويسرنا أثرة علينا
   سنن النسائى الصغرى4158عبادة بن الصامتبايعنا رسول الله على السمع والطاعة في عسرنا ويسرنا ومنشطنا ومكارهنا
   سنن النسائى الصغرى4154عبادة بن الصامتبايعنا رسول الله على السمع والطاعة في اليسر والعسر والمنشط والمكره
   سنن النسائى الصغرى4157عبادة بن الصامتبايعنا رسول الله على السمع والطاعة في العسر واليسر والمنشط والمكره
   سنن النسائى الصغرى4159عبادة بن الصامتبايعنا رسول الله على السمع والطاعة في عسرنا ويسرنا ومنشطنا ومكرهنا
   سنن النسائى الصغرى4156عبادة بن الصامتبايعنا رسول الله على السمع والطاعة في اليسر والعسر والمنشط والمكره
   سنن ابن ماجه2866عبادة بن الصامتبايعنا رسول الله على السمع والطاعة في العسر واليسر والمنشط والمكره
   مسندالحميدي393عبادة بن الصامتبايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة في العسر واليسر والمنشط والمكره، وأن لا ننازع الأمر أهله، وأن نقول بالحق حيث ما كنا لا نخاف في الله عز وجل لومة لائم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4157  
´حق بات کہنے پر بیعت کا بیان۔`
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تنگی و خوشحالی، خوشی و غمی ہر حالت میں سمع و طاعت (سننے اور حکم بجا لینے) پر بیعت کی، اور اس بات پر کہ ہم حکمرانوں سے حکومت کے لیے جھگڑ انہیں کریں گے، اور اس بات پر کہ جہاں کہیں بھی رہیں حق بات کہیں گے۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4157]
اردو حاشہ:
جہاں بھی ہوں گھر میں ہوں یا باہر بازار میں ہوں یا دربار میں حتیٰ کہ ظالم وجابر سلطان و حاکم کے سامنے بھی حق بات کہیں گے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4157   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2866  
´بیعت کا بیان۔`
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے تنگی اور فراخی، خوشی و ناخوشی، اور اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دئیے جانے کی حالت میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے اور اطاعت کرنے پر بیعت کی، نیز اس بات پر بیعت کی کہ حکمرانوں سے نہ جھگڑیں، اور جہاں بھی ہوں حق بات کہیں، اور اللہ کے سلسلے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2866]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
امیر کی اطاعت ملک و سلطنت کے نظم وضبط میں نہایت اہمیت کی حامل ہے۔

(2)
زندگی میں کئی معاملات ایسے پیش آ سکتے ہیں جب ایک انسان امیر کی اطاعت سے جی چراتا اور اس کی حکم عدولی کی طرف مائل ہوسکتا ہے مثلاً:

(ا)
مشکل حالات میں انسان قانونی شکنی پر آمادہ ہوجاتا ہے۔

(ب)
راحت کے موقع پر آرام چھوڑ کر مشکل حکم کی تعمیل کو جی نہیں چاہتا۔

(ج)
بعض اوقات کام ایسا ہوتا ہے کہ جس کے طبیعت قدرتی طور پر نا پسند کرتی ہے۔

(د)
بعض اوقات انسان خود کوایک منصب کا اہل سمجھتا ہے یا کسی انعام کا مستحق سمجھتا ہے لیکن وہ منصب یا انعام کسی اور کو مل جاتا ہےاور انسان محسوس کرتا ہے کہ اس کی حق تلفی یا بے قدری ہوئی ہے اس سے دلبرداشتہ ہوگر وہ مسلمانوں کے اجتماعی معاملات یا اپنے فرائض میں دلچسپی کم کردیتا ہے۔
حدیث میں وضاحت کی گئی ہے کہ ایسے تمام مواقع پر اللہ کی رضا کو سامنے رکھتے ہوئے اطاعت امیر میں سرگرم رہنا قرب الہی اور بلندی جذبات کا باعث ہے۔

(3)
حکمران بھی انسان ہوتے ہیں ان سے بھی غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن یہ غلطیاں بغاوت کا جواز نہیں بنتی کیونکہ بغاوت سے جو بد نظمی پیدا ہوتی ہے اس کا نقصان غلط کار حکمران کی غلطیوں کے نقصان سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔

(4)
اطاعت امیر کا مطلب یہ نہیں کہ ہر صحیح اور غلط بات میں اس کی تائید کی جائے۔
اس کی غلطی کو واضح کرنا چاہیے لیکن مقصد مسلمانوں کا اجتماعی مفاد اور امیر سے خیر خواہی ہو نہ کہ اس پر بے جا تنقید کرکے عوام کو اس کے خلاف ابھارنا اور ملک کے امن وامان کو تباہ کرنا۔

(5)
جس کا م پر ضمیر مطمئن ہو کہ یہ صحیح ہے اور وہ خلاف شریعت بھی نہ ہواور اس سے کوئی بڑی خرابی پیدا ہونے کا خطرہ بھی نہ ہو وہ کرلینا چاہیے اگرچہ لوگ اسے اپنے رسم ورواج یا مفاد کے خلاف سمجھ کر طعن و تشنیع کریں تاہم تنقید کرنے والوں کو دلائل کے ساتھ سمجھانے اور قائل کرنے کی کوشش کرنا مستحسن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2866   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.