الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
20. بَابُ : الصَّيْدِ إِذَا أَنْتَنَ
20. باب: جب شکار سے بدبو آنے لگے تو کیا کرے؟
Chapter: If The Game Has Turned Rotten
حدیث نمبر: 4308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرني احمد بن خالد الخلال، قال: حدثنا معن، قال: انبانا معاوية وهو ابن صالح , عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن ابي ثعلبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" في الذي يدرك صيده بعد ثلاث فلياكله , إلا ان ينتن".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْخَلَّالُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ صَالِحٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي الَّذِي يُدْرِكُ صَيْدَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ فَلْيَأْكُلْهُ , إِلَّا أَنْ يُنْتِنَ".
ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اپنا شکار تین دن کے بعد پائے تو اسے کھائے إلا کہ اس میں بدبو پیدا ہو گئی ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 2 (1931)، سنن ابی داود/الصید 4 (2861)، (تحفة الأشراف: 11863)، مسند احمد (4/194) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى4308جرثوم بن ناشمالذي يدرك صيده بعد ثلاث فليأكله إلا أن ينتن
   صحيح مسلم4985جرثوم بن ناشمإذا رميت بسهمك فغاب عنك فأدركته فكله ما لم ينتن
   صحيح مسلم4986جرثوم بن ناشمالذي يدرك صيده بعد ثلاث فكله ما لم ينتن
   جامع الترمذي1797جرثوم بن ناشمإذا أرسلت كلبك المكلب وذكرت اسم الله فقتل فكل وإن كان غير مكلب فذك وكل وإذا رميت بسهمك وذكرت اسم الله فقتل فكل
   جامع الترمذي1464جرثوم بن ناشمإذا أرسلت كلبك وذكرت اسم الله عليه فأمسك عليك فكل قلت وإن قتل قال وإن قتل ما ردت عليك قوسك فكل إنا أهل سفر نمر باليهود والنصارى والمجوس فلا نجد غير آنيتهم قال فإن لم تجدوا غيرها فاغسلوها بالماء ثم كلوا فيها واشربوا
   جامع الترمذي1797جرثوم بن ناشمإذا أرسلت كلبك المكلب وذكرت اسم الله فقتل فكل وإن كان غير مكلب فذكي فكل إذا رميت بسهمك وذكرت اسم الله فقتل فكل
   سنن أبي داود2861جرثوم بن ناشمإذا رميت الصيد فأدركته بعد ثلاث ليال وسهمك فيه فكله ما لم ينتن
   سنن أبي داود2856جرثوم بن ناشميا أبا ثعلبة كل ما ردت عليك قوسك وكلبك
   سنن أبي داود2855جرثوم بن ناشمما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل وما أصدت بكلبك الذي ليس بمعلم فأدركت ذكاته فكل
   سنن أبي داود2852جرثوم بن ناشمإذا أرسلت كلبك وذكرت اسم الله فكل وإن أكل منه وكل ما ردت عليك يداك
   سنن ابن ماجه3211جرثوم بن ناشمكل ما ردت عليك قوسك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1464  
´کتے کا کون سا شکار کھایا جائے اور کون سا نہ کھایا جائے؟`
ابوثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ شکاری ہیں؟ (شکار کے احکام بتائیے؟) آپ نے فرمایا: جب تم (شکار کے لیے) اپنا کتا چھوڑو اور اس پر اللہ کا نام یعنی بسم اللہ پڑھ لو پھر وہ تمہارے لیے شکار کو روک رکھے تو اسے کھاؤ؟ میں نے کہا: اگرچہ وہ شکار کو مار ڈالے، آپ نے فرمایا: اگرچہ مار ڈالے، میں نے عرض کیا: ہم لوگ تیر انداز ہیں (تو اس کے بارے میں فرمائیے؟) آپ نے فرمایا: تمہارا تیر جو شکار کرے اسے کھاؤ، میں نے عرض کیا: ہم سفر کرنے والے لوگ ہیں، یہود و نصاریٰ اور مجوس کی بستیوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1464]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حدیث کا ظاہری مفہوم یہ ہے کہ اگر دوسرے برتن موجود ہوں تو یہود ونصاریٰ کے برتن دھولینے کے بعد بھی استعمال میں نہ لائے جائیں۔
(واللہ اعلم)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1464   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2852  
´شکار کرنے کا بیان۔`
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے کے سلسلہ میں فرمایا: جب تم اپنے (شکاری) کتے کو چھوڑو، اور اللہ کا نام لے کر (یعنی بسم اللہ کہہ) کر چھوڑو تو (اس کا شکار) کھاؤ اگرچہ وہ اس میں سے کھا لے ۱؎ اور اپنے ہاتھ سے کیا ہوا شکار کھاؤ ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيد /حدیث: 2852]
فوائد ومسائل:
اصل مسئلہ وہی ہے۔
جو پیچھے کی صحیح احادیث میں گزرا ہے۔
کہ اگر کتے نے شکار میں سے کھایا ہو تو اس کا کھانا جائز نہیں۔
اس لئے بعض علماء نے اس حدیث کو منکر (صحیح احادیث کے خلاف) قرار دیا ہے۔
اور یہی بات زیادہ صحیح ہے۔
اور بعض حضرات اس حدیث کی وجہ سےشکا ر کے کتے کے کھانے کے باوجود اس کی حلت کے قائل ہیں۔
اور بعض نے اس کی یہ تاویل کی ہے۔
کہ شکاری کتے نے پہلے شکار کو پکڑ کر مار ڈالا پھر اس کو مالک کےلئے رکھ چھوڑا اور وہاں سے دور چلا گیا۔
پھر دوباہ واپس آکر کچھ کھا لے تو اس طرح اس کا کھا لینا مضر نہیں۔
مالک کے لئے اس شکار کا کھانا جائز ہے۔
کیونکہ اس نے پہلے تو مالک ہی کےلئے شکار کیا۔
اور اسی کے لئے اسے روکے رکھا اور کھایا اس نے بعد میں ہے اس لئے اس کھانے کا اعتبار نہیں ہوگا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2852   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.