الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
111. بَابُ : التَّصَاوِيرِ
111. باب: تصویروں اور مجسموں کا بیان۔
Chapter: Images
حدیث نمبر: 5357
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا وهب بن بيان، قال: حدثنا ابن وهب، قال: حدثنا عمرو، قال: حدثنا بكير، قال: حدثني عبد الرحمن بن القاسم، ان اباه حدثه، عن عائشة: انها نصبت سترا فيه تصاوير , فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم فنزعه، فقطعته وسادتين". قال رجل في المجلس حينئذ , يقال له: ربيعة بن عطاء: انا سمعت ابا محمد يعني القاسم، عن عائشة , قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرتفق عليهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ: حَدَّثَنَا بُكَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّهَا نَصَبَتْ سِتْرًا فِيهِ تَصَاوِيرُ , فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَعَهُ، فَقَطَعَتْهُ وِسَادَتَيْنِ". قَالَ رَجُلٌ فِي الْمَجْلِسِ حِينَئِذٍ , يُقَالُ لَهُ: رَبِيعَةُ بْنُ عَطَاءٍ: أَنَا سَمِعْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ يَعْنِي الْقَاسِمَ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْتَفِقُ عَلَيْهِمَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک پردہ لٹکایا جس میں تصویریں تھیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندر آئے تو اسے نکال دیا، چنانچہ میں نے اسے کاٹ کر دو تکیے بنا دیے۔ اس وقت مجلس میں بیٹھے ایک شخص نے جسے ربیعہ بن عطا کہا جاتا ہے: نے کہا میں نے ابو محمد، یعنی قاسم کو، عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے سنا، وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر ٹیک لگاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 26 (2106)، (تحفة الأشراف: 17454، 17476)، مسند احمد 6/103، 219) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري2479عائشة بنت عبد اللههتكه النبي فاتخذت منه نمرقتين كانتا في البيت يجلس عليهما
   صحيح البخاري5952عائشة بنت عبد اللهلم يكن يترك في بيته شيئا فيه تصاليب إلا نقضه
   صحيح مسلم5521عائشة بنت عبد اللهحولي هذا فإني كلما دخلت فرأيته ذكرت الدنيا لنا قطيفة كنا نقول علمها حرير فكنا نلبسها
   صحيح مسلم5523عائشة بنت عبد اللهأمرني فنزعته
   صحيح مسلم5531عائشة بنت عبد اللهسترت نمطا فيه تصاوير نحاه فاتخذت منه وسادتين
   صحيح مسلم5532عائشة بنت عبد اللهنصبت سترا فيه تصاوير دخل رسول الله فنزعه قالت فقطعته وسادتين
   صحيح مسلم5529عائشة بنت عبد اللهأخريه عني قالت فأخرته فجعلته وسائد
   جامع الترمذي2468عائشة بنت عبد اللهانزعيه فإنه يذكرني الدنيا لنا سمل قطيفة تقول علمها من حرير كنا نلبسها
   سنن أبي داود4151عائشة بنت عبد اللهلا يترك في بيته شيئا فيه تصليب إلا قضبه
   سنن النسائى الصغرى5356عائشة بنت عبد اللهأخريه عني فنزعته فجعلته وسائد
   سنن النسائى الصغرى5354عائشة بنت عبد اللهعلقت قراما فيه الخيل أولات الأجنحة لما رآه قال انزعيه
   سنن النسائى الصغرى5355عائشة بنت عبد اللهحوليه فإني كلما دخلت فرأيته ذكرت الدنيا لنا قطيفة لها علم فكنا نلبسها لم نقطعه
   سنن النسائى الصغرى762عائشة بنت عبد اللهأخريه عني فنزعته فجعلته وسائد
   سنن النسائى الصغرى5357عائشة بنت عبد اللهنصبت سترا فيه تصاوير دخل رسول الله فنزعه فقطعته وسادتين
   سنن ابن ماجه3653عائشة بنت عبد اللهرأيت النبي متكئا على إحداهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 762  
´تصویر والے کپڑے کی جانب (رخ کر کے) نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے گھر ایک کپڑا تھا جس میں تصویریں تھیں، میں نے اسے گھر کے ایک روشندان پر لٹکا دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرح (رخ کر کے) نماز پڑھتے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! اسے میرے پاس سے ہٹا دو، تو میں نے اسے اتار لیا، اور اس کے تکیے بنا ڈالے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 762]
762 ۔ اردو حاشیہ: تصویریں یا تصویر والے کپڑے گھر میں لٹکانا منع ہے، خصوصاً جب کہ نماز میں وہ آگے ہوں۔ ہاں، اگر انہیں پھاڑ کر تکیے یا چٹائی وغیرہ بنا لی جائے تو جائز ہے کیونکہ اس میں ان کی توہین ہے۔ احادیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ اسی طرح اگر تصویریں ڈھانپ دی جائیں اور وہ نظر نہ آتی ہوں تو پھر بھی کوئی حرج نہیں۔ لیکن جہاں انہیں زائل کرنا بس میں نہ ہو، وہاں اس کی گنجائش ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 762   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5357  
´تصویروں اور مجسموں کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک پردہ لٹکایا جس میں تصویریں تھیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندر آئے تو اسے نکال دیا، چنانچہ میں نے اسے کاٹ کر دو تکیے بنا دیے۔ اس وقت مجلس میں بیٹھے ایک شخص نے جسے ربیعہ بن عطا کہا جاتا ہے: نے کہا میں نے ابو محمد، یعنی قاسم کو، عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے سنا، وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر ٹیک لگاتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5357]
اردو حاشہ:
(1) رسول اللہ ﷺ نے اپنے مبارک ہاتھوں سے تصاویر والا پردہ ہٹا دیا اور اس طرح آپ نے اپنے ہاتھ سے ازالۂ منکر فرمایا۔ جہاں ہاتھ سے برائی ختم کی جا سکتی ہو، وہاں اسے ہاتھ سے ختم کرنا ضروری ہے۔ اور آپ نے ایسے ہی کیا۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر تصویر والے کپڑے کو اس طرح کاٹ دیا جائے کہ تصویریں کٹ جائیں اور ثابت نہ رہیں تو وہ کپڑا فرشی استعمال میں لایا جا سکتا ہے، یعنی اس سے تکیے، سرہانے گدے وغیرہ بنائے جا سکتے ہیں۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5357   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3653  
´تصویروں کو پامال اور روندی جانے والی جگہوں میں رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے روشن دان پر پردہ ڈالا یعنی اندر سے، پردے میں تصویریں تھیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو آپ نے اسے پھاڑ ڈالا، میں نے اس سے دو تکیے بنا لیے پھر میں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے ایک تکیے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3653]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دروازے کھڑکی یا طاقچے وغیرہ پر تصویروں والا پردہ لٹکانا منع ہے۔

(2)
دیوار پر پردہ لٹکانا بھی منع ہے۔

(3)
تصویروں والا کپڑا اس انداز سے استعمال کیا جا سکتا ہے جس سے تصویروں کی بے قدری کا اظہار ہو مثلاً:
بستر پر بچھانے والی چادر یا بیٹھنے کے لیے کرسیوں کے گدے وغیرہ بنا لیے جائیں۔

(4)
جاندار چیزکی تصویر اس انداز سے رکھنا منع ہے جس سے اس کو اہمیت دینے کا اظہار ہوتا ہو مثلاً:
کمرے کی سجاوٹ کے لیے فریم شدہ تصاویرلگانا یا تصویروں والی شرٹ اور قمیض پہننا یا کوئی مجسم تصویر ڈیکوریشن پیس کے طور پر رکھنا وغیرہ۔

(5)
خلاف شریعت چیز کو خراب کر دینا جائز ہے اور اس چیز کا مالک کسی ہرجانہ وغیرہ کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3653   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4151  
´کپڑے میں صلیب کی صورت بنی ہو تو اس کے حکم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کسی ایسی چیز کو جس میں صلیب کی تصویر بنی ہوتی بغیر کاٹے یا توڑے نہیں چھوڑتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4151]
فوائد ومسائل:
گھر میں، کپڑے پر غیر جاندار چیزوں کی تصویر ہو تو کوئی حر ج نہیں، مگر صلیب کا نشان بے روح ہی سہی چونکہ اس کی عبادت ہوتی ہے، اس لئے اس کا زائل کرنا واجب ہے۔
اسی طرح ایسے درخت اور پہاڑ وغیرہ جن کی لوگ عبادت کرتے ہوں ان کا تصاویر لٹکانا بھی درست نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4151   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.