الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
The Book of the Masjids
28. بَابُ : الاِسْتِلْقَاءِ فِي الْمَسْجِدِ
28. باب: مسجد میں چت لیٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن عباد بن تميم، عن عمه، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم" مستلقيا في المسجد واضعا إحدى رجليه على الاخرى".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى".
عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں اپنے ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھ کر چت لیٹے ہوئے دیکھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 85 (475)، اللباس 103 (5969)، الاستئذان 44 (6287)، صحیح مسلم/اللباس 22 (2100)، سنن ابی داود/الأدب 36 (4866)، سنن الترمذی/الأدب 19 (2765)، موطا امام مالک/السفر 24 (87)، (تحفة الأشراف: 5298)، مسند احمد 4/38، 39، 40، سنن الدارمی/الاستئذان 27 (2698) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: زمیں پر پیٹھ رکھ کر گُدّی کے بل لیٹنے کو «استلقاء» کہتے ہیں، اس روایت سے «استلقاء» کا جواز ثابت ہوتا ہے، ایک روایت میں اس کی ممانعت آئی ہے، دونوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جواز والی روایت دونوں پیر پھیلا کر اس طرح سونے پر محمول ہو گی کہ شرمگاہ کے کھلنے کا اندیشہ نہ ہو، اور نہی (ممانعت) والی روایت کو انہیں کھڑا کر کے سونے پر محمول ہو گی جس میں شرمگاہ کے کھل جانے کا خدشہ رہتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري6287عبد الله بن زيدفي المسجد مستلقيا واضعا إحدى رجليه على الأخرى
   صحيح مسلم5504عبد الله بن زيدمستلقيا في المسجد واضعا إحدى رجليه على الأخرى
   سنن النسائى الصغرى722عبد الله بن زيدمستلقيا في المسجد واضعا إحدى رجليه على الأخرى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 722  
´مسجد میں چت لیٹنے کا بیان۔`
عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں اپنے ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھ کر چت لیٹے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 722]
722 ۔ اردو حاشیہ: ایک روایت میں پاؤں پر پاؤں رکھ کر چت لیٹنے کی ممانعت بھی وارد ہے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، اللباس، حدیث: (72) – 2099]
بعض علماء کے بقول دونوں روایات میں تطبیق یوں ہے کہ ٹانگیں بچھی ہوئی ہوں تو پاؤں پر پاؤں رکھ کر لیٹنا جائز ہے کیونکہ اس طرح پردہ صحیح ہو جاتا ہے اور اگر گھٹنے کھڑے ہوں اور ٹانگ پر ٹانگ رکھی ہو تو یہ منع ہے کیونکہ یہ شکل دیکھنے میں قبیح لگتی ہے۔ امام خطابی رحمہ اللہ کے بقول ممانعت والی حدیث منسوخ ہے، لیکن اس کی دلیل ہونی چاہیے۔ راجح یہ ہے کہ اگر پردہ برقرار رہے تو چت لیٹ کر کسی بھی طرح ٹانگوں پر ٹانگیں رکھی جا سکتی ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں، یہ جائز ہے اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 722   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.