الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
60. بَابُ : مَا يُكْرَهُ مِنَ الصَّلاَةِ عِنْدَ الإِقَامَةِ
60. باب: اقامت کے بعد نفل یا سنت پڑھنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: The Disapproval of praying when the iqhmah is said
حدیث نمبر: 868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن سعد بن إبراهيم، عن حفص بن عاصم، عن ابن بحينة، قال: اقيمت صلاة الصبح فراى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا يصلي والمؤذن يقيم فقال:" اتصلي الصبح اربعا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، قال: أُقِيمَتْ صَلَاةُ الصُّبْحِ فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي وَالْمُؤَذِّنُ يُقِيمُ فَقَالَ:" أَتُصَلِّي الصُّبْحَ أَرْبَعًا".
ابن بحینہ (عبداللہ بن مالک ازدی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز فجر کے لیے اقامت کہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اور مؤذن اقامت کہہ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم فجر کی نماز چار رکعت پڑھتے ہو؟۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 38 (663)، صحیح مسلم/المسافرین 9 (711)، سنن ابن ماجہ/إقامة 103 (1153)، (تحفة الأشراف: 9155)، مسند احمد 5/345، 346، سنن الدارمی/الصلاة 149 (1490) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري663عبد الله بن مالكالصبح أربعا الصبح أربعا
   صحيح مسلم1650عبد الله بن مالكأتصلي الصبح أربعا
   صحيح مسلم1649عبد الله بن مالكيوشك أن يصلي أحدكم الصبح أربعا
   سنن النسائى الصغرى868عبد الله بن مالكأتصلي الصبح أربعا
   سنن ابن ماجه1153عبد الله بن مالكيوشك أحدكم أن يصلي الفجر أربعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 868  
´اقامت کے بعد نفل یا سنت پڑھنے کی کراہت کا بیان۔`
ابن بحینہ (عبداللہ بن مالک ازدی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز فجر کے لیے اقامت کہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اور مؤذن اقامت کہہ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم فجر کی نماز چار رکعت پڑھتے ہو؟۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 868]
868 ۔ اردو حاشیہ: یہ روایت صریح ہے کہ اقامت شروع ہو جائے تو صبح کی سنتیں بھی شروع نہیں کر سکتا۔ اوپر والی احادیث کا تقاضا بھی یہی ہے۔ مگر احناف حضرات صبح کی سنتوں کے پڑھنے کے قائل ہیں، خواہ اقامت کیا، جماعت ہی ہو رہی ہو، بشرطیکہ تشہد مل جائے۔ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اقامت کے دوران میں سنتیں شروع کرنے پرڈانٹ رہے ہیں۔ احناف ان احادیث کی دورازکار تاویلات کرتے ہیں، مثلاً: یہ روایات مسجد میں الگ نماز پڑھنے سے روکتی ہیں، نہ کہ مسجد سے باہر۔ یا صف کے اندر نماز پڑھنے سے مانع ہیں کہ صف منقطع ہو گی۔ مگر سوچنے کی بات ہے کہ کیا مندرجہ بالا احادیث پڑھ کر ذہن میں یہ بات آتی ہے؟ اگر یہ قیود کسی اور حدیث سے لی گئی ہیں تو براہ کرم ان کا حوالہ دیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ توجیہ خودساختہ ہے۔ کوئی حدیث اس پر دلالت نہیں کرتی اور نہ کوئی روایت ہی مندرجہ بالا روایت کے منافی آئی ہے جس کی بنا پر تاویل کی گئی ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس حکم سے صبح کی سنتیں خاص ہیں کیونکہ پہلے نہ پڑھنے کی صورت میں وہ قضا سے بھی رہ جائیں گی کیونکہ فرضوں کے بعد نفل جائز نہیں اور طلوع شمس کے بعد نماز کا وقت ہی ختم ہو جائے گا، حالانکہ یہ روایت تو ہے ہی صبح کی سنتوں کے بارے میں۔ باقی رہی قضا تو وہ فرض نماز کے بعد ہو سکتی ہے جیسا کہ سنن ابوداود اور جامع ترمذی میں ایک صحابی کے فجر کی نماز کے بعد سنتیں پڑھنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انہیں برقرار رکھنے کی روایت آئی ہے۔ دیکھیے: [سنن أبي داؤد، التطوع، حدیث: 1267، وجامع الترمذي الصلاة، حدیث: 422]

   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 868   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1153  
´فرض نماز کی اقامت کے بعد کوئی اور نماز نہ پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مالک بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہا تھا، اور نماز فجر کے لیے اقامت کہی جا رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ کہا جو میری سمجھ میں نہیں آیا، جب وہ شخص نماز سے فارغ ہوا تو ہم اس کے گرد یہ پوچھنے کے لیے جمع ہو گئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا کہا تھا؟ اس شخص نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: قریب ہے کہ اب تم میں سے کوئی فجر کی نماز چار رکعت پڑھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1153]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان کا مقصد نرم الفاظ میں اس کام سے روکنا تھا۔
یعنی اقامت کے بعد تو فرض نماز ہوتی ہے۔
تم نے فرضوں کو بھی سنتوں سے ملا دیا۔
گویا چارفرض بنا لیے۔

(2)
رسول اللہ نے اقامت کے بعد جماعت کھڑی ہونے سے پہلے سنت پڑھنے سے منع فرمایا توجماعت کھڑی ہونے کے بعد سنتین پڑھنا بدرجہ اولیٰ منع ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1153   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.