الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
3. باب مَا جَاءَ فِي التَّغْلِيظِ فِي الْكَذِبِ وَالزُّورِ وَنَحْوِهِ
3. باب: جھوٹ اور جھوٹی گواہی وغیرہ پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 1207
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني، حدثنا خالد بن الحارث، عن شعبة، حدثنا عبيد الله بن ابي بكر بن انس، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الكبائر، قال: " الشرك بالله، وعقوق الوالدين، وقتل النفس، وقول الزور ". قال: وفي الباب، عن ابي بكرة، وايمن بن خريم، وابن عمر. قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَبَائِرِ، قَالَ: " الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَقَوْلُ الزُّورِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، وَأَيْمَنَ بْنِ خُرَيْمٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبیرہ گناہوں ۱؎ سے متعلق فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کو (ناحق) قتل کرنا اور جھوٹی بات کہنا (کبائر میں سے ہیں ۲؎)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوبکرہ، ایمن بن خریم اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 10 (2653)، والأدب 6 (6871)، صحیح مسلم/الإیمان 38 (88)، سنن النسائی/المحاربہ (تحریم الدم) 3 (4015)، والقسامة 48 (4871)، (التحفہ: 1077) مسند احمد 3/131، 134) والمؤلف في تفسیر النساء (3018) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کبیرہ گناہ وہ ہے جس کے ارتکاب پر قرآن کریم یا حدیث شریف میں سخت وعید وارد ہو۔
۲؎: کبیرہ گناہ اور بھی بہت سارے ہیں یہاں موقع کی مناسبت سے چند ایک کا تذکرہ فرمایا گیا ہے، یا مقصد یہ بتانا ہے کہ یہ چند مذکورہ گناہ کبیرہ گناہوں میں سب سے زیادہ خطرناک ہیں۔ یہاں مولف کے اس حدیث کو کتاب البیوع میں ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ خرید و فروخت میں بھی جھوٹ کی وہی قباحت ہے جو عام معاملات میں ہے، مومن تاجر کو اس سے پرہیز کرنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (277)

   صحيح البخاري5977أنس بن مالكالشرك بالله قتل النفس عقوق الوالدين ألا أنبئكم بأكبر الكبائر قال قول الزور
   صحيح البخاري6871أنس بن مالكأكبر الكبائر الإشراك بالله قتل النفس عقوق الوالدين قول الزور
   صحيح البخاري2653أنس بن مالكالإشراك بالله عقوق الوالدين قتل النفس شهادة الزور
   صحيح مسلم260أنس بن مالكالشرك بالله عقوق الوالدين قتل النفس قول الزور
   صحيح مسلم261أنس بن مالكالشرك بالله قتل النفس عقوق الوالدين ألا أنبئكم بأكبر الكبائر قال قول الزور
   جامع الترمذي3018أنس بن مالكالشرك بالله عقوق الوالدين قتل النفس قول الزور
   جامع الترمذي1207أنس بن مالكالشرك بالله عقوق الوالدين قتل النفس قول الزور
   سنن النسائى الصغرى4015أنس بن مالكالشرك بالله عقوق الوالدين قتل النفس قول الزور
   سنن النسائى الصغرى4871أنس بن مالكالشرك بالله عقوق الوالدين قتل النفس قول الزور
   مشكوة المصابيح51أنس بن مالك‏‏‏‏وفي رواية انس: «وشهادة الزور» بدل: «اليمين الغموس»

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 51  
´ایک کبیرہ گناہ جھوٹی قسم ہے`
«. . . ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةِ أَنَسٍ: «وَشَهَادَةُ الزُّورِ» بَدَلُ: «الْيَمِينُ الْغمُوس» . . .»
. . . اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں جھوٹی قسم کی بجائے جھوٹی گواہی دینا ہے . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 51]

تخریج:
[صحيح بخاري 6675]

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث میں سابقہ حدیث مشکوۃ المصابیح [50] پر ایک کبیرہ گناہ جھوٹی قسم کے ذکر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
➋ ثقہ کی زیادہ، اگر ثقہ راویوں یا اوثق کے سراسر خلاف نہ ہو تو مقبول ہوتی ہے۔
➌ احادیث صحیحہ کے الفاظ میں راویوں کا اختلاف چنداں مضر نہیں ہوا، بلکہ تمام روایات کو اکھٹا کر کے تمام الفاظ کے مشترکہ مفہوم پر ایمان و عمل کی بیناد رکھی جاتی ہے۔
➍ عدم ذکر نفی کی حتمی دلیل نہیں ہوتا، بلکہ ذکر والی روایت کو تمام عدم ذکر والی روایتوں پر ہمیشہ ترجیح ہوتی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 51   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1207  
´جھوٹ اور جھوٹی گواہی وغیرہ پر وارد وعید کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبیرہ گناہوں ۱؎ سے متعلق فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کو (ناحق) قتل کرنا اور جھوٹی بات کہنا (کبائر میں سے ہیں ۲؎)۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1207]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کبیرہ گناہ وہ ہے جس کے ارتکاب پرقرآن کریم یا حدیث شریف میں سخت وعید وارد ہو۔

2؎:
کبیرہ گناہ اوربھی بہت سارے ہیں یہاں موقع کی مناسبت سے چند ایک کا تذکرہ فرمایا گیا ہے،
یا مقصد یہ بتانا ہے کہ یہ چند مذکورہ گناہ کبیرہ گناہوں میں سب سے زیادہ خطرناک ہیں۔
یہاں مؤلف کے اس حدیث کو کتاب البیوع میں ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ خرید وفروخت میں بھی جھوٹ کی وہی قباحت ہے جو عام معاملات میں ہے،
مومن تاجر کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1207   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.