الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
19. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ طُرُوقِ الرَّجُلِ أَهْلَهُ لَيْلاً
19. باب: بیوی کے پاس سفر سے رات میں واپس آنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 2712
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن منيع، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الاسود بن قيس، عن نبيح العنزي، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهاهم ان يطرقوا النساء ليلا " , وفي الباب عن انس، وابن عمر، وابن عباس , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد روي عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهاهم ان يطرقوا النساء ليلا " , قال: فطرق رجلان بعد نهي النبي صلى الله عليه وسلم، فوجد كل واحد منهما مع امراته رجلا.(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَاهُمْ أَنْ يَطْرُقُوا النِّسَاءَ لَيْلًا " , وفي الباب عن أَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَاهُمْ أَنْ يَطْرُقُوا النِّسَاءَ لَيْلًا " , قَالَ: فَطَرَقَ رَجُلَانِ بَعْدَ نَهْيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو سفر سے رات میں بیویوں کے پاس لوٹ کر آنے سے روکا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے جابر رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے،
۳- اس باب میں انس، ابن عمر، اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو رات میں بیویوں کے پاس سفر سے واپس لوٹ کر آنے سے روکا ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس روکنے کے باوجود دو شخص رات میں لوٹ کر اپنی بیویوں کے پاس آئے (نتیجہ انہیں اس نافرمانی کا یہ ملا) کہ ان دونوں میں سے ہر ایک نے اپنی بیوی کے پاس ایک دوسرے مرد کو پایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العمرة 16 (1801)، والنکاح 120 (5243)، صحیح مسلم/الإمارة 56 (1928/184) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: رات میں سفر سے واپس آ کر اپنے گھر والوں کے پاس آنے کی ممانعت اس صورت میں ہے جب آمد کی پیشگی اطلاع نہ دی گئی ہو، اور اگر گھر والے اس کی آمد سے پہلے ہی باخبر ہیں تو پھر اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري5246جابر بن عبد اللهدخلت ليلا فلا تدخل على أهلك حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة قال قال رسول الله فعليك بالكيس
   صحيح البخاري5244جابر بن عبد اللهأطال أحدكم الغيبة فلا يطرق أهله ليلا
   صحيح البخاري5243جابر بن عبد اللهيأتي الرجل أهله طروقا
   صحيح البخاري1801جابر بن عبد اللهيطرق أهله ليلا
   صحيح مسلم4967جابر بن عبد اللهإذا أطال الرجل الغيبة أن يأتي أهله طروقا
   صحيح مسلم4964جابر بن عبد اللهأمهلوا حتى ندخل ليلا أي عشاء كي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة
   صحيح مسلم4965جابر بن عبد اللهإذا قدم أحدكم ليلا فلا يأتين أهله طروقا حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة
   صحيح مسلم4969جابر بن عبد اللهأن يطرق الرجل أهله ليلا يتخونهم أو يلتمس عثراتهم
   جامع الترمذي2712جابر بن عبد اللهنهاهم أن يطرقوا النساء ليلا
   سنن أبي داود2778جابر بن عبد اللهأمهلوا حتى ندخل ليلا لكي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة
   سنن أبي داود2776جابر بن عبد اللهيكره أن يأتي الرجل أهله طروقا
   المعجم الصغير للطبراني1183جابر بن عبد اللهيكره الرجل أن يأتي أهله طروقا
   المعجم الصغير للطبراني490جابر بن عبد اللهأمهل حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2712  
´بیوی کے پاس سفر سے رات میں واپس آنا مکروہ ہے۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو سفر سے رات میں بیویوں کے پاس لوٹ کر آنے سے روکا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2712]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
رات میں سفر سے واپس آ کر اپنے گھر والوں کے پاس آنے کی ممانعت اس صورت میں ہے جب آمد کی پیشگی اطلاع نہ دی گئی ہو،
اور اگر گھر والے اس کی آمد سے پہلے ہی باخبر ہیں تو پھر اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2712   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2776  
´رات میں سفر سے گھر واپس آنا کیسا ہے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند فرماتے تھے کہ آدمی سفر سے رات میں اپنے گھر واپس آئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2776]
فوائد ومسائل:
مقصد یہ ہے کہ انسان طویل غیر حاضری کے بعد بغیر پیشگی اطلاع کے بے وقت اچانک بالخصوص عشاء کے بعد گھر میں نہ آئے۔
اس میں کئی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔
ممکن ہے گھر والے صاحب خانہ کی طرف سے مطمئین ہوکر کہیں باہر جانے کا پروگرام بنا لیں یا آنے والے کی بیوی اپنی اور گھر کی صفائی ستھرائی کی جانب سے غفلت کرلے یا کوئی ایسا مہمان بھی گھر میں آسکتا ہے۔
جس کا آنا گھر والے کو ناگوار ہو اس طرح دونوں میاں بیوی کے درمیان کئی طرح کی انہونی الجھنیں راہ پاسکتی ہیں۔
ہاں اگر اطلاع دے دی گئی ہو تو کسی بھی وقت آنا چاہیے۔
تو آسکتا ہے۔
اس کا اپنا گھر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2776   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.