الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
63. باب فَضْلِ عَائِشَةَ رضى الله عنها
63. باب: ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3880
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، اخبرنا عبد الرزاق، عن عبد الله بن عمرو بن علقمة المكي، عن ابن ابي حسين، عن ابن ابي مليكة، عن عائشة، ان جبريل جاء بصورتها في خرقة حرير خضراء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن هذه زوجتك في الدنيا والآخرة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد الله بن عمرو بن علقمة، وقد روى عبد الرحمن بن مهدي هذا الحديث، عن عبد الله بن عمرو بن علقمة بهذا الإسناد مرسلا، ولم يذكر فيه عن عائشة، وقد روى ابو اسامة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم شيئا من هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ الْمَكِّيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ جِبْرِيلَ جَاءَ بِصُورَتِهَا فِي خِرْقَةِ حَرِيرٍ خَضْرَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ هَذِهِ زَوْجَتُكَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مُرْسَلًا، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَائِشَةَ، وَقَدْ رَوَى أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مِنْ هَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام ایک سبز ریشم کے ٹکڑے پر ان کی تصویر لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: یہ آپ کی بیوی ہیں، دنیا اور آخرت دونوں میں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عبداللہ بن عمرو بن علقمہ کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- عبدالرحمٰن بن مہدی نے اس حدیث کو عبداللہ بن عمرو بن علقمہ سے اسی سند سے مرسلاً روایت کیا ہے اور اس میں عائشہ سے روایت کا ذکر نہیں کیا ہے،
۳- ابواسامہ نے اس حدیث کے کچھ حصہ کو ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے عائشہ رضی الله عنہا سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16258) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ہو سکتا ہے کہ یہ واقعہ تصویر کی حرمت سے پہلے کا ہو، کیونکہ اللہ نے ہر طرح کے جاندار کی تصویر کو حرام کر دیا ہے، یا یہ اللہ کے خاص حکم سے جبرائیل علیہ السلام کا کام تھا جس کا تعلق عام انسانوں سے نہیں ہے، عام انسانوں کے لیے وہی حرمت والا معاملہ ہے، واللہ اعلم۔
۲؎: یہ روایت صحیح بخاری کتاب النکاح باب رقم ۵اور باب رقم: ۳۵ میں آئی ہے، اس میں جبرائیل کی بجائے صرف فرشتہ کا لفظ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري7011عائشة بنت عبد اللهأريتك في المنام مرتين إذا رجل يحملك في سرقة من حرير فيقول هذه امرأتك فأكشفها فإذا هي أنت فأقول إن يكن هذا من عند الله يمضه
   صحيح البخاري5078عائشة بنت عبد اللهأريتك في المنام مرتين إذا رجل يحملك في سرقة حرير فيقول هذه امرأتك فأكشفها فإذا هي أنت فأقول إن يكن هذا من عند الله يمضه
   صحيح البخاري7012عائشة بنت عبد اللهأريتك قبل أن أتزوجك مرتين رأيت الملك يحملك في سرقة من حرير فقلت له اكشف فكشف فإذا هي أنت فقلت إن يكن هذا من عند الله يمضه
   صحيح البخاري3895عائشة بنت عبد اللهأريتك في المنام مرتين أرى أنك في سرقة من حرير ويقول هذه امرأتك فاكشف عنها فإذا هي أنت فأقول إن يك هذا من عند الله يمضه
   صحيح مسلم6283عائشة بنت عبد اللهأريتك في المنام ثلاث ليال جاءني بك الملك في سرقة من حرير فيقول هذه امرأتك فأكشف عن وجهك فإذا أنت هي فأقول إن يك هذا من عند الله يمضه
   جامع الترمذي3880عائشة بنت عبد اللههذه زوجتك في الدنيا والآخرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3880  
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام ایک سبز ریشم کے ٹکڑے پر ان کی تصویر لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: یہ آپ کی بیوی ہیں، دنیا اور آخرت دونوں میں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3880]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ہو سکتا ہے کہ یہ واقعہ تصویر کی حرمت سے پہلے کا ہو،
کیونکہ اللہ نے ہر طرح کے جاندار کی تصویر کو حرام کر دیا ہے،
یا یہ اللہ کے خاص حکم سے جبرئیل علیہ السلام کا کام تھا جس کا تعلق عام انسانوں سے نہیں ہے،
عام انسانوں کے لیے وہی حرمت والا معاملہ ہے،
واللہ اعلم۔

2؎:
یہ روایت صحیح بخاری کتاب النکاح باب رقم:5 اور باب رقم:35 میں آئی ہے،
اس میں جبرئیل کی بجائے صرف فرشتہ کا لفظ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3880   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.