الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
The Book on Traveling
59. باب مَا ذُكِرَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي السُّجُودِ عَلَى الثَّوْبِ فِي الْحَرِّ وَالْبَرْدِ
59. باب: گرمی اور ٹھنڈک میں کپڑے پر سجدہ کرنے کی رخصت۔
حدیث نمبر: 584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، حدثنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا خالد بن عبد الرحمن، قال: حدثني غالب القطان، عن بكر بن عبد الله المزني، عن انس بن مالك، قال: " كنا إذا صلينا خلف النبي صلى الله عليه وسلم بالظهائر سجدنا على ثيابنا اتقاء الحر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح. قال: وفي الباب عن جابر بن عبد الله، وابن عباس، وقد روى وكيع هذا الحديث، عن خالد بن عبد الرحمن.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي غَالِبٌ الْقَطَّانُ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: " كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظَّهَائِرِ سَجَدْنَا عَلَى ثِيَابِنَا اتِّقَاءَ الْحَرِّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَدْ رَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم جب دوپہر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تو گرمی سے بچنے کے لیے اپنے کپڑوں پر سجدہ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر بن عبداللہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 23 (385)، والمواقیت 11 (542)، والعمل فی الصلاة 9 (1208)، صحیح مسلم/المساجد 33 (320)، سنن ابی داود/ الصلاة 93 (660)، سنن النسائی/التطبیق 59 (1117)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 64 (1033)، (تحفة الأشراف: 250)، سنن الدارمی/الصلاة 82 (136) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1033)

   صحيح البخاري542أنس بن مالكإذا صلينا خلف رسول الله بالظهائر فسجدنا على ثيابنا اتقاء الحر
   جامع الترمذي584أنس بن مالكإذا صلينا خلف النبي بالظهائر سجدنا على ثيابنا اتقاء الحر
   سنن النسائى الصغرى1117أنس بن مالكإذا صلينا خلف رسول الله بالظهائر سجدنا على ثيابنا اتقاء الحر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 542  
´ نماز ظہر کا وقت`
«. . . عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالظَّهَائِرِ فَسَجَدْنَا عَلَى ثِيَابِنَا اتِّقَاءَ الْحَرِّ .»
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے آپ نے فرمایا کہ جب ہم (گرمیوں میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہر کی نماز دوپہر دن میں پڑھتے تھے تو گرمی سے بچنے کے لیے کپڑوں پر سجدہ کیا کرتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ: 542]

فوائد:
➊ اس روایت اور دیگر احادیث صحیحہ سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز ظہر کا وقت زوال کے ساتھ شروع ہو جاتا ہے، اور ظہر کی نماز اول وقت پڑھنی چاہئے۔
➋ اس پر اجماع ہے کہ ظہر کا وقت زوال کے ساتھ شروع ہو جاتا ہے۔ [الافصاح لابن هيرة: ج 1 ص 76]
➌ جن روایت میں آیا ہے کہ جب گرمی زیادہ ہو تو ظہر کی نماز ٹھنڈے وقت میں پڑھا کرو ان تمام احادیث کا تعلق سفر کے ساتھ ہے جیسا کہ صحیح البخاری [ج1 ص 77 ح 539] کی حدیث سے ثابت ہے، حضر (گھر، جائے سکونت) کے ساتھ نہیں۔ جو حضرات سفر والی روایات کو حدیث بالا وغیرہ کے مقابلہ میں پیش کرتے ہیں، ان کا مؤقف درست نہیں۔ انہیں چاہئیے کہ یہ ثابت کریں کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ظہر کی نماز ٹھنڈی کر کے پڑھی ہے۔۔۔!؟
➍ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: جب سایہ ایک مثل ہو جائے تو ظہر کی نماز ادا کرو اور جب دو مثل ہو جائے تو عصر پڑھو۔ [موطا امام مالك: 8/1 ح 9]
اس کا مطلب یہ ہے کہ ظہر کی نماز زوال سے لے کر ایک مثل تک پڑھ سکتے ہیں، یعنی ظہر کا وقت زوال سے لے کر ایک مثل تک ہے اور عصر کا وقت ایک مثل سے لے کر دو مثل تک ہے۔ مولوی عبدالحئی لکھنوی نے التعلیق الممجد [ص 41 حاشيه 9] میں اس مؤقف اثر کا یہی مفہوم لکھا ہے، یہاں بطور تنبیہ عرض ہے کہ اس اثر کے آخری حصہ فجر کی نماز اندھیرے میں ادا کر کی دیوبندی اور بریلوی دونوں فریق مخالفت کرتے ہیں، کیونکہ یہ حصہ ان کے مذہب سے مطابقت نہیں رکھتا۔
➎ سوید بن غفلہ رحمہ اللہ نماز ظہر اول وقت ادا کرنے پر اس قدر ڈٹے ہوئے تھے کہ مرنے کے لئے تیار ہو گئے، مگر یہ گوارا نہ کیا کہ ظہر کی نماز تاخیر سے پڑھیں اور لوگوں کو بتایا کہ ہم ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے پیچھے اول وقت نماز ظہر ادا کرتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 323/1 ح 3271]
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 65   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.