الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
8. باب مَا جَاءَ شَهْرَا عِيدٍ لاَ يَنْقُصَانِ
8. باب: عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے۔
حدیث نمبر: 692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف البصري، حدثنا بشر بن المفضل، عن خالد الحذاء، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شهرا عيد لا ينقصان رمضان وذو الحجة ". قال ابو عيسى: حديث ابي بكرة حديث حسن، وقد روي هذا الحديث عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، قال احمد: معنى هذا الحديث شهرا عيد لا ينقصان، يقول: لا ينقصان معا في سنة واحدة شهر رمضان وذو الحجة، إن نقص احدهما تم الآخر، وقال إسحاق: معناه لا ينقصان، يقول: وإن كان تسعا وعشرين فهو تمام غير نقصان، وعلى مذهب إسحاق يكون ينقص الشهران معا في سنة واحدة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، قَالَ أَحْمَدُ: مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ، يَقُولُ: لَا يَنْقُصَانِ مَعًا فِي سَنَةٍ وَاحِدَةٍ شَهْرُ رَمَضَانَ وَذُو الْحِجَّةِ، إِنْ نَقَصَ أَحَدُهُمَا تَمَّ الْآخَرُ، وقَالَ إِسْحَاق: مَعْنَاهُ لَا يَنْقُصَانِ، يَقُولُ: وَإِنْ كَانَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ فَهُوَ تَمَامٌ غَيْرُ نُقْصَانٍ، وَعَلَى مَذْهَبِ إِسْحَاق يَكُونُ يَنْقُصُ الشَّهْرَانِ مَعًا فِي سَنَةٍ وَاحِدَةٍ.
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عید کے دونوں مہینے رمضان ۱؎ اور ذوالحجہ کم نہیں ہوتے (یعنی دونوں ۲۹ دن کے نہیں ہوتے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوبکرہ کی حدیث حسن ہے،
۲- یہ حدیث عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے،
۳- احمد بن حنبل کہتے ہیں: اس حدیث عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے کا مطلب یہ ہے کہ رمضان اور ذی الحجہ دونوں ایک ہی سال کے اندر کم نہیں ہوتے ۲؎ اگر ان دونوں میں کوئی کم ہو گا یعنی ایک ۲۹ دن کا ہو گا تو دوسرا پورا یعنی تیس دن کا ہو گا،
۴- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ ۲۹ دن کے ہوں تو بھی ثواب کے اعتبار سے کم نہ ہوں گے، اسحاق بن راہویہ کے مذہب کی رو سے دونوں مہینے ایک سال میں کم ہو سکتے ہیں یعنی دونوں ۲۹ دن کے ہو سکتے ہیں ۳؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 12 (1912)، صحیح مسلم/الصوم 7 (1089)، سنن ابی داود/ الصوم 4 (2323)، سنن ابن ماجہ/الصیام 9 (1659)، (تحفة الأشراف: 11677)، مسند احمد (5/38) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ عید تو شوال میں ہوتی ہے پھر رمضان کو شہر عید کیسے کہا گیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ قرب کی وجہ سے کہا گیا ہے چونکہ عید رمضان ہی کی وجہ سے متحقق ہوتی ہے لہٰذا اس کی طرف نسبت کر دی گئی ہے۔
۲؎: اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ بعض اوقات دونوں انتیس (۲۹) کے ہوتے ہیں، تو اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ عام طور سے دونوں کم نہیں ہوتے ہیں۔
۳؎: اور ایسا ہوتا بھی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1659)

   صحيح البخاري1912نفيع بن الحارثشهران لا ينقصان شهرا عيد رمضان وذو الحجة
   صحيح مسلم2532نفيع بن الحارثشهرا عيد لا ينقصان
   صحيح مسلم2531نفيع بن الحارثشهرا عيد لا ينقصان رمضان وذو الحجة
   جامع الترمذي692نفيع بن الحارثشهرا عيد لا ينقصان رمضان وذو الحجة
   سنن أبي داود2323نفيع بن الحارثشهرا عيد لا ينقصان رمضان وذو الحجة
   سنن ابن ماجه1659نفيع بن الحارثشهرا عيد لا ينقصان رمضان وذو الحجة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1659  
´عید کے دونوں مہینوں کا بیان۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عید کے دونوں مہینے رمضان اور ذی الحجہ کم نہیں ہوتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1659]
اردو حاشہ:
فائده:
اس فرمان نبوی ﷺ کی وضاحت مختلف انداز سے کی گئی ہے۔
ایک قول کے مطابق حدیث کامطلب یہ ہے کہ مہینے انتیس کے بھی ہوں تو عظمت وثواب کے لحاظ سے بڑے ہی ہیں۔
انھیں چھوٹا نہ سمجھو۔
دوسرا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے۔
کہ ایک سال میں دونوں انتیس کے نہیں ہوتے۔
اگر ان میں سے ایک مہینہ انتیس دن کا ہوگا تو دوسرا ضرور تیس کا ہوگا۔
یہ مطلب بھی ایک حد تک صحیح ہے۔
کیونکہ عام طور پر ایسا ہی ہوتا ہے۔
پہلا مطلب زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔
کیونکہ ر مضان میں روزوں کی عبادت کی جاتی ہے۔
اور ذوالحجہ میں حج کی عبادت ہوتی ہے۔
اور یہ دونوں اسلام کے ارکان میں سے ہیں۔
جب کہ اسلام کے دوسرے ارکان کسی خاص مہینے سے تعلق نہیں رکھتے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1659   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 692  
´عید کے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے۔`
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عید کے دونوں مہینے رمضان ۱؎ اور ذوالحجہ کم نہیں ہوتے (یعنی دونوں ۲۹ دن کے نہیں ہوتے)۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 692]
اردو حاشہ:
1؎:
یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ عید تو شوال میں ہوتی ہے پھر رمضان کو شہرعید کیسے کہا گیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ قرب کی وجہ سے کہا گیا ہے چونکہ عید رمضان ہی کی وجہ سے متحقق ہوتی ہے لہذا اس کی طرف نسبت کر دی گئی ہے۔

2؎:
اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ بعض اوقات دونوں انتیس (29) کے ہوتے ہیں،
تو اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ عام طور سے دونوں کم نہیں ہوتے ہیں۔

3؎:
اور ایسا ہوتا بھی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 692   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2323  
´مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔`
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: عید کے دونوں مہینے رمضان اور ذی الحجہ کم نہیں ہوتے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2323]
فوائد ومسائل:
اس حدیث کی شرح میں کئی اقوال ہیں۔
افادات حافظ ابن قیم رحمة اللہ علیہ کا حاصل درج ذیل ہے۔

(1) یہ دونوں مہینے ایک ہی سال میں انتیس انتیس دن کے نہیں ہوتے۔
امام احمد کی رائے بھی یہی ہے۔

(2) یہ بات تغلیبی ہے یعنی بالعموم نقص میں جمع نہیں ہوتے۔
اگر کبھی ہو بھی جائیں تو وہ شاذ ہے۔

(3) علماء کی ایک جماعت کا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اسی سال کے لیےتھا۔

(4) یہ دونوں مہینے اجروثواب میں کم نہیں ہوتے خواہ گنتی میں انتیس دن ہی کے ہوں۔
اللہ کے ہاں اجروثواب پورا ہوتا ہے۔

(5) اس قول سے مراد عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت کا بیان ہے کہ ان دنوں کے اعمال کا ثواب رمضان کے برابر ہوتا ہے۔
البتہ ان دونوں میں تقابلی طور پر یوں کہا جاتا ہے کہ آخری عشرہ رمضان اور اول عشرہ ذی الحجہ میں عشرہ رمضان کی راتوں کو فضیلت ہے، کیونکہ ان میں لیلة القدر ہے۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان راتوں میں عبادت کا جو اہتمام فرماتے تھے، دیگر زمانے میں ایسے نہ ہوتا تھا۔
اور دنوں کے اعتبار سے عشرہ ذی الحجہ کے دن افضل ہیں کیونکہ حدیث میں قربانی والے دن کو اعظم الایام فرمایا گیا ہے۔
اور یوم عرفہ کی فضیلت بھی معلوم و معروف ہے۔

(6) چونکہ یہ مہینے اور دن اللہ کے محبوب ترین ایام ہیں اور ان میں کیے جانے والے اعمال بہت مبارک ہوتے ہیں۔
لہذا بطور ترغیب فرمایا گیا ہے کہ ان کی کمی بیشی کا خیال مت کرو بلکہ اعمال خیر میں سبقت کی کوشش کرو۔
اجر و ثواب میں ان دونوں مہینوں میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2323   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.