الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
58. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ
58. باب: آگ پر پکی ہوئی چیز سے وضو کا بیان۔
حدیث نمبر: 79
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الوضوء مما مست النار ولو من ثور اقط " , قال: فقال له ابن عباس: يا ابا هريرة انتوضا من الدهن انتوضا من الحميم؟ قال: فقال ابو هريرة: يا ابن اخي إذا سمعت حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا تضرب له مثلا. قال: وفي الباب عن ام حبيبة، وام سلمة، وزيد بن ثابت، وابي طلحة، وابي ايوب، وابي موسى. قال ابو عيسى: وقد راى بعض اهل العلم الوضوء مما غيرت النار، واكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين، ومن بعدهم على ترك الوضوء مما غيرت النار.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوُضُوءُ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ وَلَوْ مِنْ ثَوْرِ أَقِطٍ " , قَالَ: فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَنَتَوَضَّأُ مِنَ الدُّهْنِ أَنَتَوَضَّأُ مِنَ الْحَمِيمِ؟ قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: يَا ابْنَ أَخِي إِذَا سَمِعْتَ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تَضْرِبْ لَهُ مَثَلًا. قال: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، وأُمِّ سَلَمَةَ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَأَبِي طَلْحَةَ، وَأَبِي أَيُّوبَ، وَأَبِي مُوسَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْوُضُوءَ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ، وَأَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ عَلَى تَرْكِ الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز سے وضو ہے اگرچہ وہ پنیر کا کوئی ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو، اس پر ابن عباس نے ان سے کہا: ابوہریرہ رضی الله عنہ (بتائیے) کیا ہم گھی اور گرم پانی (کے استعمال) سے بھی وضو کریں؟ تو ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: بھتیجے! تم جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنو تو اس پر (عمل کرو) باتیں نہ بناؤ۔ (اور مثالیں بیان کر کے قیاس نہ کرو)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ام حبیبہ، ام سلمہ، زید بن ثابت، ابوطلحہ، ابوایوب انصاری اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- بعض اہل علم کی رائے ہے کہ آگ سے پکی ہوئی چیز سے وضو ہے، لیکن صحابہ، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل علم کا مذہب ہے کہ اس سے وضو نہیں، (دلیل اگلی حدیث ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 65 (485) (تحفة الأشراف: 15030) مسند احمد (2/265، 271، 458، 470، 479، 502) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (485)

   سنن النسائى الصغرى171عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى172عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى173عبد الرحمن بن صخرالوضوء مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى174عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   سنن النسائى الصغرى175عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   صحيح مسلم788عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما مست النار
   جامع الترمذي79عبد الرحمن بن صخرالوضوء مما مست النار ولو من ثور أقط
   سنن ابن ماجه485عبد الرحمن بن صخرتوضئوا مما غيرت النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث485  
´آگ میں پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ پر پکی ہوئی چیزوں کے استعمال سے وضو کرو، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا ہم گرم پانی استعمال کرنے سے بھی وضو کریں؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھتیجے! جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنو تو اس پر باتیں مت بناؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 485]
اردو حاشہ:
(1)
جس چیز میں آگ تبدیلی کردے اس سے مراد ہر وہ چیز ہے جسے آگ پر پکا کر یا بھون کر تیار کیا گیا ہو۔

(2)
حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کا موقف تھا کہ یہ حکم وجوبی نہیں ہے کیونکہ انھوں نے خود رسول اللہ ﷺ کو گوشت کھا کر دوبارہ وضو کیے بغیر نماز پڑھتے دیکھا تھا۔
اس لیے انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کے لیے سوال کیا۔
لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے غالباً آپ ﷺ کا یہ عمل نہیں دیکھا اس لیے وہ اپنے موقف پر قائم رہے یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس اجازت کا علم تو ہو لیکن وہ چاہتے ہوں کہ لوگ افضلیت کو اختیار کریں۔

(3)
جب حدیث میں کسی حکم کو عام رکھا گیا ہو تو اسے عام ہی سمجھنا چاہیے حتی کہ دوسرے دلائل سے معلوم ہوجائے کہ فلاں صورت اس عموم میں شامل نہیں۔

(4)
آئندہ باب کی احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکم وجوبی نہیں یعنی آگ کی پکی ہوئی چیز کھا پی کروضو کرنا لازم نہیں بہتر اور افضل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 485   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.