مسند الشهاب
احادیث401 سے 600
367. حُفَّتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ، وَحُفَّتِ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ
جنت کو تکلیفوں اور مشقتوں کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا ہے اور جہنم کو شہوات نفسانی کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا ہے
حدیث نمبر: 568
568 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْكَاتِبُ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغَوِيُّ، ثنا أَبُو نَصْرٍ التَّمَّارُ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حُفَّتِ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ، وَحُفَّتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ» رَوَاهُ مُسْلِمٌ , أنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کو شہوات نفسانی کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا ہے اور جنت کو تکلیفوں اور مشقتوں کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا ہے۔
اسے امام مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔ اور انہوں نے حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6487، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2823، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 719، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2559، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12754، والبزار فى «مسنده» برقم: 3203»

وضاحت: تشریح: -
مطلب یہ ہے کہ انسان اور جہنم کے درمیان نفسانی شہوات اور لذات آڑ اور رکاوٹ ہیں، جب انسان شہوتوں اور لذتوں میں پھنس جائے تو اس کے معنی ہیں کہ اس نے اس آڑ کو عبور کر لیا اور جہنم میں داخل ہو گیا۔ اور جنت اور انسان کے درمیان آلام و مصائب، دکھ تکالیف یا احکام و فرائض اسلام کہ جن کی ادائیگی بھی بعض دفعہ نفس انسانی پر گراں گزرتی ہے، آڑ اور رکاوٹ ہیں، جب انسان ان کو برداشت کر لیتا ہے تو گویا اس نے اس رکاوٹ کو دور کر دیا اور جنت میں جانے کا مستحق قرار دیا گیا۔ [رياض الصالحين: 133/1]
حدیث میں آتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ ٰ نے جنت اور جہنم کو پیدا فرمایا تو جبریل کو جنت کی طرف بھیجا اور فرمایا: جاؤ جنت اور اس میں اہل جنت کے لیے بنائی ہوئی چیزوں کو دیکھو، انہوں نے جا کر دیکھا پھر واپس آئے اور کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! جو شخص بھی جنت کے بارے میں سنے گا، ضرور اس میں داخل ہوگا۔ اللہ نے حکم دیا تو جنت کو سختیوں اور طبع کو ناگوار گزرنے والی چیزوں سے گھیر دیا گیا، اللہ نے فرمایا: اب پھر جاؤ اور دیکھو کہ میں نے جنت میں اپنے بندوں کے لیے کیا کچھ بنایا ہے انہوں نے جا کر دیکھا تو جنت کے اردگر دسختیوں اور مشکلات کی باڑ لگی ہوئی تھی، آکر کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! مجھے خطرہ ہے کہ کوئی شخص بھی اس میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ اللہ نے فرمایا: جاؤ جہنم کو دیکھو اور جو کچھ میں نے اہل جہنم کے لیے تیار کر رکھا ہے، انہوں نے جا کر دیکھا تو آگ کے شعلے ایک دوسرے سے ٹکرا رہے تھے، وہ واپس آ کر کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! کوئی اس میں داخل نہیں ہوگا۔ اللہ نے حکم دیا تو اس کے ارد گر و طبع کی مرغوب چیزوں کی باڑ لگا دی گئی۔ فرمایا: اب جا کر دیکھو، انہوں نے دیکھا تو اس کے اردگرد خوشنما چیزوں کی باڑ لگ چکی تھی وہ واپس آ کر کہنے لگے: تیری عزت کی قسم! مجھے خطرہ ہے کہ کوئی شخص اس سے بچ نہیں سکے گا ضرور داخل ہو جائے گا۔ ‘ [نسائي: 3794 حسن]