مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
393. قَدْ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ
جو کچھ تجھ پر گزرنے والا ہے قلم اسے لکھ کر خشک ہو چکا ہے
حدیث نمبر: 604
604 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَدَنِيُّ، ثنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ جَفَّ الْقَلَمُ بِمَا أَنْتَ لَاقٍ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کچھ تجھ پر گزرنے والا ہے، قلم اسے لکھ کر خشک ہو چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5076، والنسائي برقم: 3217، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13595، والبزار فى «مسنده» برقم: 7901، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6814»

وضاحت: تشریح: -ا
ن احادیث میں بھی مسئلہ تقدیر ہی واضح کیا گیا ہے کہ جو کچھ ہوناہے وہ ہو کر ہی رہے گا، انسان چاہے لاکھ تد بیر کرنے لیکن جو تقدیر میں لکھا ہوا ہے وہ ضرور پورا ہوگا، یعنی تقدیر تدبیر پر غالب آکر رہے گی۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بڑے متقی اور پرہیز گار انسان تھے ہر وقت اور ہر لحاظ سے خود کو گناہوں سے دور رکھنا چاہتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں ایک جوان مرد ہوں لیکن شادی ابھی تک نہیں ہوئی اور میرے پاس اتنی استطاعت بھی نہیں کہ شادی کر سکوں، مجھے ہر وقت گناہ کا خطرہ رہتا ہے لہٰذا اجازت دے دیجیے کہ خصی ہو جاؤں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرماتے ہوئے اجازت نہ دی کہ جو کچھ ہونا ہے وہ تو ہو کر ہی رہے گا اب آگے تمہاری مرضی ہے، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خصی ہونے سے منع فرما دیا، اور مسئلہ سمجھا دیا کہ تقدیر بہر حال نافذ ہو کر ہی رہے گی۔ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی تقدیر میں یہی لکھا تھا کہ وہ زنا نہیں کریں گے بلکہ ان کی شادی ہوگی اور اولاد ہوگی چنانچہ یہ سب کچھ ہو کر رہا۔