مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
398. «كَأَنَّ الْحَقَّ فِيهَا عَلَى غَيْرِنَا وَجَبَ، وَكَأَنَّ الْمَوْتَ فِيهَا عَلَى غَيْرِنَا كُتِبَ، وَكَأَنَّ الَّذِينَ نُشَيِّعُ مِنَ الْأَمْوَاتِ سَفْرٌ عَمَّا قَلِيلٍ إِلَيْنَا عَائِدُونَ، نُبَوِّئُهُمْ أَجْدَاثُهُمْ وَنَأْكُلُ تُرَاثَهُمْ كَأَنَّا مُخَلَّدُونَ بَعْدَهُمْ، قَدْ نَسِينَا كُلَّ وَاعِظَةٍ، وَأَمِنَّا كُلَّ جَائِحَةٍ، طُوبَى لِمَنْ شَغَلَهُ عَيْبُهُ عَنْ عُيُوبِ النَّاسِ، وَأَنْفَقَ مِنْ مَالٍ اكْتَسَبَهُ مِنْ غَيْرِ مَعْصِيَةٍ وَخَالَطَ أَهْلَ الْفِقْهِ الْحِكْمَةِ، وَجَانَبَ أَهْلَ الذُّلِّ وَالْمَعْصِيَةِ، طُوبَى لِمَنْ ذَلَّ فِي نَفْسِهِ وَحَسُنَتْ خَلِيقَتُهُ، وَأَنْفَقَ الْفَضْلَ مِنْ مَالِهِ، وَأَمْسَكَ الْفَضْلَ مِنْ قَوْلِهِ، وَوَسِعَتْهُ السُّنَّةُ وَلَمْ يَعْدُهَا إِلَى الْبِدْعَةِ»
یسے لگتا ہے جیسے حق اس دنیا میں (ہمارے بجائے) ہمارے غیروں پر واجب ہوا ہے اور جیسے موت اس (دنیا) میں (ہم پر نہیں) ہمارے غیروں پر لکھی گئی ہے جیسے مُردوں میں سے جن کی ہم مشایعت کرے ہیں وہ مسافر ہیں اور تھوڑے ہی عرصے تک ہماری طرف واپس آنے والے ہیں، ہم خود انہیں ان کی قبروں میں دفن کرتے ہیں اور ان کی میراث ایسے کھاتے ہیں جیسے ہم ان کے بعد ہمیشہ رہیں گے ہم تو ہر طرح کی نصیحت بھول چکے ہیں اور ہر مصیبت سے امن میں ہیں، خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جس کے عیب اسے لوگوں کے عیوب سے غافل رکھیں اور وہ اپنے کمائے ہوئے مال کو گناہ کی جگہ پر خرچ نہ کرے اور اہل فقہ و حکمت سے میل جول رکے اور اہل ذلت و گناہ سے علیحدہ رہے، خوشخبری ہے اس شخص کے لئے جس نے اپنے آپ کو کمتر سمجھا اور اپنے اخلاق کو اچھا کیا اور ضرورت سے زائد مال میں سے خرچ کیا اور غیر ضروری بات سے رکا رہا اور سنت نے اسے وسیع کیا اور اس چھوڑ کر بدعت کی طرف مائل نہ ہوا۔
حدیث نمبر: 614
614 - أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَاجِّ، أبنا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْفَضْلُ بْنُ  عُبَيْدِ اللَّهِ الْهَاشِمِيُّ، ثنا أَبُو مُحَمَّدٍ بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ الدِّمْيَاطِيُّ إِمْلَاءً، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، ثنا أَبَانُ بْنُ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاقَتِهِ الْجَدْعَاءِ فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ:" أَيُّهَا النَّاسُ. وَذَكَرَهُ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی جدعاء اوٹنی پر (بیٹھے ہوئے) ہمیں خطبہ دیا تو آپ نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا: اے لوگو!۔۔۔۔۔۔۔ اور آپ نے یہ حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه شعب الايمان: 10079، تاريخ دمشق: 54/ 240، الكامل: 2/ 61» ابان بن ابی عیاش سخت ضعیف ہے۔