مسند الشهاب
احادیث801 سے 1000
539. مَا فَتْحَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ فَاسْتَغْنُوا
جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھول لے اللہ اس پر فقر و محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے لہٰذا تم بے نیازی اختیار کرو
حدیث نمبر: 822
822 - وأنا أَبُو طَاهِرٍ الْمَوْصِلِيُّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ حَرْبٍ الْأَنْمَاطِيُّ، نا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، نا أَبُو غَسَّانَ، حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَفْتَحُ أَحَدُكُمْ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتْحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھولے گا اللہ اس پر فقر ومحتاجی کا دروازہ کھول دے گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3387»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث میں لوگوں سے بلاوجہ مانگنے پر وعید بیان فرمائی گئی ہے کہ جو شخص مال و دولت جمع کرنے اور خواہشات کی تکمیل کے لیے لوگوں سے مانگنا شروع کر دے اللہ تعالیٰ اس پر فقر ومحتاجی کے دروازے کھول دیتا ہے پھر اس کے پاس جو کچھ ہوتا ہے اسے بھی ختم کر دیتا ہے۔ چنانچہ بھوک و افلاس ہر طرف سے اس کو گھیر لیتی ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ جو شخص بلا وجہ لوگوں سے مانگنے لگ جائے اور اسی چیز کو اپنا پیشہ بنالے اس کے پاس اولا تو مال جمع ہوتا ہی نہیں اور اگر ہو بھی جائے تو وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھا پاتا بلکہ جمع کر کے چھوڑ جاتا ہے۔ اس کے مال سے برکت اٹھ جاتی ہے۔ ایسے شخص کی مثال بالکل اس کتے کی سی ہے جو منہ میں ٹکڑا لیے کسی صاف وشفاف پانی میں جھانکے اور اس میں اپنا عکس دیکھ کر یہی سمجھے کہ یہ دوسرا کتا ہے میں اس کے منہ سے ٹکڑا چھین لوں اور پھر منہ پھاڑ کر حملہ کر دے تو اپنا ٹکڑا بھی کھو بیٹھے۔