صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ -- نماز کے احکام و مسائل
37. باب أَمْرِ الأَئِمَّةِ بِتَخْفِيفِ الصَّلاَةِ فِي تَمَامٍ:
باب: اماموں کے لیے نماز کو پورا اور تخفیف کرنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1055
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ أَنَسٌ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ مَعَ أُمِّهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَيَقْرَأُ بِالسُّورَةِ الْخَفِيفَةِ، أَوْ بِالسُّورَةِ الْقَصِيرَةِ ".
۔ ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماں کے ساتھ (آئے ہوئے) بچے کا رونا سنتے اور آپ نماز میں ہوتے تو ہلکی سورت یا (کہا) چھوٹی سورت پڑھ لیتے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماں کے ساتھ والے بچے کے رونے کی آواز سنتے تھے جب کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے ہوتے تھے پھر اس کے رونے کی وجہ سے ہلکی یا چھوٹی سورة پڑھتے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث989  
´دوران نماز حادثہ پیش آ جانے پر نماز ہلکی کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نماز شروع کرتا ہوں اور لمبی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اتنے میں بچے کے رونے کی آواز سن لیتا ہوں تو نماز اس خیال سے مختصر کر دیتا ہوں کہ بچے کی ماں کو اس کے رونے کی وجہ سے تکلیف ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 989]
اردو حاشہ:
فائدہ:

(1)
نماز کے طویل یا مختصر کرنے سے قراءت کو طویل یا مختصر کرنا مراد ہے۔
دوسرے ارکان کے اذکار میں بھی کسی حد تک اختصار ممکن ہے۔

(2)
امام کو مقتدیوں کے حالات کا لحاظ رکھنا چاہیے۔

(3)
عورتیں مسجد میں آ کر باجماعت نماز ادا کرسکتی ہیں اور اپنے ساتھ چھوٹے بچوں کو بھی لاسکتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 989   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 376  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے نماز میں بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز ہلکی کر دینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اللہ کی! جب نماز میں ہوتا ہوں اور اس وقت بچے کا رونا سنتا ہوں تو اس ڈر سے نماز کو ہلکی کر دیتا ہوں کہ اس کی ماں کہیں فتنے میں نہ مبتلا ہو جائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 376]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام کو ایسی صورت میں یا اسی طرح کی صورتوں میں بروقت نماز ہلکی کردینی چاہئے،
تاکہ بچوں کی مائیں ان کے رونے اور چلانے سے گھبرا نہ جائیں۔
 
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 376